خواتین و حضرات

گزشتہ دنوں جرمنی کے وفاقی ادارے برآئے شماریات ، تحقیق ، پریکٹس ، صحت وا موات کے ماہرین نے مردوں کی صحت ان کی روزمرہ زندگی اور موت پر طویل تحقیق کرنے کے بعد ایک رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا کہ غلط یا نامکمل تشخیص کے باعث اور توقعات کے برعکس خواتین کے مقابلے میں مردوں کی شرح اموات میں تیزگی سے اضافہ ہوا ہے رپورٹ میں تفصیلاً بتایا گیا کہ مردوں کی بیماریوں کے کئی اسباب ہیں اور ان کی شناخت و علاج پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے جس کے سبب وہ اکثر امداد سے محروم رہ جاتے ہیں اگر ان اسباب پر قابو نہ پایا گیا تو افسوسناک حد تک مردوں کی اموات میں مزید اضافہ ہوگا مطالعہ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں مرد خواتین کے مقابلے میں پانچ سال پہلے موت کا شکار ہو جاتے ہیں اموات کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کی طرز زندگی کو بنیادی جز قرار دیا گیاعلاوہ ازیں عام طور پر لاحق ہونے والی بیماریوں ،ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ حادثات اور منشیات سر فہرست ہیں۔

تحقیق کے مطابق روز مرہ زندگی کے واقعات اور عوامل کے پیش نظر مردوں کی اموات میں مزید تیزگی کے خدشات ظاہر کئے گئے بیماری ، زندگی اور موت کے اعداد وشمار کے مطابق مرد سٹریس اور ڈیپریشن کے باعث بیماریوں اور نامکمل علاج کے سبب موت سے ہمکنار ہوتے ہیں، احتیاطی تدابیر کی کمی سے دنیا بھر میں مردوں کی اوسطاً زندگی اٹھتر سال تک شمار کی گئی جبکہ خواتین پانچ سے دس سال مزید زندہ رہتی ہیں ماہرین نے مندرجہ ذیل عوامل اور اسباب کے پیش نظر بیماریوں اور نامکمل علاج کو اموات کی بنیادی خرابی قرار دیا۔

حادثات۔مرد اکثر کام کے دوران مہلک حادثات کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ وہ پر خطر پیشے سے تعلق رکھتے ہیں،نوجوان طبقہ اکثر خطرناک ڈرائیونگ کے حادثات میں موت کا شکار ہوتا ہے جبکہ خواتین بے احتیاطی سے اجتناب کرتی ہیں۔تشدد۔ اعداد و شمار کے مطابق لڑائی جھگڑا یا مختلف نویت کے پر تشدد واقعات کے پیش نظر جن میں اسلحہ کا استعمال کیا جاتا ہے مردوں کی اموات کا سبب بنتے ہیں۔ خود کشی۔ اگرچہ خواتین مردوں سے زیادہ ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باوجود کم جبکہ مرد نمایاں طور پر خود کشی کے اقدام کرتے ہیں مردوں میں خود کشی کی محرکات اکثر ڈیپریشن اور مصائب کے حل پر قابو نہ پانے کی صورت میں ہوتا ہے۔منشیات ۔منشیات کا کثرت سے استعمال مثلاً تمباکو نوشی ، الکوحل اور دیگر کونزیوم وغیرہ اور نشے کی حالت میں ڈرائیونگ یا لڑائی جھگڑا موت کے اسباب ہیں، منشیات کی خرید وفروخت اور استعمال پر دنیا بھر میں پابندی عائد ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر اسکے حصول اور زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے مردوں کی اموات واقع ہوتی ہیں ۔دل کی بیماری۔ مرغن غذاؤں، چربی والے گوشت کو مارجرین میں فرائی کرنے سے دل کی بیماری میں مبتلا ہو کر اکثر مردوں کی اموات میں شمار کیا گیا کئی مرد ساٹھ سال کی عمر سے پہلے ہی دل کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں علاوہ ازیں مردوں میں موٹا پن ،ذیابیطس،اور نکوٹین کی زیادہ مقدار میں استعمال موت کے اسباب ہیں۔ایچ آئی وی۔ ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہونے والوں مردوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ،گزشتہ سالوں کے دوران ہم جنس پرستی کے سبب اموات میں مزید تیزگی آئی ہے،ماہرین کا کہنا ہے تمباکو نوشی ، الکوحل اور دیگر منشیات کے نقصانات سے سب آگاہ ہیں لیکن ایچ آئی وی جیسی مہلک بیماری کے خلاف حفاظت اور اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق بہت کم مرد جسمانی صفائی کی طرف توجہ دیتے ہیں ، صحت کا خیال نہیں رکھتے اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر انفیکشن ہو جاتا ہے اس صورت میں ان کے اندر پائے جانے والے جراثیم دیگر افراد کیلئے مصیبت اور بیماری کا باعث بنتے ہیں ، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈاکٹرکے علاج پر توجہ نہیں دی جاتی اور اکثر دورانِ علاج ادویہ کا استعمال کم کر دیا جاتا ہے یا کورس مکمل نہیں کیا جاتا، ماہرین کا کہنا ہے جب تک ان تمام عوامل کو تبدیل نہیں کیا جائے گا مردوں کی اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ،سال میں دو بار مکمل چیک اپ کروانا لازمی ہے اور معالج کے مفید مشوروں پر عمل کرنے سے زندگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 246058 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.