قصہ ایک زخمی کوّے کا
(Rizwan Ullah Peshawari, Peshawar)
میں جامعہ علوم القرآن رنگ روڈ
اچینی پایان نزد حیات آباد پشاور میں زیر تعلیم ہوں،یہاں پر حدیث رسول اﷲ ﷺ
میں سپیشلائزیشن (تخصص فی الحدیث ) کررہاہوں ،ہمارے ایک استاذ ہیں جو کہ
مشہور ومعروف مصنف اور خطیب ہیں،جن کو حضرت مولانا مفتی ذاکر حسن نعمانی کے
نا م سے یاد کیا جاتا ہے،استاذ محترم فرماتے تھے کہ آج بروز جمعرات میں
مدرسہ آرہا تھا تو ایک ٹیکسی میں بیٹھ گیا ،ٹیکسی والے نے ایک عجیب وغریب
واقعہ سنایا ،واقعہ کے پیرائے کچھ یوں ہیں کہ ایک دفعہ ہمارے گھر میں ایک
کوّا آگیا تو اس کوّے کو گھر کے پھنکے نے مارا جیسا ہی وہ کوّا زخمی
ہوگیاتو اسی دن سے ہمارے گھر کے اوپر کووّں کا ایک عجیب سما ہوتا رہتا تھا
کہ ایک ہی کوّے کے زخمی ہونے کی وجہ سے سارے کے سارے کوّے ہمارے گھر کے ارد
گرد چکر لگاتے رہتے تھے تو ہم نے ایک ترکیب یہ سوچی کہ اس کوّے کو روزانہ
مرہم پٹی کرتے رہتے تھے اور تیل لگاتے جب اس کوّے کے لیے مرہم پٹی باندھ
لیتے تو اس کوّے کو اپنے گھر کے اوپر دھوپ میں رکھا کرتے تھے کیونکہ یہ سخت
سردی کا زمانہ تھا،جھاڑے کا موسم تھا ،درخت سارے کے سارے پتے گرا چکے تھے ،ایسی
سردی تھی کہ آدمی کے جوڑوں اور ہڈیوں سے پار ہوجایا کرتی تھی ،توہم اس کوّے
کو دھوپ میں رکھا کرتے تاکہ اس کوّے کے لیے ایک حرارت ہو، اور وہ کوّا اس
حرارت کو جذب کرلے یعنی سورج کی گرمی سے لطف اندوز ہوجایا کرے ،ویسے بھی
ڈاکٹروں سے سنا تھا کہ آدمی کو روزانہ ایک گھنٹہ دھوپ میں بیٹھ جانا چاہیے
کیونکہ اس سے ہڈیا ں مضبوط ہوجا یا کرتی ہے تو یہی ترکیب ہماری ذہن نے بھی
سوچی اور اس کوّے کو دھوپ میں رکھا کرتے تھے،جب ہم صبح کوّ ے کو دھو پ میں
رکھ لیتے تھے تو سارے کہ سارے کوّے ہمارے گھر کے اوپر چراغاں سجایا کرتے
تھے کئی دن اس طرح ہو ا، حتی کے دوسرے یا تیسرے دن اس کوّے نے پر ہلائی اور
وہ کوّااُڑپڑا ۔
نتیجہ :جب ہمارے استاذ محترم نے یہ واقعہ ہمیں تخصص فی الحدیث کے سبق ختم
ہوجانے کے بعد سنایا توپشاوری نے سوچا کہ یہ دیکھو جانوروں میں کیسا عجیب
اتفاق ہے کہ جب ایک کوّ ا زخمی ہوجا یا کرتا ہے تو سارے کوّے اکٹھے ہوکراس
کے پیچھے آتے ہیں اور اس زخمی کوّ ے کو ویسے اکیلا نہیں چھوڑتے،عجب بات یہ
ہے کہ چیونٹیوں کے اتفاق کا تو سنا تھا اور چونٹیوں کے اتفاق کے ضرب
الامثال بھی موجود ہیں مگر کوّے کے اتفاق کا ایسا کوئی عجیب واقعہ نہیں سنا
تھا، جب استاذ محترم نے یہ واقعہ سنایا تو میرے جسم کے سارے بال کھڑے ہوگئے
کہ دیکھویہ جانوروں کا اتفاق ہے مگر افسوس صد افسوس کہ اشرف المخلوقات حضرت
انسان اس اتفاق سے محروم ہے ،انسان میں انانیت ہوتی ہے اور یہ ساری وجہ بھی
انانیت کی ہے کہ ہر ایک آدمی اپنے کو پورا کا پورا تولتا ہے اور کہتا ہے کہ
بس اگر دنیا میں کوئی بے عیب انسا ن ہے تو وہ میں ہی ہوں حالانکہ انسا ن
غلطیوں کا پتلا ہے ،اﷲ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے ’’خلق
الانسان ضعیفا‘‘اب یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہمارے پھولوں کے باغ کے مانند
پشاور میں یہ ایک عجیب وغریب سانحہ منظر عام پر آیا اور اب بھی یہ قوم متحد
ومتفق نہیں ہوتی ،خدا را!اے حکمرانوں ایک مٹھی بن جاؤں تو کامیابی وکامرانی
اور فتح تمہاری قدموں کو چھومے گی ،اپنی انانیت چھوڑدو اور سارے کہ سارے
متحد ہوکر اس قوم وملت کے مستقبل کے معمار بننے والے بچوں کے قاتلوں کی
پوچھ گچھ کرلو ہماری حکومت اگر ایساہی ایک ایک واقعہ پر خاموش ہوتا رہے گا
تو پھر یہ مخالف لوگ ہم پر اور دلیر ہوجائے گے ،اس پشاور کے خون بہا نے کے
واقعے سے پہلے کراچی میں جمعیت علمائے اسلام کو ایک ڈھچکا لگا تھا کہ ان کے
ایک فصیح اللسان مقرر حضرت العلامہ مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومروؒ کو شہید
کیا گیا ،اب تک ان کے قاتلوں کو گرفتا ر نہیں کیا گیا تھا کہ پشاور میں اب
یہ حالت زار دیکھنے کو آئی ۔
میں حکومت وقت اور خصوصا پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان سے اپیل کرتا
ہوں(یہ پی ٹی آئی اس لیے کہی کہ صوبہ خیبر پختونخوامیں ان کا راج ہے) کہ
خدا کے لیے ایک مٹھی بن جاؤں پورے صوبائی اسمبلی کو اپنے ساتھ اٹھالو اور
اس حالت زار کی پوری تفتیش کرلو،اس سے پہلے دیکھی نہیں کہ زخمی کوّے کو
لینے کے لیے سارے کے سارے کوّے آجایا کرتے تو تم تو اشرف المخلوقات حضرت
انسان ہو،کیا تم لوگ اس جانوروں سے بھی فائدہ نہیں اٹھا تے ہیں کہ اس کووّں
کی طرح ہوجاؤاور اس ننھے مننھے زخمی اور مرجائے ہوئے پھولوں کی پوچھ گچھ
کرلو۔
اﷲ تعالی ہمارا حامی وناصر ہو۔
|
|