آج کے دور کے اعلیٰ افسانچہ نگار ڈاکٹر ایم۔اے۔حق کی ادارت میں

 ’’عالمی انوارِ تخلیق‘‘کا اجراء ایک نیک شگون ہے
راجہ یوسف،اننت ناگ،کشمیر……

برِ صغیر کا بڑا ادیب، عمدہ قلم کاراور آج کے دور کا اعلیٰ افسانچہ نگار جناب ایم۔اے۔حق کی ادارت میں ـ’’عالمی انوارِتخلیق‘‘ کا اجراء ایک نیک شگون ہے۔یہ صرف ایک رسالہ ہی نہیں ہے،بلکہ اردو اُدبا،شعرااورادب کے شائقین کے لئے ادب کا خزینہ ہے۔ خاص طور سے افسانہ اور افسانچہ لکھنے والوں کے لئے یہ ایک خوبصورت لیکن پائیدار پلیٹ فارم فراہم کرسکتا ہے۔جو وقت کی اہم ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔افسانچہ نگاروں کی دیرینہ خواہش محترم حق صاحب کے مبارک ہاتھوں پوری ہوگئی ہے۔جو ایک مبارک قدم ہے۔رسالے میں تحقیقاتی مقالے،تبصرے،شعروشاعری اور خاص کر افسانے اور افسانچے بہت ہی اعلیٰ معیارکے شامل کئے گئے ہیں،اور نئے ادبی شائقین کے لئے بھی دلچسپی کے بہت سارے کالم رسالے کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ پہلے اور دوسرے شماروں میں شامل تخلیق کاروں کا فرداََ فرداََ نام لینا بہت مشکل ہے،لیکن پھر بھی بہت سارے نام ایسے ہیں،جن کا ذکر یہاں ناگزیر بنتا ہے۔جناب فرحت حسین خوشدل کا حمدباری اور جناب بیکل اتساہی کا نعتِ رسول صلعم رسالے کی زینت ہیں۔جوگندرپال کے ساتھ اُن کا انٹرویوادب پارہ ہے۔جناب مشرف عالم ذوقی کا گوشہ ، آپ کا نظریہ،جناب حیدر قریشی کاادب میڈیا اور انٹرنیٹ،جناب رتن سنگھ کے بے مثال افسانچے، جناب امجد مرزا امجد کا انشائیہ،پروفسر صغیرافراہیم کا ہندوستانی ادب میں مشترکہ تہذیب کے رجحانات،ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری کاافسانے کا آغاز اور ارتقاء،جناب محمد نظام الدین کامشرف عالم ذوقی بحثیت نقاد،جناب سلیم انصاری کا1980کے بعد شاعری کے خدوخال،محترمہ ریحانہ سلطانہ کااردو ہندی میں ترقی پسند افسانوں کا تقابلی جائزہ، جناب رحیم رضا کے افسانچے نئی راہ ادب اور سیاست ۔ افسانے اور افسانچے میں جناب نور شاہ کا آگ راکھ اور دھواں،جناب سید ظفر ہاشمی کاایک کرم اور، جناب دیپک بدکی کازلزلہ، جناب سالک جمیل کا لفٹ، جناب روف خوشتر کانبض شناس، جناب نزیر احمد یوسفی کاسوغات، جناب ڈاکٹربلنداقبال کا حجاب،محترمہ نورجمشیدپوری کا انداز اپنا اپنا، جناب اشتیاق سعید کا ٹور، جناب سراج فاروقی کا نحوست اور عقیدت،م ناگ کا گاؤں بدر، جناب ذاکر فیضی کا جھٹکے کا گوشت ۔ اور حصہ نظم غزل میں بڑے بڑے شعرا کا کلام پڑھنے کو ملتا ہے۔ پہلا ہی شمارہ بہت خوبصورت ،اعلیٰ معیاراوربڑے ادبا کی شرکت سے ادبی افق پر ستارہ کی مانند چمک رہا ہے۔ دوسرا شمارہ بھی چندے مہتاب کی مانند روشن ہے۔ پہلے شمارہ کی رسمِ رونمائی کی خوبصورت تصاویر(جو مختلف جگہوں کی ہیں) یہ بتا رہی ہیں کہ رسالہ کا پہلا ہی شمارہ ادبی حلقوں میں کتنی مقبولیت پا رہا ہے۔خاص طور سے رسالہ کی رسم رونمائی جو ’’جے اینڈ کے فکشن رائٹرس گلڈ‘‘ کے صدر جناب وحشی سعید کے مبارک ہاتھوں انجام دی گئی ہے،وہ کشمیر کے افسانہ اور افسانچہ نگاروں کے لئے باعثِ مسرت ہے۔ اس شمارے میں اُن کا اداریہ نظریہ ، جناب قاضی مشتاق احمد کامیں نے اپنا پتہ بدل دیا،ڈاکٹر عظیم راہی کا انکشاف،جناب عبدلصمد کی بیماری،جناب نورلحسنین کایہ تیرے پراسرار بندے،جناب سید احمد قادری کاپہرے خوابوں پر،پروفیسر قمر جہاں کااکیلی لڑکی، جناب خورشید حیات کاخودساختہ جہنم، بتول فاطمہ کا بھول،روف خوشتر کا راز،عارف خورشید کا عقیدہ اور پردہ، ساحر کلیم کا دوغلی اور کوزہ،عالیہ تقوی کا شرم نہیں آئی،ڈاکٹر انورایرج کا عظمت۔ اس کے علاوہ اچھے اور تحقیقی مقالے،خوبصورت غزلیں اور نظمیں۔ رسائل سے دلچسپی رکھنے والوں اورادب پڑھنے والوں کے لئے دلچسپ کالم۔اور خاص طور سے رسالہ کے باڈرمیں کالی پٹی پر خوبصورت اشعار،عمدہ تراشے،اور اقتباسات زیادہ مقبول ہو رہے ہیں۔ سب سے بڑی بات ’’عالمی انوارِتخلیق‘‘ایک مکمل ادبی رسالہ ہے۔جو وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ اور یہ رسالہ ادبی افق پر بہت جلد اپنی منفرد پہچان بنانے میں کامیاب ہوگا۔میری دعاء ہے کہ اﷲ اسے حاسدوں کی نظر بد بچائے۔
Azeez Belgaumi
About the Author: Azeez Belgaumi Read More Articles by Azeez Belgaumi: 77 Articles with 83266 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.