ایک ہی سکے کے دو رخ

 اجمیر علی آف ۔مسقط عمان

ہم نے دو ملک دیکھے ہیں ۔ایک پاکستان اور دوسرا سعودیہ ہم فعل حال سعودی عربیہ اور مسقط اومان میں رہتے ہیں لیکن یہاں پر جو قانون ہے اس کا نفاذ ہے اس کی نظرمیں سب برابر ہیں کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں ہے ۔ یہاں پر اگر کوئی انسان کا کسی سے جھگڑا ہو جائے تو ایک تھپڑ لگ جائے تو پولیس آجائے اور تھانہ میں چلے جائے وہاں پر ہر فیصلہ ہوتا ہے کہ اگر زیادتی دوسرے آدمی کی ہوگی تو تھپڑ مارنے والے کو 500 سعودی ریال جرمانہ ادا کر کے دونوں کو معافی نامہ اور صلح کروا کر جان چھوڑتے ہیں۔ تو قتل کا انصاف تو آپ خود سمجھ گئے ہوگئے اس لئے یہاں پر انصاف اور قانون کی بالادستی ہے کوئی آدمی آپ کو قانون کے خلاف بات کرتا نہیں ملے گا کیوکہ قانون سب کو انصاف دیتا ہے کسی کو کسی کی حکومت پر کوئی گلہ نہیں ہوتا ۔دوسرا ملک پاکستان ہے جس میں قانون تو ہے لیکن اس میں اس کا نفاذ نہیں ہے ملک تو اﷲ پاک نے ہم کو بھی بہت اچھادیا تھا لیکن سمجھ نہیں آرہی کہ انگریزوں سے جان چھوٹ گئی لیکن انگریزوں کے اثرات آج بھی 1947 سے لیکر 2014 تک موجود ہیں۔ میری عمر 31 سال ہے اور جب سے میں نے جب سے ہوش سنبھالی تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو ہی دیکھا ہے اور کچھ ڈکٹیٹروں کو بھی ۔میرے خیال میں توآمریت اور جمہوریت میں کوئی فرق نہیں ہے ۔

ہم 2003میں سعودی عرب چلے گئے تھے ہم سارا دن کام کرتے شام کو واپس آتے تو اپنے پیارے ملک پاکستان کے حالات سے با خبر رہنا ہماری اولین ترجیح ہوتی ۔اس وقت ملک میں آمریت تھی اس آمریت میں ہم نے خوشحالی دیکھی ۔لیکن ٹیلی ویژن پر باتیں سنتے تو جمہوریت کی۔ ہمیں کچھ سمجھ نہیں لگ رہی تھی کہ یہ جمہوریت سے پاکستان کو کیا فائدہ ملے گا ۔جمہوریت کے علمبردار پی پی پی اور ن لیگ کو ایسی باتیں کرتے تھے جیسے پاکستان کی سڑکوں سے یا زمینوں سے سونا نکل آئے گا صرف جہوریت کے آنے کی دیر ہے۔ ان کا کہناتھا کہ وہ اقتدارمیں آئیں گے تو انصاف اور قانون کی بالادستی کریں گے ۔اور پھر بے نظیر کی شہادت کے بعد ملک میں جمہوریت آ گئی۔

جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی اور ملک میں بہت خوشیاں ہوئی کہ جمہوریت آگئی ہے ہم لوگ بھی سعودی عربیہ میں تھے اور بہت خوش تھے کہ شاید جو آج مہنگائی کم ہو جائے گئی ۔اب جمہوریت کا آغاز شروع ہوا تو اس وقت پٹرول کی قیمت 54 روپے فی لیٹر تھی پٹرول 54 روپے سے لیکر 115 روپے فی لیٹر ہوگیا اور قانونیت کی دھجیاں اڑائی گئیں اس جمہوریت کے جو علمبردار تھے اسی نے ہی ملک کا بیڑا غرق کردیا، کرپشن ہوئی یا مہنگائی بڑھی اس وقت کی اپوزیشن جماعت خاموشی سے حصہ بٹورتی رہی اور زرداری حکومت مزے لوٹتی رہی ۔ یہ جمہوریت کے پانچ سال خوب انجوائے کئے جمہوریت کاراگ الاپنے والوں نے سب سے زیادہ نقصان ہوا پاکستان کا ۔پاکستان کی تاریخ میں اتنی کرپشن نہیں ہوئی تھی اور مہنگائی کہ جتنی اس پانچ سال کی جمہوریت میں ہوئی اس پانچ سال میں قرض دو گنا ہوئے۔جب الیکشن کی کمپین چلی تو نواز شریف کے بلندو بانگ دعوے کہ ہم پاکستان کا پیسہ واپس لائینگے، مہنگائی کم کرینگے بعد ازاں سب کے سب ٹھس ہوگئے۔نواز شریف نے زرا بھی زرداری حکومت کو تنگ نا کیا آپ اپنا پیسہ واپس لاؤ لیکن نواز شریف نے وفاداری نبھائی اور کسی کو کچھ بھی نہ کہا پیپپلزپارٹی دور میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی تھے جنہیں میں کم از کم وزیراعظم نہیں مانتا تھا، شاہ صاحب ایک خط نہ لکھ سکے کہ سوئس بینکوں سے رقم واپس لائی جائے، س کے بعداب باری آئی ملک لوٹنے کی جناب نواز شریف کی اصل میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔پوری قوم نے نواز شریف کو مینڈیٹ دیا لیا کہ نواز شریف ملک کو لوڈ شیڈنگ سے پاک کرینگے اور بیروزگاری ختم کرینگے، لیکن دکھ کی بات کہ نواز شریف اور زرداری کا ایجنڈا ایک ہی نکلا ان کے دور میں ملک پر مزید قرض چڑھ رہا ہے ،ماڈل ٹاون کا سانحہ ان کے اس مختصردور میں ہوا ۔نا انصافی کا بول بالا ہوا ۔نواز شریف نے الیکشن میں دھاندلی کی تھی جس کے خلاف عمران خان سڑکوں پر نکل آئے۔

اب ہماری نظریں صرف اور ایک ہی رہنما نظر آرہا ہے جو ہے عمران خان جس نے ملک میں چوروں، ڈاکوؤں کا احتساب کرنے کا کہا، کرپشن کیخلاف دھرنا دیا اور چوروں، لیٹرے یکجان ہوگئے ایک دوسرے کے عیب چھپانے لگے،میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان پاکستان میں قانون کی بالادستی کرینگے۔اب بلاول صاحب دوسرے ملکوں میں کشمیر کے حوالے سے باتیں کررہے ہیں لیکن ان کو یاد ہونا چاہئے کہ انکی جماعت پیپلزپارٹی کتنی بار اقتدار میں آئی اور کشمیر پر بات تک نہیں بلکہ بنگلہ دیش کو الگ کردیا خدا کیلئے پاکستانی عوام کو مت بیوقوف بناؤ لکھنے کیلئے بہت کچھ ہے لیکن میری دعا ہے کہ اﷲ ہمارے پاکستانیوں کوعقل اور شعور دے ۔ہمارا پاکستان اسلامی ملک کہلانے والے ذرا یہ بتائیں کہ کہاں ہے اسلام کیااسلام بے حیائی بے شرمی لاقانونیت بے رزوگاری بے انصافی کادرس دیتا ہے جو یہ عروج پر ہیں کیوں ہیں اس لئے کہ پاکستان کو اچھا لیڈر وفادار ملا ہی نہیں کہ وہ انصاف دے۔

اگر پاکستان میں انصاف اور قانون آجائے تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں جو مسائل لوڈ شیڈنگ بے روزگاری سب ختم ہو جائیں گے۔ کیونکہ لیڈر جب قانون کی پاسداری کرے گا تو عوام خود بخود ٹھیک ہوجائے گی تو یہ چیزیں بھی ،جب تک پاکستان میں پی پی پی اور PMN اور ANP اور کراچی میں MQM اور فضل الرحمان کی پارٹی موجود ہیں پاکستان میں انصاف اور قانون نہیں آسکتا کیونکہ کون اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرے گا اور پھانسی لے گا۔ پاکستان میں خدا کی بہت بہت نعمتیں ہیں گھر اور بہت پیارا ملک ہے بس کمی ہے تو ایمان دار لیڈر کی وہ ایک امید ہے عمران خان سے کہ اس کو کامیاب کرے جو نواز شریف اور زرداری نہیں چاہتا وہ کہتے ہیں کہ ہماری ہی بادشاہت رہے اور عوام کو غلام بنا کر رکھیں ہم اوورسیز پاکستانی پاکستان سے محبت کرتے ہیں شاید یہ حکمران کرتے تو آج پاکستان بہت آگے نکل چکا ہوتا۔ پاکستان کا آئین ہے وہ ہے 62+63 اس کا مطلب کہ الیکشن وہ آدمی لڑیں جو صادق اور امین ہے تو آپ یہ بتائیں جو اس وقت پارلیمنٹ میں موجود ہیں کیا یہ پی پی پی اور پی ایم این کے جو نمائندے موجود ہیں کیا یہ صادق اور امین ہیں ہمارے یہ ادارے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن جس پر عوام بہت اعتماد کرتی ہے یہ بھی ملک کے وفادار نہیں ہیں ۔ہمارے علماء کرام ویسے تو بہت اسلام کی باتیں کرتے ہیں۔ حکمرانوں اور علما کرام سے سوال کہ جو عورتیں جسم فروشی کررہی ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے اور جو عورتیں نوجوان گھروں میں جہیز کی خاطر شادی نہیں ہورہی اس کا کون ذمہ دار ہے ان مسائل کا ایک ہی حل ہے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹھیک ہوجائے تو سب سے پیارا ملک دنیا کا عظیم ملک بنے گا۔
Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 530636 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More