چشمِ تصور سے

جنت اور دوزخ کا ذکر ھماری روز مرہ زندگی میں آتا رھتا ھے ۔ پاکستان میں تو بار بار آتا ھے کون جنتی ھے کون جہنم کا حقدار ھے ۔ زرا تصور کریں ۔ سب پاکستانی جنت میں چلے جائیں تو کیا ھوگا ۔ چشم تصور سے نظارہ کریں ۔ سب پاکستانی جنت میں گھوم رھے ھیں - میں نے تصور کیا ۔ آپ بھی نظارہ کریں - وہاں کیا دیکھا

ایک مولانا دودھ اور شہد کی نہر کے کنارے بڑی گہری سوچ میں میں گم بیٹھے تھے کسی نے پوچھا
مولانا آپ کن سوچوں میں گم ھیں اب تو ماشاء اللہ جنت میں آگئے ھیں
مولانا نے ٹھنڈی آہ بھر کر کہا
دودھ اور شہد کی نہر کے ساتھ اگر ڈیزل کی نہریں بھی ھوتی تو مزا آجاتا

ایک صاحب پریشان پھر رھے تھے
اتنا رزق بکھرا پڑا ھے اور کوئ سوئس بنک نہیں

کچھ لوگ حوروں کی آوازپہ بھی سہم رھے تھے انھیں بوٹوں کی چاپ سنائ دے رھی تھی

کچھ لوگ حوروں کے درمیان شیر کو ڈھونڈتے ھوئے پائے گئے

ھجوم میں ایک نوجوان نے زور سے نعرہ لگایا
زندہ ھے بھٹو زندہ ھے
ایک صاحب نے زوردار تھپڑ جڑ دیا
یہاں سب زندہ ھیں اگر بھٹو بھی زندہ ھے تو اتنا شور مچانے کی ضرورت کیا ھے

ایک صاحب ایک بڑے مجمع سے خطاب کر تے ھوئے کہہ رھے تھے
وہ پیدائشی جنتی ھیں ۔ عالم رویا میں وہ پہلے بھی یہاں آ چکے ھیں کئ برس تک یہی کے بسنے والے لوگوں سے علم حاصل کرتے رھے ھیں

کچھ لوگ ناراض بیٹھے تھے ان کا کہنا تھا ۔ وہ دنیا سے ھجرت کر کے یہاں آئے ھیں وہ مہاجر ھیں ان کے لیے یہاں مہاجر صوبہ ھونا چاھئیے

ایک صاحب ضد کر رھے تھے ۔ انھیں جب تک فون نہیں دیا جائے گا وہ کسی سے بات نہیں کریں گے

ایک صاحب زور زور سے بول رھے تھے کہہ رھے تھے
چند ماہ میں وہ جنت میں میٹرو چلا دیں گے ۔ جگہ جگہ انڈر پاس اور پل بنوائیں گے
ایک صاحب نے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ھوئے کہا
بالکل یہاں موٹر وے بھی بنائ جانی چائیے اور ایک ایٹمی دھماکہ بھی ھونا چاھئیے

وہیں کچھ لوگ اکٹھے بیٹھے تھے پتا چلا وہ دھرنے پہ بیٹھے ہیں - اورتبدیلی لانا چاھتے ھیں

ایک مولوی بیان دے رھے تھے ۔ جہنم میں سبھی گہنگار بد کردار اور اللہ نے نافرمان لوگ ھیں وہاں خودکش حملہ کرنا عین جائز ھے

وھیں پہ پاکستان کے غریب عوام سہمے ھوئے بیٹھے تھے حسرت سے ھر چیز کو دیکھ رھےتھے انھیں لگ رھا تھا یہ سب رزق صرف ان کے دیکھنے کے لیے ھے ان پہ ان کا کوئ حق نہیں شاید دنیا کی طرح ان کی زندگی یہاں بھی ویسی ھی ھو گی

تھر کے علاقے کے لوگ پانی کی آبشار کے قریب حیرت ذدہ بیٹھے تھے
اتنا زیادہ پانی اور اتنا صاف پانی
یقیناً یہ جنت ھی ھے

--------

فارغ دماغ کی کارستانی کہہ سکتے ھیں ۔ انسان بہت کچھ دیکھتا ھے پڑھتا ھے سنتا ھے اور سوچتا ھے - یہ تحریر ایسے ھی سوچتے ھوئے لکھی اگر پڑھتے ھوئے آ پ کی سوچ کسی طرف چلی جائے اور اگر کسی کی کسی سے کوئی مماثلت نظر آئے تو محض اتفاقیہ ھوگی بندی کا اس سے کوئی تعلق نہیں -
sadia saher
About the Author: sadia saher Read More Articles by sadia saher: 41 Articles with 35726 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.