جب کوئی کسی سے محبت کرتا ہے تو
اسی کے رنگ میں رنگ جاتا ہے۔ اس کی پسند نا پسند کا خیال رکھتا ہے۔ لباس ہو
یا خوراک یا زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو، اس کی پسند سامنے رہتی ہے۔ جی
جیسا آپ چاہیں والا معاملہ ہوتا ہے۔ انسان اپنی شخصیت کو اپنے محبوب کی
شخصیت میں چھپا لیتا ہے۔
"میری امی کو مجھ پر یہ کلر اچھا لگتا ہے"، "میرے بھائی کو یہ ڈش بہت پسند
ہے، میں تو یہی بناؤں گی آج"، "میں اپنے شوہر کو اس روپ میں اچھی لگتی ہوں"۔
"میری فرینڈز کے مطابق مجھ پر یہ ہیئر سٹائل بہت سوٹ کرتا ہے"۔
ہر ایک کی پسند نا پسند کا خیال رکھا جاتا ہے، بس ایک اسی کو بھول جاتے ہیں
جس سے محبت تو چھوڑ عشق کا دعوی کرتے ہیں۔ اس کی پسند کو چھوڑ کر اپنی
خواہشات آگے لے آتے ہیں۔ وہ ہمیں کس رنگ میں دیکھنا چاہتا ہے؟ کوئی پرواہ
نہیں۔ وہ ہمیں کون کی خوراک لینے کا کہتا ہے؟ کوئی پرواہ نہیں۔ اسے ہم کس
روپ میں اچھے لگتے ہیں؟ کوئی بات نہیں یہ ہمارا اور اس کا معاملہ ہے۔ ارے
تو بات ہی یہ ہے کہ یہ تمہارا اور اس کا معاملہ ہے، اس معاملے میں دنیا کو
کیوں لے آتے ہو، لوگ کیا کہیں گے؟ لوگوں کو کیوں کہنے دیتے ہو۔ جب بات کرتے
ہو کہ پیار کیا تو ڈرنا کیا۔ تو عشق میں کیوں ڈرتے ہو۔ یہ وہ عشق ہے جسے
ظاہر ہونا چاہیے، اسے چھپاتے کیوں ہو۔ ارے عشق اور مشق تو چھپاۓ نہیں چھپتے،
تمہارا کیسا عشق ہے جو اعلان کرنے کے باوجود سامنے نہیں آتا، دیکھائی نہیں
دیتا۔ اس عشق کو پانا چاہتے ہو، جس کے محبوب کی ہر بات، ہر ادا کے خلاف
جاتے ہو، عجیب ہو، واقعی عجیب ہو، ان فرشتوں نے تم جیسوں کے بارے میں ہی
کہا تھا کہ اے اللہ تو اسے بنانے والا ہے جو زمین میں فساد کرۓ گا۔
ایک بات یاد رکھنا کہ زبانی عزت اورمحبت کرنا اگر جنت میں لے جانے کی ضامن
ہوتی تو نبی پاکﷺ کو نبوت اور رسالت دینے کی ضرورت ہی کیا تھی، اہل مکہ
نبوت کے اعلان سے پہلے آپﷺ کی بےحد عزت کرتے تھے اور آپﷺ سے بہت محبت کرتے
تھے۔ اور تم کیا ابو طالب سے بڑھ کر محمدﷺ سے محبت کر سکتے ہو۔ |