پا کستان کے ہر دوسرے گھر میں
ساس بہو ، بھا بی اور نند کی لڑائی تو اکثر لگی رہتی ہے لیکن چند روز قبل
پا کستا ن پیپلز پا رٹی کے چیئرمین بلا ول زرداری کی کرا چی جلسے کی تقر یر
سن کر سو کن کو طعنے دینا بھی دیکھ لیا، جنا ب بلا ول کا تقر یر کر نے کا
انداز ، سیکر پٹ ایسا ہے جیسے کو ئی پا نچویں جما عت کا طالبعلم اردو یا
سیا ست کی کتا ب سامنے رکھ کر مو جو دہ سیا ست کے بارے میں تنقید کر رہے
ہوں آدھا الفاظ بھو ل جا تے ہیں پھر یا د آئے تو دہرا دیا جا تا ہے ہما رے
ملک پا کستا ن کی بد قسمتی ہے ملک کی بھا گ دوڑ صرف اشر فیہ والے چند خا
ندا نوں کے پا س ہے مو روثی سیا ست گز شتہ 68 سالوں سے پا کستان اور اس کی
عوام پر برا جما ن ہے مختلف سیا سی پا رٹیاں اپنی با ریاں لگا کر وزیر اعظم
کی کر سی سنبھا لے ہو ئے ہیں نا م نہا د جمور یت کی علمبر دار ،کا رکنا ن
پا رٹی سربراہا ن وزیر اعظم کی آواز پر لبیک کہتے ہو ئے عوام کو بے وقو ف
بنا نا ان مقبو ل مشغلہ بن گیا ہے ملک کو قر ضوں کی دلد ل میں دھنسا رہے
ہیں جس کا سا را نقصا ن غر یب عوام پر پڑھ رہا ہے، جس ملک کی اٹھارہ کروڑ
عوام کے لیے پینے کا صاف پا نی نہ ہو، دو، وقت کے کھا نے کی روٹی کا راشن
نہ ملے، جسم ڈھا نپنے کے لیے لبا س نہ ہو اس کی عوام کو الیکشن میں روٹی،
کپڑا، مکا ن کے نا م پر ڈھو نگ و مذاق رچا کر ووٹ لی جا تی ہے دھر نوں سے
جمو ریت کو خطر ہ جب ہوتا ہے تو لوٹے چور جموریت کی بساط کی لپٹنے سے بچنے
کے لیے ایک چھتر ی تلے جمع ہو جا تے ہیں کیو نکہ جمو ریت کو ڈی ریل ہو نے
کا خطر ہ ہے ان نا م نہا د جموریت کے علمبردار وں کی چمک دھمک کو شدید
دھچکہ لگنے ،سیاست کی کشتی دریار کی مند ھار میں ڈوبنے والی ہو، اس ملک کے
وزیر اعظم اعلی کو الٹی کے فور پیس سو ٹ ،کوٹ ،ٹا ئیاں،واسکٹیں پہنے اپنے
آپ کو دنیا و میڈیا میں نما یاں کر نے کے لیے شہنشاہوں و شہز ادوں جیسی زند
گئی بسر کر تے ہیں عوام بھو ک وا فلا س کی زند گئی گزارے پر مجبور ہو ا ،
پا کستان کے پڑھے لکھے نو جوا ن ڈگر یاں اٹھا ے نو کر ی کی تلا ش میں در در
کی ٹھو کر یں کھا ئیں حکمرا ن عیا ش ہو جا ئیں اربوں روپے کے ٹیکس کی بجا
ئے چند ہزرا روپے ٹیکس جمع کر وائیں عوام کے یو ٹیلٹی بل 50یو نٹ کے ہزاروں
روپے اور حکمرانوں کے محلوں کے ہزار وں یو نٹ کے بل بھی صرف چند ہزار روپے
آئیں غر یب بل جمع نہ کروائے تو بجلی کا کنکشن کٹ جا ئے سیا ستدانوں اور
پار لیمنٹ کابل لا کھوں ،کروڑوں روپے کا جمع نہ ہو تو بھی بجلی نہ کٹے تو
اس ملک کا اﷲ ہی حا فظ ہے اس ملک کی جعمو ریت و جمعمورکا اﷲ کی نگہبا ن ہو
تا ہے-
وزیر اعظم پا کستان اقوا م متحدہ جنر ل اسمبلی سے خطا ب کے لیے دو ہفتے قبل
روانہ ہوئے، امر یکہ کے شہر نیو یارک میں مہنگے تر ین ہو ٹل میں رہا ئش گا
ہ رکھی ساتھ وزیر وں کی ظفر مو ج بھی مو جو د ہو اسی ہو ٹل میں امر یکی صدر
باراک او با مہ بھی ٹھہر ئے ہوں ایک دن کا خر چہ 75لا کھو روپے بنتا ہے
مجمو عی طور پر اس جنا ب وزیر اعظم کے سفر کے اخراجات تقر یبا 80کروڑ روپے
بنتے ہیں جو کہ پا کستانی عوام سے نچو ڑ کر مختلف ٹیکسوں کی صورت میں لیے
جا ئینگے سابقہ ایرانی صدر احمد ی نژاد گذ شتہ جنر ل اسمبلی سے خطاب کر نے
کے لیے جب گئے تھے تو نیو یارک میں سستے تر ین ہو ٹل میں ٹھہر ے تھے اس لیے
کہ وہ جا نتے ہیں کہ قو میں لیڈروں کے قو ل و فعل سے نہیں بنتی بلکہ ملکی
معشیت رہن سہن و ثقافت وسائل کو مد نظر رکھ کر وزیر اعظم کو اخراجات بہر
ونی دوروں پر کر نے چا ہیے مگر پا کستانی سیا ستدانوں کو ملک سے کیا غر ض
وہ تو عوام کو جمو ریت کے نا م پر پا کستانی عوام کو بے وقو ف بنا رہے ہیں
دھا ندلی والے الیکشن کے باوجو د وزیر اعظم کر سی چھوڑ نے کو تیا ر نہیں ہم
نے پڑھا اور سنا تھا جمو ریت میں اداروں کو مضبو ط و مستحکم کیا جا تا ہے
نا کہ وزیر اعظم کو یہاں تو سارے ادارے جناب کے جرا ئم کو چھو پا نے کے لیے
اس کے ساتھ چمٹے رہتے ہیں کیو نکہ جمو ریت ڈی ریل ہو نے کا خطر ہ جو ہے
میڈیا عوام چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ ملک کو روزانہ اربوں روپے نقصا ن ہو
رہا ہے پیداہو نے والا بچہ 80ہزار روپے کے ملکی قرضہ تلے دبہ ہو ا ہے جنا ب
تو با دشاہوں کی طر ح مو ج مستی کی جمو ریت کر رہے ہیں اور ان کا ٹولہ
انھیں شا باش دے رہا ہے ملک و عوام کے بیڑ غر ق اس نا م نہا د جمو ریت نے
کر دیا ہے وزیر اعظم کو یہ نہیں بھو لنا چا ہیے کر سی کسی کی ہمیشہ نہیں ہو
تی کیامیا ں صا حب کی حکو مت کو سابقہ ان کے نا مز د جنر ل نے تختہ سے تختہ
دار تک نہیں پہنچایا تھا وہ تو سعو دی عر ب کی نیکی جا نے مشر ف جیسا
ڈکٹیٹر اسے تختہ دار پر لٹکا دیتا ،ہمارے ملک کا آئین بھی اتنا مقد م ہے
حکمرا ن اور اشر فیہ والا طبقہ اپنے من کی اس کے قوانین میں ردو بدل کر
لیتا ہے آئین میں تر میم کر نی ہو تو دیر ہی نہیں لگتی عوام کے لیے کو ئی
کا م کر نا ہو آئین یا قا نو ن سازی کر نی ہو تو لا کھ جتن بتا ئے جا تے
ہیں وہ کا م اسی طر ح ردی کے کا غذ کی ٹو کر ی چلا جا تا ہے اس نام نہا د
جمو ریت سے تو آمر یت اچھی جس میں غر یب کو دو وقت کی روٹی تو ملتی ہے ڈ
یمز ،روز گار بنیا دی سہو لیات،اور ملکی قر ضے کم از کم لیے جا تے ہیں غر
بت بے روز گاری اشیا ء خور دو نو ش کی من مر ضی اور روزانہ کے ریٹ تو نہیں
ہو تے واہ رہے جمو ریت تیر ے کیا کہنے ہیں تو ں نے تو غر یب کو زندہ ہی در
گور کر دیا اس جمو ریت کے چا ہنے والوں نے جمور اور جمو ریت کا ستیا نا س
کر دیا ،ملکی ادارے تبا ہ بر باد ،کر پشن میں لت پت پی آئی اے اور اسٹیل
جیسا ادارہ کو تبا ہی کے دھا نے پر پہنچا دیا گیا پا کستانی کی سیا ست مو
روثی اور صرف 65خا ندا ن کے گر د گھو متی ہے جس کا رو نا حکمرا ن 18کروڑ
عوام کے نا م سے روتے ہیں پا کستان و عوام کی قسمت کے فیصلے چند خا ندا نوں
کے پا س کیوں ہیں پا کستانی عوام کو اپنی سو چ بد نی ہو گئی حکو مت و
اپوزیشن کے نئے ابھر تے ہو ئے سیا ستدان اب سیا سی میدان میں آچکے ہیں وہی
پرا نے روٹی کپڑا مکا ن کا نعر ہ جو کہ حکمرا نوں نے عوام سے چھین لیا ہے
خدا راہ اس ملک کو مو روثی سیا ست اور نا م نہا د جمو ریت سے جا ن
چھوڑوائیں نہیں تو ملک پاکستان و عوام کا مستقبل تا بنا ق ہو گا ۔۔بس بقو ل
علا مہ اقبال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خود ہی کو بلند کر اتنا
|