افغان مہاجرین کی واپسی

پاکستان کے ریاستی اداروں نے شاید افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے کہ جب ضرورت پڑی تو انہیں ان کے جنت جیسے وطن افغانستان سے پاکستان کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا اور اب جب ضرورت نہیں رہی تو انہیں دھکے دیکر نکالنے کا پلان ہے-

پہلی مرتبہ افغان جنرل ضیاء کے آمرانہ دور میں پاکستان مہاجر بن کر آئے- افغانوں کو پاکستان میں مہاجر بننے کا نہ تو کوئی شوق تھا اور نہ ہی کوئی ضرورت- وہ تو جنرل ضیاء اور ان کے عالمی سامراجی آقاوؤں کی خواہش تھی کہ افغانستان میں ایسے حالات پیدا کیے جائیں کہ افغان افغانستان کی افغان دوست حکومت کو کوستے ہوئے پاکستان کی طرف ہجرت کرے-اس مقصد کے لیے پاکستان کے ایجنٹ مولویوں اور مذہبی پیشواؤں کی شکل میں افغانستان جاکرافغانوں کو فتوے دیتے تھے کہ افغانستان میں مذید قیام کرنا "گناہ کبیرہ" ہے اور انہیں پاکستان جیسے ملک' جو خود کو اسلام کا قلعہ کہلواتا تھا' کی طرف ہجرت کرنی چاہیے- اس کے علاوہ پاکستان نے افغانستان میں ایسی آگ لگوادی کہ بیچارے افغان اپنا سب کچھ افغانستان میں چھوڑ کر پاکستان کی طرف آئے اور یہاں پاکستان نے یہ احسان کیا کہ انہیں کیمپوں میں جگہ دی مگر افغان مہاجرین کے لیے عالمی دنیا سے آنے والی امداد کا بڑا حصہ پاکستان رکھ لیتا- یہ تو بعد میں معلوم ہوا کہ افغانوں کو مہاجر بنانے کا صلہ امریکہ نے جنرل ضیاء اور ان کے ساتھیوں کو ڈالروں سے بھری بوریوں اور ہتھیاروں کی شکل میں دیا- سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک سے بھی جنرل ضیاء نے اس کام کا بھاری معاوضہ لیا-

9/11 کے بعد جب امریکہ نے ساری دنیا کو ساتھ ملاکر افغانستان میں طالبان کی غیر منتخب و غیر جمہوری حکومت کو ہٹانے کے لیے حملہ کیا تو اس کے نتیجے میں افغان دوسری بار پاکستان میں مہاجر بن کر آئے- اس مرتبہ پاکستان نے ان افغان مہاجرین کی میزبانی کی قیمت اپنے اربوں ڈالرز کے بیرونی قرضے معاف کروانے کی صورت میں وصول کی- اور اس بار بھی پاکستان حسب معمول افغان مہاجرین کے لیے آنی والی امداد کھاتا رہا-

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 16 لاکھ ہے اور یہ افغان مہاجرین پاکستان میں پشتون علاقوں میں مقیم ہیں- اپنا پیٹ پالنے کے لیے افغان مہاجرین محنت مزدوری بھی کرتے ہیں اور کاروبار بھی کرتےہیں- اپنی محنت سے انہوں نے جائیدادیں بھی بنائی ہیں- یہ افغان مہاجرین ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں ریاست پاکستان کو سالانہ کروڑوں روپے کے ٹیکس دیتے ہیں اور بدلے میں ریاست کی جانب سے دیے گیے سہولیات جیسے مفت تعلیم اور مفت علاج سے مستفید بھی نہیں ہوتے-

کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے ان افغان مہاجرین کو واپس اپنے ملک افغانستان نہ بھیجا جائے- انہیں بھیج دیجیے مگر طریقے سے- سب سے پہلے ریاست پاکستان نے افغان حکومت اور افغان عوام کو اس بات کی گارنٹی دینی ہوگی کہ پاکستان افغانستان میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرےگا- ساتھ ساتھ پاکستان نے یہ یقین بھی دلانا ہوگا کہ جو دہشتگرد افغانستان میں سرکاری تنصیبات' عوامی مقامات' سکول اور ہسپتال کو دہشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں' انہیں پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں نہیں دی جائیں گی- اور افغانستان میں مکمل امن قائم ہونے تک ان 16 لاکھ افغان مہاجرین کو پاکستان ہی میں رہنے کی اجازت دی جائے- اور ایک بات تو بچہ بچہ بھی جانتا ہے کہ افغانستان میں بدامنی کا سبب پاکستان کے " اچھے طالبان" ہیں- اس لیے ضروری ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی سے پہلے پاکستان اپنے اچھے طالبان کو لگام دیں-
Nafy Achakzai
About the Author: Nafy AchakzaiI'm a student of Media and Journalism... View More