خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نامور افغان مبارز سیاست دان
(عبداللہ خان حریفال , جنوبی پشتونخوا کوئٹہ)
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ
ورتی ہے
بڑی مشکل سے ھوتا ہے چمن میں دیدہ ورپیدا۔
انگریز کے دور میں اور پاکستان کے دور میں بابائے پشتون خان شہید عبدالصمد
خان آچکزی کا یہ مطالبہ تھا کہ پشتونستان بنایا جائے۔جب برصغیر کی تقسیم
ھوئی اور 1947 میں ہند اور پاکستان دو ٓازاد ممالک دنیا کے نقشے پر نمنودار
ھوئے، اس وقت بھی ہمارایہی مطالبہ تھا جو نہیں مانا گیا۔ پاکستان کے حکومت
نے اپنے قیام کے چند دنوں بعد بابائے پشتون کو نظربند اور پھر قید کرلیا
اورپھر پاکستان کے ابتدائی بائیس برسوں میں بیس برس مختلیف جیلوں میں قید
رہے۔
سل دی ومرہ ۔ یو دی مہ مرہ
یہ پشتو زبان کی ایک ضرب الثل ہے۔ لفظی ترجمہ تو یوں ہے کہ سو مری لیکن ایک
نہ مرے۔ نزدیک ترین اصطلا حی مطلب ہے۔ لاکو میں ایک لیکن میرے خیال میں بات
نیہں بنی اور احق ادا نیہں ھوا۔ بہر حال خان شہید عبدالصمد خان شہید
پشتونخوا کے وہ عظیم اور نا مور فرزند ہیں۔ جنھوں نے کسی کے آگے سر نیہں
جھکایا سیاست کے میدان میں مردانہ وار کھڑے رہے اور ملی مفاد کی خاطر ایک
ہیرو کی طرح لڑے۔ یہ عظیم پشتون خندہ رو، معقولیت پسند۔ شعور کے مالک اور
ملی افتخارات کو پروان چڑھا نے والے تھے۔ سیاسی میدان مٰیں بے شمار لوگوں
کی تربیت کی۔ انجمن کا زمانہ ھو یا ورور پشتون کا دور ھو نیشنل عوامی پارٹی
تھی کہ پشتونخوا نیپ بابائے پشتون سیاسی میدان میں ڈٹے رہے اور مردانہ وار
جدوجہد کی ہے۔ لیکن بد قسمتی سے اس باچشم افغان کو بالا آخر ۲ دسمبر ۱۹۷۳
میں چند بے رحموں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پشتون دنیا غم میں ڈوب گئی۔ ہمارے بزرگوں
نے صحیح کہاہے۔ سل دی و مرہ یو دی مہ مرہ ۔ سیاسی میدان میں بابائے پشتون
کی جگہ خالی ہے۔ اس بات پر ست کا اتفاق ہے کہ پشتونخوا کو خان شہید
عبدالصمد خان اچکزئی جیسے نامور انغان مبارز سیاست دان اور باغیرت اور
ناموس کے محافظ شحصیت نہایت مشکل سے مل سکے گے ۔ |
|