اب لوٹ آؤ نا

اُنہیں جب بھی کوئی بلاتا ہے وہ دنیا کے ستائے لوگ سب کچھ چھوڑ کر چل پڑھتے ہیں کہ شاید آج اُن کے مطلب کی بات ہو گی ، آج اُن کی زندگیوں میں چھائے دکھوں کی رات ہوگی ، کل کا سورج اُن کے لیے خوشحالی کی نوید لیے طلوع ہو گا، آج اُن پہ ظلم ڈھاتے ظالم کو مات ہوگی،آج اُن سے کیے وعدے ایفا ہوں گے، آج اُن کو اس ملک کا باعزت شہری ہونے کی سند دی جائے ، آج اُنہیں کہا جائے گا کہ تم سب آزاد ہو، اس ملک کا دامن کھلا ہے ہر اُس شخص کے لیے جس کے دل میں نیک تمنائیں ہیں اس دھرتی کے واسطےاور اُن سے کہا جائے گا کہ اس ملک کے حکمران عوام کے لیے حاکم نہیں خادم کا درجہ رکھتے ہیں ۔

مگر اس ملک میں ایسی باتیں کسی دیوانے کا خواب سمجھی جاتی ہیں۔قادری صاحب نے انقلاب کا نعرہ لگایا ۔۔۔۔۔16 انسان ماڈل ٹاؤن اور 3 اسلام آباد میں مارے گئے جو زخمی ہوئے وہ الگ نقصان کس کا ہوا قادری صاحب کا؟ بالکل نہیں وہ تو عوام کو لڑا کر چلے گئے امریکہ اور مر گئے وہ لوگ جو ہمیشہ سے مرتے آئے ہیں، خان صاحب آزادی مارچ کر رہے ہیں اور عوام روز مر رہے ہیں اُن کے جلسے میں کچھ لوگ پہلے مر گئے اور کچھ اب فیصل آباد میں ۔۔۔۔۔۔یہاں بھی نقصان کس کا ہواخان صاحب کا ؟ بالکل نہیں ۔۔۔۔۔اگر کسی کا نقصان ہوا ہے تو وہ عوام ہے۔

یہ بھولی عوام ہر بار مرنے کے لیے گھروں سے نکل آتی ہے ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کے نصف صدی سے عوام کے مفاد کے لیے اگر کچھ کیا گیا ہے تو وہ صرف باتیں ہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا۔ لوگو سمجھدار ہوجاؤ چھوڑ دو ان سیاستدانوں کے پیچھے چلنا اپنا راستہ آپ بناؤ اور چھوڑ دو ان دوغلوں کو لڑنے اورمرنے کے لیےوہ اس لیے کے یہ ملک تمہارا ہے تمہارا جینا مرنا اس دھرتی کے ساتھ ہے ان کا کیا ہے آج ملک پہ کوئی مصیبت ٹوٹ پڑی تو یہ اپنے چارٹر طیاروں میں بیٹھ کر چلتے بنیں گے ۔ ان کے پاس کوئی الہ دین کا چراغ نہیں ہے جس کو یہ رگڑیں گے اور تمہاری تمام مشکلات حل ہو جائیں گی ۔ سستے انقلاب کو چھوڑو اور محنت کرو چاہے تم سرکاری ملازم ہو یا نیم سرکاری ایمانداری سے اپنے فرائض نبھاؤ پھر آئے گا اس ملک میں انقلاب جسے تم بھی دیکھو اور دنیا بھی مانے گی ان سیاست دانوں کے پاس کوئی حکمتِ عملی نہیں جو اس ملک کو کامیابی کی شاہراہ پر ڈال سکے یہ توصرف اتنی حکمتِ عملی بناتے ہیں کہ خود پہ لگائے گئے الزامات کو کس حکمت سے دوسرے پہ ڈالنا ہے اس سے زیاد ہ سوچنا ان کے بس کی بات نہیں۔

اس ملک کی ناکامی کا اگر کوئی ذمہ دار ہے تو وہ تم ہو لوگو کوئی اورنہیں ۔ لوٹ آؤ محنت کی طرف چھوڑ دو لفاظی لیڈروں کو۔ اُنہوں نے کیا تقدیر بدلنی ہے اس ملک کی ؟ اس ملک میں تبدیلی تبھی آئے گی جب تم بدلو گے ۔

Shah Faisal Naeem
About the Author: Shah Faisal Naeem Read More Articles by Shah Faisal Naeem: 36 Articles with 34028 views Student of BBA (Honors)
Institute of Business Administration (IBA), University of the Punjab, Lahore.
Blogger at:
http://www.express.pk/blog/
http
.. View More