جب سے مرکز میں این ڈی اے کی
حکومت آئی ہے تب سے شدت پسند تنظیموں کے حوصلے بلند ہیں وہ ہمیشہ کوئی نہ
کوئی تنازعہ کھڑا کئے رہتی ہے،کبھی لو جہاد کا مسئلہ اٹھا کر مسلمانوں کے
کردار کو مشکوک کیا جاتا ہے تو کبھی مدارس کے قیام پر سوال کھڑا کرکے شدت
پسند تنظیمیں اپنی پست ذہنیت کا ثبوت دیتی ہیں۔فی الحال آر ایس ایس اور اس
کی ذیلی تنظیمیں گھر واپسی کے نام پر سیدھے سادھے غریب مسلمانوں کو ورغلا
کر دھوکہ سے ہندو بناناچاہتی ہیں،آگرہ میں جس طرح سے غریب مسلمانوں کو پوجا
میں بٹھا کر میڈیا کے سامنے مذہب کی تبدیلی کے طور پر دکھایاگیا اس سے سوال
پیدا ہو تا ہے کہ کیا اب شدت پسند تنظیمیں بے لگام ہو گئی ہیں ،آر ایس ایس
کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ہندوستانی مسلمان فی الواقع ہندو ہیں انہیں
جبرن مسلمان بنایا گیا تھا اب ان کے مذہب کو تبدیل کرکے ہم انہیں گھر واپس
لا رہے ہیں ،لیکن یہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے ،یہ گھر واپسی نہیں بلکہ
زبردستی ہے،کبھی ہندوستان میں ہندؤں کو زبردستی مسلمان نہیں کیا گیا بلکہ
ہندوستان میں مسلمان عرب ممالک سے آئے اور ہندوستان کے جن ہندؤوں نے مذہب
اسلام کو قبول کیا انہوں نے عربوں کے اخلاق وکردار سے متاثر ہو مذہب اسلام
کو قبول کیا۔اب آر ایس ایس کا اس طرح سے مسلمانوں کے ساتھ زبردستی کرنا
قابل مذمت ہے۔آگرہ میں جوکچھ ہوا وہ صرف وہاں کے غریب مسلمانوں کے جہالت کی
وجہ سے ہوا ان کے ناخواندگی کا فائدہ اٹھا کر ہندؤں نے انہیں پوجا میں
بٹھایا اور اسے قومی میڈیا کے سامنے تبدیلی مذہب کے طور پر دکھایا ۔اب
مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس پروگرام سے اپنا محاسبہ کریں اور اسلامی
تعلیمات کو گھر گھر پہونچائیں کیونکہ جب لوگو ں کو مذہب اسلام کے تعلیمات
کے بارے میں معلومات ہوں گی تو انہیں کوئی بھی مذہب اسلام سے منحرف کرنے
کوشش نہیں کر پائے گا۔شدت پسند تنظیمیں اسی طرح کا پروگرام ۲۵؍دسمبر کو علی
گڑھ میں بھی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔وہاں کی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ
ایسے تمام پروگرام کی اجازت نہ دے جس سے ملک میں بد انتظامی پھیلنے کا خدشہ
ہوا۔ |