پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکوں پھر...؟؟اَب بیٹھے بیٹھائے....؟؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
آپ نے یہ محاورہ تو سُنا ہی
ہوگاکہ ’’ آنکھوں کے آگے ناک، سُوجھے کیا خاک‘‘ اِس کا مطلب لغوی معنی اور
مفہوم کے اعتبار کچھ یوں ہے کہ’’ چیزسامنے ہوتے ہوئے نظرنہ آنا، اپنا اور
اپنے پیاروں کا عیب نہ دِکھائی دینا، بیوقوفی کے اِظہارکے لئے طنزاََ
کہاجاتاہے، اوروغیرہ وغیرہ‘‘ مطالب میں یہ محاورہ زبانِ زدِ عام ہے ہیں ،آج
میری دنیا اور میرے معاشرے میں موجود بیشتر لوگوں کی یہ عادت عام ہے کہ
پہلے تو ایسے لوگوں کو اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی فرصت نہیں ہوتی یا وہ
ایسادانستہ کرناہی نہیں چاہتے ہیں مگر وہ بیٹھے بیٹھائے مخلوقِ خداکو
پریشان کرنے اور اِنہیں مسائل سے دوچارکرنے کے لئے وہ کام کرنے کا دوسروں
کو مشورہ دیتے رہتے ہیں جن سے بنی نوع اِنسان پریشان ہوتے ہیں اَب اِسی کو
دیکھ لیجئے کہ ہمارے یہاں پچھلے دِنوں باخبرذرائع سے یہ ا طلاع آئی ہے کہ
’’ہماری وفاقی حکومت اِس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ٹیکس کے نظام کو زیادہ
موثربنانے کے لئے اور ٹیکس چوری کا تدارک کرنے کے لئے ٹیکس چھپانے کی
سزامیں خاطرخواہ اضافہ کردیاجائے اور آئندہ ٹیکس چوروں پر صرف چھپائے گئے
ٹیکس کے مساوی پنلٹی کی معمولی سزاکی بجائے امریکااوردوسرے مغربی ممالک کی
طرح چودہ سے بیس سال تک قیدبامشقت کی سزادی جائے ،اِس پر وفاقی حکومت کا یہ
موقف ہے کہ ’’ امریکامیں ٹیکس چوروں کو 17سال تک کی سزادینامعمول ہے، جبکہ
دوسرے یورپی ممالک میں بھی انتہائی سخت سزائے قیددی جارہی ہے، ‘‘ یہاں خبر
کے مطابق وفاقی حکومت نے جرمنی کی مثا ل کو بھی مدِ نظررکھتے ہوئے یہ بھی
غورکیا کہ’’ جس طرح جرمنی میں ٹیکس چورگھر سے گرفتارکرکے جیل پہنچائے جانے
کا منظرٹی وی چینل پر براہِ راست دکھایاجاتاہے تاکہ باقی ٹیکس چورعبر ت
پکڑیں یہ ساری سزائیں ہمارے یہاں بھی لاگوں کی جائیں‘‘ یہ وہ خبرتھی جو
گزشتہ دِنوں ہمارے قومی اخبارات کی زینت بنی اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز پر
نظرآئی ہے۔اِس پر میرا خیال یہ ہے کہ اگر واقعی ہماری وفاقی حکومت نے
ایساکچھ کرنے کا فیصلہ کرہی لیاہے یا کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو پھر
اِسے یہ بھی واضح کردینا چاہئے کہ یہ تمام سزائیں صرف اُن لوگوں (ٹیکس
چوروں ) کے لئے ہوں گیں جو صرف عام پاکستانی ہوں گے...؟؟اِن پر ہی یہ ساری
سزائیں نافذالعمل ہوں گیں یا وفاقی حکومت نے اپنے وزراء ، میشران ِ خاص ا
ور اراکین پارلیمنٹ سمیت اپنی اپوزیشن جماعتوں اور مُلک کی مذہبی جماعتوں
سے تعلق رکھنے والے قائدین اور کارکنان و عہدیداران کے لئے بھی یہ ساری
سزائیں مختص کیں ہیں ....؟ یا یہ ساری سزائیں مُلک کے اُن غریبوں اور بے کس
سرکاری ملازمین، تاجروں اور صنعت کاروں کے لئے ہوں گیں جن کا تعلق مُلک سے
محب الوطنی سے ہے اگرواقعی ایساکچھ نہیں ہے توپھر وفاقی حکومت اِس کا اطلاق
اپنے وزراء اور مشیران خاص اور اراکین پارلیمنٹ سمیت مُلک کی اُن اہم اشخاص
سے کرے جو ٹیکس چوری کے زمرے میں آئی ہیں یا آتی رہی ہیں اور آئی ہوں
گی....؟اگرہماری وفاقی حکومت نے میرے پوچھے گئے اِن سوالات کا جوابات عملی
اقدامات کرکے دے دیئے تو پھر دیکھئے گا کہ میرے مُلک کا ہر بڑاباعزت اور
معتبر نظرآنے والا شخص ٹیکس چور نکلے گا اور پھر نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ
ساری دنیا ٹی وی چینلز سے براہ راست یہ دیکھے گی کہ ٹیکس چوری کی وجہ سے
کون کون کس طرح اپنے گھر سے گرفتارہوکر جیل جارہاہے اور اِسے کتنی سال کی
قید بامشقت مل رہی ہے..؟ اَب ایسے میں دُعایہ ہے کہ اﷲ ہماری وفاقی حکومت
کو تمام سیاسی و ذاتی مصالحتوں سے پاک کردے اور اِس کے دل میں مُلک اور قوم
کی ترقی و خوشحالی کے لئے ایساکرنے کا جذبہ بیدارکردے تاکہ میرامُلک بھی
ٹیکس چوروں سے پاک ہوجائے اور یہ بھی ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن
ہوجائے ۔ آمین
اِسی طرح ایک خبر واشنگٹن سے امریکی تھنک ٹینک انٹیل سینٹر کے حوالے سے
پاکستان کو دنیا کا آٹھواں خطرناک ترین مُلک قراردیئے جانے سے متعلق بھی
آئی ہے اِس خبر پر قبل اِس کے کہ میں کچھ کہوں پر اتنا ضرورعرض کرناچاہوں
گاکہ امریکااور اِس بغل بچہ اسرائیل جو خود دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد
ممالک ہیں جبکہ اِس کے تھنک ٹینک انٹیل سینٹر نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کو
دنیا کا آٹھواں خطرناک ترین مُلک قراردے دیاہے،خبر ہے کہ امریکی انٹیلی جنس
اداروں کے لئے اعدادوشمار اکٹھاکرنے والے تھنک ٹینک انٹیل سینٹر نے اپنے
تئیں دنیا کے خطرناک ترین ممالک کی ایک ’’ کنٹری تھریٹ انڈیکس نامی فہرست
جاری کی ہے، اِس فہرست سے متعلق تھنک ٹینک کا کہناہے کہ اِس فہرست کو کسی
بھی مُلک میں ہونے والی دہشت گردی اور اِس میں اِنسانی جانوں کے ضیاع کو
مدِ نظررکھتے ہوئے مرتب کیا گیاہے، اِس رپورٹ میں دنیا کے خطرناک ممالک کی
درجہ بندی کچھ یوں کی گئی ہے کہ آج دنیا کے سب سے خطرناک ترین ممالک میں
عراق سب سے آگے ہے جب کہ نائیجیریا دوسرے، صومالیہ تیسرے اور افغانستان
چوتھے نمبر پر ہے، اور رپورٹ میں امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کنٹری تھریٹ
انڈیکس میں یمن کو پانچویں، شام کو چھٹے،لیبا کو ساتویں ، پاکستان کو
آٹھویں ، مصرنویں اور کیناکو دنیا کا دسواں خطرناک ترین مُلک قراردیاگیاہے،
جبکہ صریحاََ جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی تھنک ٹینک نے اپنے بغلے
بچے اسرائیل کی فسلطینیوں پر نصب صدی سے زائد عرصے سے جاری جارجیت اور
اسرائیلی دہشت گردی کو نظرانداز کرتے ہوئے اِسے کسی بھی دریجے پر نہ لاکر
بہت بڑ ی زیادتی کی ہے اور صرف مسلم ممالک کو اپنی خودساختہ بنائی گئی
انڈیکس میں رکھ کر اپنے پہلے سے مشکوک قول و فعل کو مزیدمشکوک بنادیاہے
جبکہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ امریکی تھنک ٹینک اپنی فہرست میں اسرائیل کو
بھی خطرناک ممالک کی صف میں شامل کرتااور اِسے بھی کسی نمبرپر رکھتاتو اِس
کی فہرست قابلِ قبول ہوتی مگر اِس نے تو جیسے اسرائیل کو نظراندازکرکے یہ
ثابت کردیاہے کہ ’’ آنکھوں کے آگے ناک، سُوجھے کیا خاک‘‘ کے محاورے کو اپنے
اُوپرسچ ثابت کردیاہے،آج ساری پاکستانی قوم اور مسلم دنیا کنٹری تھریٹ
انڈیکس کو مسترد کرتی ہے اور احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ اِس فہرست
سے پاکستان کو نکالاجائے اور اِس کی جگہہ اپنے بغل بچے اسرائیل کو شامل
کرکے فہرست کو پاکستانی قوم اور اُمتِ مسلمہ کی نظرمیں قابلِ قبول بنائے
ورنہ دنیا امریکی ٹھنک ٹینک کی مرتب کردہ اِس فہرست کو ردکرتی ہے۔(ختم شُد) |
|