اب بس کرو!مذمت،مذمت،مذمت

میں کس کے نام لکھوں جو الم گزررہے ہیں
میرے شہرجل رہے ہیں میرے لوگ مررہے ہیں
کیالکھوں کچھ سمجھ نہیں آرہا،آج معلوم ہوادراصل الفاظ ختم ہوناکسے کہتے ہیں۔آج دل خون کے آنسورورہاہے ۔آج پہلی باراندازہ ہواہے کہ یوم سیاہ کیاہوتاہے۔دنیاکی تاریخ میں ایسے بدترین سانحے کی مثال نہیں ملتی۔پاکستان دہشت گردی کی زدمیں توکافی عرصے سے ہے مگراب اس دہشت گردی کے سفاک پنجوں نے پاکستان کے اسکولوں کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔درندہ صفت حیوانوں نے پشاورمیں آرمی پبلک اسکول وکالج میں موجودقوم کے130سے زائدمعماروں کوموت کی نیندسلادیا۔یہ واقعہ قیامتِ صغریٰ سے کم نہیں ہے ۔جس پرہرملک کی فضاسوگوار اورہرآنکھ اشکبارہے۔آنسو،آہ وبکا،چیخیں،تکلیف،فریاد،آہیں،بین کرتی مائیں اورضبط کے آخری لمحات سے گزرتے باپ کودیکھ کرپتھردل انسان بھی آنسوبہائے بغیرنہیں رہ سکتا۔وہ ماں جس نے اپنے لعل کے یونیفارم کی استری تازہ کی ہوگی اوراس کی گال پرممتابھرابوسہ دے کررخصت کیاہوگا،اگراسے معلوم ہوتاکہ یہ اس کے بچے کے رخسارپراس کادیاگیابوسہ آخری ہوگاتووہ ہرگزوہ بوسہ نہ دیتی۔اسے اگرکوئی بتادیتاکہ بیٹے کی تقدیرمیں ماں کے بوسوں اوردعاؤں کی تعدادبھی مقررہوتی ہے تووہ ہزارللچانے کے باوجودآخری بوسہ ابدالآبادتک بچائے رکھتی،آخری باردعانہ دیتی۔سوگ، مذمتی بیانات ،دکھ، افسوس کااظہار،متفقہ قراردادوں کی منظوری مجھے یہ سب اس ماں کے سامنے بہت چھوٹے محسوس ہورہے ہیں۔جس ماں کویہ تک نہیں پتہ کہ اس کے پھول جیسے خوبصورت بیٹے کوکس جرم کی سزادی گئی ہے۔

پاکستان کہ ہرشہری کہ ذہن میں اس وقت ایک ہی سوال ہے ۔کہ آخریہ دہشت گردکون لوگ ہیں؟کوئی ان دہشت گردوں کومسلمان کہتاہے اورکوئی کافر،کوئی انہیں طالبان کہتاہے اورکوئی انڈین۔میرے خیال میں یہ جولوگ بھی ہیں لیکن مسلمان نہیں ہیں۔ان کی اصلیت جاننے کہ لئے صرف اتناجوازہی کافی ہے کہ جو لوگ نعوذباﷲ مساجدکے اندردھماکے کرتے ہیں،وہ کسی صورت بھی مسلمان نہیں ہوسکتے۔ایک بدترین سے بدترین اورانتہائی نچلے درجے کا مسلمان بھی ایساکام نہیں کرسکتا۔اسی طرح اسلام میں ایک بے گناہ انسان کاقتل،پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ان بے غیرتوں نے تومعصوم بچوں کے خون کی ندیاں بہادی ہیں۔پھریہ کیسے مسلمان ہوسکتے ہیں۔یہ منافق ہیں یہ کافرہیں بلکہ یہ انسان ہی نہیں ہیں یہ جانورہیں۔
پاکستان میں عرصۂ درازسے دہشت گردتباہی مچارہے ہیں لیکن ہربم دھماکے کے بعد،ہرقتل کے بعدحکمرانوں کے مذمتی بیان آجاتے ہیں۔سوال یہ پیداہوتاہے ۔آخرکب تک ایساہوتارہے گا؟پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے ۔پاکستانی فوج دنیاکی بہترین فوجوں میں سے ایک ہے۔ جس کہ پاس اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے وسائل اورطاقت کی کمی نہیں ہے۔ہمیں پاکستانی فوج پرفخرہے ۔اورمیں یہ بات بہت فخرسے کہہ رہاہوں کہ اگرپاکستانی فوج کھل کرکام کرے توان دہشتگردوں کاصفایادنوں میں کردے ۔پھرکیوں پاکستانی حکمران صرف مذمتی بیانوں پرگزارہ کرتے ہیں۔کیوں ان دہشت گردوـں سے نجات حاصل کرنے کیلئے کوئی جامع پلان نہیں بناتے۔مجھے تویہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ پشاورواقعہ پرجاری ہونیوالے مذمتی بیان اُن معصوم بچوں کی ماؤں کے زخموں پرمرہم کااثرکریں گے یامرچوں کا،جوخون کابدلہ خون چاہتی ہیں لیکن اُنہیں صرف دلاسوں اوراُمیدوں پربہلایاجارہاہے۔

دہشت گردکسی پاکستانی کوقتل کرتے ہوئے یہ نہیں سوچتے کہ یہ سندھی ہے،بلوچی ہے،پنچابی ہے ،پٹھان ہے،سنی ہے،وہابی ہے،شیعہ ہے یادیوبندہے،مقتول کاتعلق تحریک انصاف ،ن لیگ ،پیپلزپارٹی ،ایم کیوایم سے ہے یاعوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔دہشت گردوں کیلئے وہ ہرآدمی قتل کے لائق ہے جواُن کی بات نہیں مانتا۔جواُن کی آمریت کاانکارکرتاہے۔پاکستانی حکمرانوں کوچاہیئے کہ اب وہ بھی سندھی ،بلوچی،پنچابی اورپٹھان کی جنگ سے باہرنکل کرایک پلیٹ فارم پرجمع ہوجائیں اوردہشتگردوں کاجتنی جلدی ہوسکے مکمل صفایاکرنے کی کوشش کریں،اس سے پہلے کہ یہ بزدل لوگ مزیدکسی ماں کی گوداُجاڑدیں،مزیدکسی معصوم بچے کی زندگی کوموت میں بدل دیں،مزیدکسی ماں کالال گھرسے حصولِ علم کیلئے نکلے لیکن سکول سے ہی جنت میں پہنچ جائے،گھرجانے کاموقع ہی نہ ملے۔
مائیں دروازے تکتے رہ گئیں
بچے اسکول سے جنت چلے گئے
 
Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 104370 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More