اپنی شخصیت کو اُجاگر کرنے
کے لئے خود اعتمادی سے کام لیں
پچھلے دنوں مجھے ایک میل موصول ہوئی جس کے ایک ، ایک لفظ سے درد مندی اور
تاسف کا اظہار ہوتاتھالکھنے والی ایک لڑکی تھی، جو نفسیاتی الجھنوں کا شکار
تھی اُسے اپنی ذات پر سے بھروسہ ختم ہوچکا تھا ، وہ لڑکی اندر سے بالکل ٹوٹ
چکی تھی اُسے اپنی ذات انتہائی حقیر لگنے لگی تھی وہ اس صلاحیت سے محروم
تھی جس کو شخصیت سازی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے’’ خود اعتمادی ‘‘۔
خود اعتمادی اُس کے اندر بالکل ختم تھی اُسے اپنی ذات پر اعتماد اور اعتبار
بالکل نہیں تھا اور اسکاسبب وہ اپنی والدہ کو ٹھہراتی تھی کیونکہ وہ اس پر
ہر وقت نکتہ چینی، تنقید ، اور الزام تراشی کرتی رہتی تھیں اُس کی کمزوریوں
اور خامیوں کا موازنہ اس کے دوسرے بہن بھائیوں سے کرتی رہتی تھیں وہ اپنے
آپ کو بہتر بنانے کے لئے سخت محنت و مشقت کرتی رہتی تھی مگر سب بے کار
ہوجاتا وہ مستقل ڈانٹ، ڈپٹ سے خود اپنی ہی نظروں میں اپنے آپ کو بُرا
سمجھنے لگی ، یہ ایک لڑکی کی بات تھی جو بہت تکلیف میں اُس نے اپنا دکھ
کاغذ پر اتار دیا مگر کتنے نوجوانلڑکے لڑکیاں ایسے ہیں جو اپنی ذات میں ہی
گھل کے ختم ہوجاتے ہیں اور کسی کو اُن کی تکلیف کاپتا ہی نہیں چلتا۔
کچھ والدین کا اپنے بچوں کا حد سے زیادہ خیال اور توجہ رکھنابچوں کو احساسِ
کمتری میں مبتلا کر دیتا ہے ،کیونکہ وہ ان توجہ کے اتنے عادی ہوجاتے ہیں کہ
کوئی بھی کام اکیلے نہیں کرپاتے،اور پھر یہ مسئلہ بڑے ہونے پر ان کے لئے
بہت مشکل کھڑی کردیتا ہے اعتماد کی کمی ایک بیماری کی شکل اختیار کرتی جا
رہی ہے اگرچہ ہمارے ملک میں تعلیم کی کمی اور دوسری وجوہات کے باعث ابھی تک
ہمیں صحیح اندازہ نہیں، مگر زیادہ ترقی یافتہ ممالک میں ماہرین کی تحقیق کے
مطابق انڈر گریجویٹ طلبہ کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ80% نوجوان
طالبعلم کسی نہ کسی احساسِ محرومی اور نفسیات کا شکار ہیں۔ کسی کو شکل و
صورت کا احساس، کوئی کھیل میں ، کوئی غربت یا روپیہ پیسہ ،کوئی دماغی
قابلیت اور شخصیت کے معاملے میں شدید احساسِ کمتری میں مبتلا پایا گیا،ایسے
لوگ سب اپنے خول میں بند ہی رہتے ہیں کسی سے کھلتے ملتے نہیں ہیں۔
بچوں کی مختلف کام پر ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے یہ انسانی فطرت ہے کہ
اُس کے کسی اچھے کام پر اُس کی حوصلہ افزائی کی جائے یہ حقیقت ہے کہ انسان
کی حوصلہ افزائی اور اعتماد اُس کے کام میں بہتر نتائج اور نکھار لاتا ہے
کچھ اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر سمجھتے ہیں، شکل و صورت تو کسی کے ہاتھ میں
نہیں یہ تو اﷲ کی دین ہے ہر ایک کو اپنی طرف سے خوبصورت ہی بناتا ہے اگر ہم
تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کی معروف لوگوں نے اپنی کمزوری
اور معذوری اپنے راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا دنیا میں کوئی بھی انسان
پرفیکٹ نہیں ہوتا یعنی مکمل نہیں ہوتا ۔جن لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے
کہ یہ پُر اعتماد ہوں گے وہ بھی عدم تحفظ کا شکار ہوجاتے ہیں ہم میں سے ہر
کوئی اپنی زندگی میں کچھ نہ کچھ کمی محسوس کرتا ہوگا یہ سچ ہے کہ ہم سب کی
زندگی نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے، احساسِ کمتری ایک قسم کی ذہنی کیفیت ہے
جس میں آپ خود کو ہی قصور وار سمجھتے ہیں جب اعتماد کی کمی ہوتی ہے تو اُسے
اچھا محسوس نہیں ہوتا ذہن میں صرف منفی باتیں ہی آتی ہیں ہر کسی میں اﷲ
تعالیٰ نے کچھ نہ کچھ خوبی رکھی ہے مگر آپ اپنی صلاحیت اور خوبی سے انجان
ہیں،منفی باتوں سے جس قدر ممکن ہو ، جان چھڑائیں یہ جتنی دیر ذہن پر سوار
رہیں گی آپکا اعتماد متزلزل کرتی رہیں گی ہمیشہ مثبت( پوزیٹو) سوچیں خود پر
ترس نہیں کھائیں اور نہ ہی دوسروں سے یہ امید رکھیں ، ہمیشہ مثبت(پوزیٹو)
گفتگو کریں،دوسروں پر اپنی خوبی اور طاقت ظاہر کرنے سے نہ گھبرائیں ایسا
کرنے سے آپ اور اندرونی اطمینان کی وجہ سے اعتماد میں اضافہ ہوگا ، آپکی
حوصلہ افزائی ہوگی کچھ اصول بنائیں جس پر عمل کریں چاہے کوئی بھی مشکل آڑے
آئے اپنے اصولوں سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹیں ہمیشہ دوسروں کی مدد کریں اس سے
آپ کی دلی سکون ملے گا ، اس سے آپکی عزت میں اضافہ ہوگا ،آپ جب بھی آئینہ
دیکھیں تومسکرائیں اس طرح آپ خوش ہوں گے اور پُر اعتماد بھی، چلتے وقت
اعتماد سے چلیں وقار اور تمکنت کو اپنا ئیں مگر ضرورت سے زیادہ نہیں
ورنہ دوسرے تکبر سمجھیں گے اور آپ سے دور ہوجائیں گے ، نئے دوست بنائیں مگر
پرانے دوستوں کو نہ بھولیں ، ہر جگہ اپنا رویہ مثبت(پوزٹیو) رکھیں اس سے آپ
کے کردار کی شناخت ہوگی، قدرت کسی کے ساتھ بے انصافی سے کام نہیں لیتی وہ
ہر شخص کو یکساں صلاحیت ، اہلیت دیتی ہے ان صلاحیتوں کا سُراغ لگانا اور
انہیں پوری خود اعتمادی اور حوصلے کو بروئے کار لانا ہمارا فرض ہے قدرت نے
وہ صلاحیتیں آپ کے اندر چھپا رکھی ہیں جس کی مدد سے زندگی کو کامیاب و
کامران بنایا جاسکتا ہے وہ لوگ جو اپنی زندگی کا ایک بڑا دور ختم کرچکے ہیں
، خاص طور پر نوٹ کرلیں کہ انہیں اگر زیادہ عرصے تک زندہ رہنا ہے اور زندگی
میں بھر پور حصہ لینا ہے تو ماضی کی مایوسیوں اور ناکامیوں کو بالکل ختم کر
کے اپنے آپ کو یقین دلانا چاہیے کہ قدرت نے ہر انسان کے اندرپوشیدہ
صلاحیتیں رکھی ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوسکتیں بلکہ اُسے جس قدر زیادہ خرچ
کیا جائے اس میں تجربے، مہارت اور اپنے آپ پر بھروسے جیسی نعمتوں کا اسی
قدر زیادہ اضافہ ہوتا جائے گا ، اپنے آپکو یقین دلایئے کہ آپ کو اپنی زندگی
میں وہ کارنامہ سر انجام دیناہے جس کے لئے قدرت نے آپ کو تخلیق کیا تھا اس
کے بعد آپ پوری طاقت سے لگ جائیں اگر آپ کا جذبہ سچا ہے تو کوئی وجہ نہیں
کہ آپ کو ناکامی کا مُنہ دیکھنا پڑے ہر شخص کے اندر ایسی صلاحیتیں پوشیدہ
ہیں جنہیں بروئے کار لاکر وہ اپنی شخصیت کو متوازن اور خود اعتمادی کی دولت
سے مالامال کر سکتا ہے -
اچھی تربیت شخصیت کی نشوو نما میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن اگر کسی
شخص کو حالات کی خرابی کی وجہ سے اچھی تربیت میسر نہ آئی ہو تو اُسے بد دل
ہو کر مایوسی کی زندگی نہیں گزارنی چاہیے اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں
خود اعتمادی کی کمی کی وجہ سے انسان اپنی محنت سے ذیادہ فائدہ نہیں اُٹھا
سکتا اپنے علم و تجربے کا صحیح طرح سے اظہار نہیں کر سکتا ․ خود اعتمادی کے
فقدان کی وجہ سے انسان احساسِ کمتری میں مبتلا ہوجا تا ہے،انسان میں سب سے
اہم چیز اُس کی خود اعتمادی ہے خود اعتمادی نہیں تو وہ پھر کبھی کامیاب
نہیں ہو سکتا ،خود اعتمادی پیدا کرنے کے لئے، دنیا میں کامیاب ہونے کے لئے
آپ کو اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا سوچ میں انقلاب لانا ہوگا کہتے ہیں کہ انسان
جس طرح سوچتا ہے وہ اُس طرح کا بن جاتا ہے اگر سوچ صحت مند ہو گی ، مثبت
ہوگی تو پھر انسان کا وجود اور ذہن بھی صحت مند ہوگا اگر سوچ ہی منفی ہو تو
پھر اُس کے اثرات بھی منفی ہوں گے ، دل سے یہ احساس نکال دیں کہ آپ کمتر
ہیں ناکارہ ہیں یا تعلیم کم ہے یا معاشی طور پے کم ہیں یا خاندانی حالات
بہتر نہیں ہیں اس کے بر عکس یہ سوچ اپنائیں کہ آپ کو اُس پاک پروردگار نے
پیدا کیا ہے جو تمام انسانوں کا خالق ہے اُس نے اتنی خوبصورت دنیا تخلیق کی
ہے اُس نے آپ کو ہر طرح کی صلاحیتوں سے نوازہ ہے آپ ذہنی اعتبار سے کسی سے
کم نہیں آپ ایک کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں اور جب آپ اپنی سوچ بدلیں گے
منفی سوچ ، کاہلی اور غیر ذمہ داری بدلیں گے توپھر زندگی کا ایک ایسا راستہ
نکل آئے گا جو آپ کی زندگی کو بھٹکنے سے بچائے گا انسان کامیاب اُسی صورت
میں حاصل کر سکتا ہے جب اُس کے سامنے کوئی مقصدہو ۔ جب کوئی مقصد نہ ہو تو
انسان کی زندگی جدوجہد اور عمل سے خالی رہتی ہے اور جتنا بڑا مقصد ہو انسان
اپنے اندر اتنی ہی خود اعتمادی اور قوت پیدا کرتا ہے سب سے بہتر احساسِ
کمتری کا علاج یہ ہے کہ اﷲ کی رضا میں راضی ہوجایا جائے یہ یقین کر لیں کہ
وہ جو کرے گا بہتر کرے گا
’’ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
ــ’’میری طرف آکر تو دیکھو تم پر اپنی رحمتیں تمام نہ کردوں تو کہنا ‘‘ |