سچ کا سفر
(Syed Muzamil Hussain, Chaman Kot)
نام کتاب: سچ کا سفر
مصنف: صدرالدین ہاشوانی
تبصرہ نگار: سیدمزمل حسین
حال ہی میں جناب صدر الدین ہاشوانی کی پہلی کتاب (سچ کا سفر) پڑھنے کا موقع
ملا۔ جو ان کی انگریزی کتاب (Truth Always Prevails)کا اردو ایڈیشن ہے ۔کتاب
کے مندرجات نے مجبور کر دیا کہ اس پر کچھ لکھا جائے۔ لیکن اس بات کا خوف ہے
کہ ہاشوانی صاحب ایک بڑے سرمایہ دار ہیں، مبادا کہ میری تحریر کو فرمائشی
سمجھ لیا جائے۔ دراصل ہاشوانی صاحب نے اپنی کتاب میں اپنی زندکی کے جو نشیب
و فراز دبیان کیے ہیں اور جس طرح کہ مسائل سے پر داستان بیان کی ہے اور جس
حوصلے اور ہمت سے کام لیتے ہوئے انہوں نے اپنی دنیا آپ تعمیر کی اس میں
پوری پاکستانی قوم خصوصاً اس کی نوجوان نسل کے لیے ایک راہِ عمل موجود ہے۔
بادی ٔ النظر میں یہ کہا جائے گا کہ صدرالدین ہاشوانی سونے کا چمچ منہ میں
لے کر پیدا ہوئے ۔ یہ ایک مجموعی تاثر ہو سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ ایک
بات یہ کہی جا سکتی ہے کہ وہ ایک خاص مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے ہیں ۔ شاید
اسی مکتب فکر کے لوگوں نے انہیں اتنے بلند مقام تک پہنچا دیا۔ ایسا بھی
نہیں ہے۔ لگتا یوں ہے کہ صدرالدین ہاشوانی نے کہیں بچپن میں ’’اپنی دنیا آپ
پیدا کر‘‘ قبیل کی کوئی چیز پڑھ لی تھی اور اسے تاحال نہ صرف اپنائے ہوئے
ہیں بلکہ اس پر مکمل طور پر عمل پیرا بھی ہیں۔
صدرالدین ہاشوانی کو ان کے اپنوں اور غیروں کی مخالفت کا بلکہ جانی دشمنی
تک کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مراحل ایسے آئے کہ ان کے لوگ ان کی جان کے درپے
ہو گئے۔ ان کے اہل خانہ کو اغوا کرنے اور تاوان وصول کرنے تک کی سازشیں کی
گئیں۔ لیکن صدرالدین ہاشوانی نے ہر مرحلے پر بلند ہمتی اور عزم و حوصلے کا
مظاہرہ کیا۔ کتاب سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ توکل علی اﷲ کے نہایت اعلیٰ
منصب پر فائز رہے ہیں ۔
صدرالدین ہاشوانی کی یہ کتاب نئی نسل کے لیے اس لیے بھی ایک رہنما کتاب
قرار پائے گی کہ اس میں زندگی گزارنے کے اصول بتائے گئے ہیں۔ جن میں سب سے
اہم اصول یہ ہے کہ نوجوانوں کو کبھی دوسروں کا دست نگر نہیں بننا چاہیئے۔
میں تو صدرالدین ہاشوانی کی کتاب پڑھ کر یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں
کرتا کہ وہ نوجوان جو کچھ نہیں کرتے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہتے ہیں انہیں
صدرالدین ہاشوانی کو اپنا مرشد مان لینا چاہیے اور ان کی کتاب سے استفادہ
کرنا چاہیے۔
اس کتاب میں ملک کے بعض حکمرانوں کے چہروں پر سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے۔
وہ حکمران جو قوم کی امانتوں کے امین ہوتے ہیں انہوں نے صدرالدین ہاشوانی
سے نہ صرف ان کی دولت لوٹنا چاہی بلکہ بے شرمی کی آخری حد تک جاتے ہوئے ان
کے اہلِ خانہ کو بھی ہتک آمیز سلوک سے دوچار کیا۔ صدرالدین ہاشوانی کے
خاندان کے مظلوم ترین افراد میں ان کی معمر والدہ بھی شامل تھیں جنہیں دھکے
دیئے گئے اور اپنے گھر میں بند رکھا گیا۔ صدرالدین ہاشوانی کا اپنی والدہ
سے محبت و عقیدت کا عالم یہ تھا کہ ازدواجی زندگی کے آغاز پر والدہ کی
خواہش کو اپنی محبت پر ترجیح دی۔ صدرالدین ہاشوانی کی زندگی میں ایک مرحلہ
وہ آیا کہ جب انہوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا لیکن کتاب میں
انہوں نے اپنی اہلیہ کے خلاف ایک جملہ بھی نہیں لکھا۔ اس سے بھی ان کی عظمت
کا اظہار ہوتا ہے۔ کتاب جمہوری پبلیکیشنز لاہور نے شائع کی ہے اور جیسا کہ
فرخ سہیل گوئندی صاحب کی روایت ہے انہوں نے یہ کتاب بھرپور انداز میں پیش
کی ہے ۔ تاہم کتاب میں کہیں کہیں املاء کی اغلاط موجود ہیں۔ کتاب کی قیمت
590/-روپے مقرر کی گئی ہے۔ |
|