پاکستان کا تعلیمی نظام
(yasir rafique, راولپنڈی)
کیاپاکستان کا تعلیمی نظام بہتر
ہےیااس میں مذید خامیاں مجودہیں اگرہم پاکستان کے مجودہ نظام پرنظر دوڑائیں
تو پاکستان کا تعلیمی نظام خراب سے خراب تر ہوتاجا رھاہےپاکستان کےتعلیمی
نظام کو بہتر کرنےکےلیے تعلیم کے نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہےیے نظام اس وقت
تک تبدیل نہیں ہو سکتاجب تک اس نظام میں مخلص اوردیانتدار لوگ شامل نہ ہوں
پاکستان کے تعلیمی نظام میں سیاسی عمل دخل بہت زیادہ ہےجس کی وجہ سےپاکستان
کا تعلیمی نظام بلندی کےبجائے پستی کی طرف جارھاہےپاکستان کےتعلیمی نظام
میں خرابی کی ایک بڑی وجہ مختلف علاقوں اور دیہات میں گورنمنٹ سکول کا نہ
ہوناہےآج پاکستان میں گورنمنٹ سکول نہ ہونے کے برابر ہیں اورجوسکول
موجودہیں ان میں سہولیات پوری طرح موجود نہیں اور مجھے انتہائی افسوس کے
ساتھ کہنا پٹرتاہےکہ آج کے جدید دور میں بھی پاکستان کے گورنمنٹ سکول کا
بچہ ٹاٹ پر بیٹھنے پر مجبور ہےآج پاکستان کے نوجوان طبقے کی ایک بہت بڑی
تعداد تعلیم سے محروم ہےپاکستان کے دور دراز علاقوں میں گورنمنٹ سکول موجود
نہیں ایسا کیوں ہےاور اس کاذمہ دار کون ہےمیں اس چیز کا ذمہ دار ان لوگوں
کو ٹھراؤں گا جو عوام سےاس بات پر ووٹ لیتے ہیں کہ ہم آپ کے بچوں کو زیور
علم سے آراستہ کریں گےآپ کو سہولیات دیں گے لیکن وہ باتیں اور وہ نعرے صرف
ووٹ تک محدود رہتے ہیں جھوٹ کی بنیاد پر ووٹ لینا عوام کے ساتھ زیادتی اور
ناانصافی ہے میں ان تمام سیاسی جماعتوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اسبملی کے
فلور پر اور اسبملی سے باہر تعلیم کے نظام اور اس کی بہتری کے لیے بات کیوں
نہیں کی جاتی عوامی اور معاشی انقلاب کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن تعلیمی
انقلاب کی باتیں نہیں کی جاتی جہاں عوامی انقلاب ضروری ہے وہاں تعلیمی
انقلاب بھی ضروری ہےتعلیمی انقلاب تب آسکتا ہے جب سیاسی جماعتیں اورایوان
اقتدار میں بیٹھنے والے صدق دل سے یہ فیصلہ کر ے کہ پاکستان کا تعلیمی نظام
سیاست سے پاک ہو گا عوام کو دیانتدارانہ طور پر تعلیم کی طرف راغب کیا جائے
گااگر ایسا ہو جائے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں تعلیمی انقلاب آ سکتا
ہےپاکستان کے تعلیمی امتحانات کے طریقہ کار میں بھی خامیاں موجود ہیں انہیں
دور کرنے کی ضرورت ہے میں پاکستان کےایوان اقتدار میں بیٹنھے والوں سے
گزارش کرتا ہوں کہ پاکستان کو خوشحال بنانا ہےتواس کے لیے تعلیمی انقلاب
ضروری ہےاور تعلیم کاانقلاب تب آئے گا جب ہم مخلص اور متحد ہوں گے۔ یاسر
رفیق |
|