میٹرو بس جڑواں شہروں کے عوام کیلئے تحفہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ ذرائع مواصلات کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ شاہرات کی اسی اہمیت کے پیش نظر پاکستان میں اس پر بھرپور توجہ دی جارہی ہے اور بہت سے منصوبوں پر عملدآمد جاری ہے۔ ماضی میں جھانکتے ہیں تو اس حقیقت کو تسلیم کئے بغیر نہیں رہا جاسکتا کہ موٹر وے نے پاکستان کی ترقی اور جدت میں بیش بہا کردار ادا کیا ہے۔ اس بین الاقوامی معیار کی سڑکوں نے نہ صرف ملکی معیشت میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا بلکہ مختلف علاقوں کی پسماندگی کو دور کرنے میں بھی مدد فراہم کی۔ اسی طرح میٹروبس سروس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔لاہور میں اس کی تکمیل ہوچکی۔ اب راو لپنڈی کامیٹروبس منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ پاکستان کے دارالحکومت میں معیاری ٹرانسپورٹ ہمیشہ ایک مسئلہ رہا ہے۔ خاص طور پر طلباء اور ملازمین کے لئے سفری سہولیات ناکافی تھیں۔ اس کی تکمیل سے یقینا دونوں شہروں کے درمیان آمدورفت میں بہت زیادہ آسان ہوجائے گی۔ اس منصوبے پر کام کا آغاز 28مئی2014کو ہو ا اور توقع کی جارہی ہے کہ یہ جنوری 2015تک مکمل ہو جائے گا۔ ابتدائی طور اس روٹ پر 60بسیں چلائی جائیں گی۔ راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھار ٹی اس پراجیکٹ کی نگرانی کررہی ہے۔ جس پر لاگت کا اندازہ 43بلین روپے لگایا گیا ہے۔ یہ اخراجات دفاقی حکومت اورحکومت پنجاب مل کر پورے کریں گی۔

میٹروبس سروس روٹ تقریبا24کلومیٹر طویل ہے اور اس پر 24سٹیشن بنائے جارہے ہیں۔ جب یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا تو دونوں جڑواں شہر وں کے تقریبا ڈیڑھ لاکھ مسافر روزانہ اس سے مستفید ہوں گے۔ منصوبے پر تقریبا 65فی صد کام مکمل ہو چکا ہے اور بقیہ کام کو جلد مکمل کرنے کے لیے دن رات کا وشیں جاری ہیں۔ جو تین کمپنیاں تعمیراتی کام پر مامور ہیں،انہوں نے کام کی رفتار تیز کردی ہے تاکہ مقررہ وقت کے اندر منصوبے کو مکمل کیا جاسکے۔فلیش مین چوک صدر سے فیض آباد تک 8.6کلومیٹر روڈ پر ستونوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ میٹروبسوں کی پارکنگ کے لیے پشاور موڑ پر جگہ حاصل کی گئی ہے جہاں تعمیر اتی کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔میٹروبس روٹ پر10بس ٹرمینل بنائے گئے ہیں۔ جن میں فلیش مین مریٹر چوک ،لیاقت باغ، کمیٹی چوک،وارث خان،بے نظیر بھٹو ہسپتال ،رحمان آباد ، سکستھ روڈ،شمس آباد اور فیض آباد ٹرمینل شامل ہیں۔ مسافروں کے اترنے اور چڑھنے کے لیے ان ٹرمینل پر بر قی سیڑھیاں نصب ہوں گی۔ معذوروں اور معمر افر اد کے لیے لفٹس بنائی جارہی ہیں۔ٹر مینل پر پبلک ٹائلٹس بھی ہوں گے اور جنریٹروں کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ٹریک کے ساتھ سیکورٹی کا انتظام بھی کیا جائے گا۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ میٹروبس سروس جڑواں شہروں کے لاکھوں افراد اور مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک قابل فخر اثاثہ ثابت ہو گی۔ یہ اپنی نو عیت کی ایک منفراور شاندار سروس ہو گی جہاں ایک عام آدمی بھی وی وی آئی پی کی طرح راولپنڈی اور اسلام آباد کے مابین ائر کنڈیشنڈ بسوں میں خصوصی پروٹو کول کے ساتھ سفر کرے گا۔اس وقت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طلبا ء کو بھی مشکلات کابھی سامنا ہے۔ مناسب ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث اکشر طلباوطلبات سکولوں کالجوں سے لیٹ ہو جاتے ہیں انھیں پبلک ٹرانسپورٹ میں جگہ نہیں ملتی سٹاپ پر کافی انتظار کرنا پڑتا ہے بعض طلبا ء جن کو اسلام آباد کے اچھے تعلیمی اداروں میں داخلہ مل سکتا ہے محض ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث وہاں داخلہ نہیں لیتے ۔میٹرو بس سروس پراجیکٹ مکمل ہو گیا تو ان طلبا پر بھی اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے دروازے کھل جائیں گے۔ منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ سفر کی سہولت کے حوالے سے عام آدمی کی زندگی میں انقلابی تبدیلی آئے گی کیونکہ وہ کم از کم ممکنہ وقت میں اپنی منزل پر پہنچ جائے گا اور اسے ویگن کے پیچھے دوڑ نے کی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔ میٹرومنصوبے سے جہاں شہریوں کی زندگی میں سماجی و معاشی انقلاب برپا ہوگا، وہاں اسلام آباد میں روزگار کے سلسلے میں آنے والے لوگ یا وہ شہری جو روزانہ شہرسے باہر کام کے سلسلے میں جاتے ہیں، ان کی زندگیاں سہل ہو جائیں گی اوروہ تیز تر سفری سہولت سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ اسلام آباد میں مختلف سفارت خانوں میں ملک بھر کے افراد اکثر اپنے ویزے وغیرہ کے سلسلے میں آتے جاتے رہتے ہیں۔ اس منصوبے کی تکمیل سے انہیں بھی سہولت میسر آجائے گی۔ اس وقت دونوں شہروں کے درمیان جو ٹرانسپورٹ چلتی ہیں ، ان کی تعداد نا کافی ہے۔ مری روڈ پرصبح اور شام کے اوقات میں اس وقت بہت رش ہو تا ہے،جب لوگ دفاتر آتے جاتے ہیں۔ ان اوقات میں اتنی دھکم پیل ہوتی کہ ورکنگ خواتین اور طالبات کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں گاڑی کے لیے گھنٹوں انتظار کرناپڑتاہے۔ یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ میٹروبس سروس منصوبہ مکمل ہونے کے بعد وہ باوقار انداز میں باسہولت سفر کر سکیں گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ میٹروبس کا کرایہ دوسری ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں بہت کم ہو گا۔جہاں لوگوں کا وقت بچے گاوہاں انہیں معاشی طور پر بھی فائدہ پہنچے گا۔ وہ سرکاری ملازمین جو اپنی ٹرانسپورٹ پر اسلام آباد کا سفر کرتے ہیں وہ بھی میٹروبس سروس کو کم خرچ بالانشیں سمجھتے ہوئے میٹرو پر سفر کو تر جیح دیں گے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے مری روڈ پر ٹریفک کے مسائل کم ہو جائیں گے اور معاشی سرگرمیوں میں ایک طرح سے نئے سرے سے جان پڑ جائے گی ۔ بہرحال یہ بات طے ہے کہ اس طرح کے منصوبے خالصتاََ عوام کی سہولت کے لئے ہیں اور یقینا عوام کی بہت بڑی تعداد ان کی حامی ہے کیونکہ اس سے اس کی بہت سی مشکلات کم ہوجائیں گی۔یہ بھی درست ہے کہ اتنے بڑے منصوبے کو شفاف انداز میں مکمل کرنے کے لئے کڑی نگرانی کی ضرورت ہے تاہم ایسے منصوبوں پر بلاجواز تنقید اور اسے محض سیاست چمکانے کے لئے مسئلہ قرار دینا قطعاََ درست اور جائز نہیں۔
Amna Malik
About the Author: Amna Malik Read More Articles by Amna Malik: 80 Articles with 73207 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.