بسم اﷲ الرحمن الرحیم
جماعۃالدعوۃ پاکستان نے ان دنوں ملک گیر سطح پر نظریہ پاکستان کے تحفظ کی
مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس سلسلہ میں ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں سے
روابط کئے جارہے ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ ایک رابطہ کونسل جس میں قومی
مذہبی و سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو ‘ بنا کر پورے ملک میں اس مہم کو
مزید منظم کیاجائے تاکہ لوگوں میں پائی جانے والی مایوسیاں ختم ہوں ‘
اتحادویکجہتی کاماحول پیدا ہو اور انہیں نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے متحدو
بیدار کیاجاسکے۔ یہ ایک ایسا نکتہ ہے کہ جس پر تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں
اکٹھی ہو سکتی ہیں اور اس پر سب کا اتفاق رائے بھی موجود ہے۔ پچھلے چند ماہ
کے دوران جماعۃالدعوۃ نے احیائے نظریہ پاکستان مہم کے سلسلہ میں مختلف
شہروں میں بڑے پروگراموں کا انعقاد کیا‘ تاہم مینار پاکستان گراؤنڈ میں
ہونے والا دور وزہ اجتماع اس حوالہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں ملک
کے کونے کونے سے تمامتر مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے
لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ چند دن قبل جماعت اسلامی کے مینار پاکستان گراؤنڈ
میں ہونے والے اجتماع کا بھی بنیادی نکتہ نظریہ پاکستان تھااور جماعۃالدعوۃ
کے مرکزی اجتماع میں بھی اسی نظریہ کے تحفظ پر سب سے زیادہ زور دیا گیاجس
سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ مذہبی جماعتیں بہت شدت سے اس کی ضرورت و
اہمیت کو محسوس کر رہی ہیں۔مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہونے والے جماعۃالدعوۃ
کے اجتماع کا سب سے اہم پروگرام’’نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے‘‘کے
عنوان سے ہونے والی نشست تھی جس میں شرکت کیلئے مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی،
تحریک انصاف، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام (س)، جمعیت علماء اسلام (ف)،
مرکزی جمعیت اہلحدیث، جمعیت علماء پاکستان، تنظیم اسلامی، جمعیت اہلحدیث،
اے این پی اور ایم کیو ایم سمیت تمام مذہبی، سیاسی، کشمیری اور علاقائی
جماعتوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ اس لحاظ سے یہ قومی کانفرنس
بہت کامیاب تھی کہ اس میں چند ایک قائدین جو ملک سے باہر تھے اور مجبوری کی
وجہ سے شریک نہیں ہو سکے باقی تمام جماعتوں کے سربراہان یا ان کی مرکزی
قیادت کی نمائندگی موجود تھی۔ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے
قومی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ اس وقت وطن عزیز پاکستان میں بہت ہی
پریشان کن صورتحال ہے۔ہر طرف افرا تفری کی کیفیت ہے۔مشرق و مغرب میں دشمن
پنجے گاڑ کر بیٹھا ہے۔امریکہ شکست کھا کر جا رہا ہے اور وہ افغانستان میں
بھارتی فوج کو اپنی جگہ متعین کر رہا ہے۔بلوچستان شورش زدہ ہے ،دیگر علاقوں
میں بھی خوفناک صورتحال ہے۔ان حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم
مسلمانوں کو دشمنان اسلام کی سازشوں سے آگاہ کریں ‘ا نہیں ایک پلیٹ فارم پر
متحد کیا جائے اور ان میں یہ احساس بیدار کیاجائے کہ ہم کلمہ طیبہ کے نام
پر حاصل کئے گئے ملک پاکستان کے رہنے والے ہیں ‘ ہمیں یہ علم ہونا چاہیے کہ
یہ ملک کیوں بنا اور اسکی بنیاد کیا تھی؟اس نظریہ کو بھلا دینے کی وجہ سے
ہم ایک قوم نہیں بن سکے اور اس نظریہ پر قوم کو جمع نہ کر سکنے کے باعث
مشرقی پاکستان کھو بیٹھے۔ ہم نے مینار پاکستان گراؤنڈ میں اجتماع کا انعقاد
ہی اس لئے کیا ہے کہ قوم کو باور کروایا جائے کہ ہم نے ان چیزوں کو سمجھنا
ہے اور سرنڈر نہیں کرنا۔اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان کوخاص طور پر نشانہ
بنا رکھا ہے۔ اس لئے ملک کے اندر اتحادو یکجہتی کا ماحول پیدااور فرقہ
واریت، لسانیت پرستی اور پارٹی بازی کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے بتایاکہ
جماعۃالدعوۃ ملک گیر سطح پر احیائے نظریہ پاکستان کو مزید منظم کرنے کیلئے
دیگر جماعتوں کو ساتھ ملاکر ایک رابطہ کونسل تشکیل دے رہی ہے تاکہ پورے ملک
میں اس تحریک کو پروان چڑھایا جاسکے اور نوجوان نسل کو اغیارکی سازشوں سے
بچایا جاسکے۔ بعض قوتیں اس ملک کو سکیولرازم کی جانب دھکیلنا چاہتی ہیں
لیکن ان کی یہ سازشیں کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گی۔اس اجتماع سے ان شاء اﷲ
ملک سے سیاسی افراتفری ختم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔قومی کانفرنس کے دوران
سب مذہبی و سیاسی جماعتوں نے احیائے نظریہ پاکستان مہم کے حوالہ سے
جماعۃالدعوۃ کی کاوشوں کو سراہا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
مذہبی و سیاسی قائدین کا کہنا تھا کہ نظریہ پاکستان کے حوالہ سے تحریک شروع
کرنے پر کوئی اس سے پیچھے نہیں رہے گا۔ پاکستان کی بقاء ہی نظریہ پاکستان
میں ہے اور جس بنیاد پر یہ ملک بنا تھا اس پر عمل کر کے ہی اسے بچایا
جاسکتا ہے۔حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب کے دوران ملک میں جاری فرقہ وارانہ
قتل و غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب
کچھ وطن عزیز پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے کیاجارہا ہے اور
اس کے پیچھے بھارت و امریکہ کا ہاتھ ہے۔افغانستان میں نیٹو کی شکست کا ذمہ
دار امریکا پاکستان کو سمجھتا ہے اسی لئے وہ وطن عزیز کے خلاف خوفناک
منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں۔چاروں اطراف سے پاکستان کا گھیراؤ کیاجارہا
ہے۔کشمیر میں بھی نام نہاد انتخابات کے ذریعہ دنیا کو دھوکہ دیکر مقبوضہ
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ساری حریت قیادت کو
جیلوں میں ڈال کر کروائے جانے والے انتخابات حق خودارادیت کا کسی صورت نعم
البدل نہیں ہو سکتے۔ کنٹرول لائن پر فائرنگ بھارت ‘ امریکہ گٹھ جوڑ کا
نتیجہ ہے۔ پرویز مشرف سے لے کر پچھلی حکومت تک کشمیر کے حوالہ سے مؤثر آواز
بلند نہیں کی گئی تاہم جنرل اسمبلی اور مظفر آباد میں وزیر اعظم نواز شریف
نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی کھل کر حمایت کی ہے جو کہ خوش آئند ہے لیکن
ہم سمجھتے ہیں کہ بیانات کے ساتھ ساتھ پالیسی کی بھی اصلاح کی جائے۔ قومی
کانفرنس میں مذہبی، سیاسی و کشمیری قائدین کے علاوہ تمامتر شعبہ جات سے
تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔جماعۃالدعوۃ پاکستان کایہ دوروزہ
اجتماع ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ اس کا باقاعدہ آغاز جمعرات کی صبح نماز فجر
کے بعد ہونا تھا تاہم سندھ، بلوچستان، شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر سے
بڑے قافلوں کی وجہ سے ایک دن قبل بدھ کی شام سے ہی آغاز کر دیا گیا۔ ہر
طبقہ فکر اور شعبہ ہائے زندگے سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد کی شرکت پر
مینار پاکستان کا تاریخی گراؤنڈ تنگی داماں کا شکوہ کرتا نظرآیا۔ ایسا
محسوس ہوتا تھا کہ پورا پاکستان یہاں امڈ آیا ہے۔جماعۃالدعوۃ کے اس اجتماع
میں کرسیاں نہیں لگائی گئیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ پنڈال میں جمع ہو کر
مقررین کے خطابات سن سکیں۔ پنڈال کیلئے مینار پاکستان کے بائیں طرف گڈی
گراؤنڈ کے نام سے معروف وسیع و عریض کھلے میدان کا انتخاب کیا گیا اور یہاں
بڑا سٹیج اور پنڈال بنایا گیا ہے تاکہ لاکھوں لوگ آسانی سے نماز کی ادائیگی
اور خطابات سن سکیں۔ اجتماع کے شرکاء میں بہترین نظم و ضبط کا مظاہرہ
دیکھنے میں آیا۔ اذان ہوتے ہی کھانے پینے کی اشیاء پر مشتمل مارکیٹیں بند
ہو جاتیں اور لاکھوں افراد وضو کر کے پنڈال کی جانب کھینچے چلے جاتے جس پر
یہاں ایک روح پرور منظر اور بہترین دینی تربیت کا ماحول دیکھنے کو ملا۔فلاح
انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے لگائی گئی خصوصی نمائش میں لوگوں کی بہت زیادہ
دلچسپی دیکھنے میں آئی۔بہرحال جماعت اسلامی اور جماعۃالدعوۃ کے اجتماعات
میں لاکھوں افراد کا نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرنے کا عزم
کرنا انتہائی خوش آئند ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس تحریک کو پورے ملک میں
گلی محلہ کی سطح پر پھیلا دیا جائے اسی سے ملک میں فرقہ واریت کا خاتمہ و
اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا ہو گا اورکلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے
ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ کیاجاسکتا ہے۔ |