دہشت گردی ختم کرنے کے لئے دو بڑے فیصلوں کی ضرورت
(Roshan Khattak, Peshawar)
کسی گاوٗں میں ایک کنویں میں کتا
گر گیا، گاوٗں کے کچھ لوگ کنویں کو پاک کرنے کے لئے ایک مو لوی صاحب کے پا
س گئے اور کنویں کو پاک کرنے کا طریقہ پوچھا، مولوی صاحب نے انہیں کہا کہ
کنویں سے دو سو بالٹی پانی نکال دو، کنواں پاک ہو جائیگا۔ دو سو بالٹی پانی
نکال پھینک دیا گیا مگر چند دنوں کے بعد کنویں سے پھر بد بو آ نا شروع ہو
گئی۔ لوگ پریشان ہو گئے اور ایک اور مو لوی صاحب کے پاس گئے اور کنویں کو
پاک کرنے کا نسخہ پو چھا، مولوی صاحب نے کہا ’’ کنویں سے چار سو بالٹی پانی
نکال دو، انشا اﷲ سب ٹھیک ہو جائیگا۔لوگوں نے چارسو بالٹی پانی نکالا مگر
بد بو پھر بھی نہ گئی۔
لوگوں کی پریشانی بڑھ گئی اور وہ ایک بڑے مو لوی صاحب کے پا س چلے ھیں اور
سارا ماجرہ سنایا، مولوی صاحب نے نے ساری صورتِ سننے کے بعد سوال کیا
’’پانی سے کتا نکالا تھا ؟ لوگوں نے جواب دیا ’نہیں‘
مو لوی صا حب نے کہا ’’ جا ہلو !پہلے کنویں سے کتا تو نکالو ،پھر کنواں بھی
صاف ہو جا ئیگا۔‘‘
ہمارا حال بھی ان ہی لو گوں جیسا ہے ہم کنویں سے کتا نکالے بغیر ہی پا نی
کو صاف کرنا چا ہتے ہیں۔
اور اپنی تمام تر نا سمجھی ، نا اہلی اور کمزوری کے ساتھ پاکستان کو دہشت
گردی سے پاک کرنا چا ہتے ہیں۔ نہیں جانتے کہ کنو یں سے کتا نکالے بغیر کچھ
بھی ٹھیک نہیں ہو گا۔دہشت گردی تب ختم ہو گی جب کتا کنویں سے با ہر نکالا
جا ئیگا۔
سانحہ پشاور میں معصوم اور بے گناہ طا لبعلموں کے وحشیانہ اور سفاکانہ قتل
کے بعد اگرچہ حکومت ، پاک فوج اور سیول سو سائٹی سب غصے میں ہیں اور دہشت
گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی باتیں پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈ یا میں
روز دیکھی اور سنی جا رہی ہیں ۔لیکن سچی بات یہ ہے کہ عوام کو اپنے
حکمرانوں کے دعووں پر با لکل یقین نہیں کیونکہ ماضی میں بھی اس قسم کے دعوے
ہو تے رہے ہیں مگر ان کا نتیجہ صفر رہا ہے۔
پاکستان میں دو ایسے عنا صر ہیں جس کے ہو تے ہو ئے دہشت گردی ختم کرنے کے
تمام تر دعوے غلط ثابت ہو نگے۔پہلا عنصر امریکہ کا ہے اگر چہ امریکہ سے
ہمارے تعلقات بہت پرانے ہیں اور امریکہ نے ہمیں کئی مواقع پر مالی مدد بھی
فراہم کی ہے مگر اس میں بھی کسی شک و شبہ کی گنجا ئش نہیں کہ آ ج اگرہم
دہشت گردی کا شکار ہیں، ستّر ہزار جانیں اس نام نہاد جنگ میں گنوا چکے ہیں
اور پتہ نہیں، مزید کتنی جانوں کی قربانی ہمیں دینی پڑے گی ،اس کی بڑی وجہ
امریکہ سے ہما ری دوستی ہے ۔امریکہ اپنی مفاد کی خا طر ہمیں ایک ایسے گڑھے
میں پھینک دیتا ہے جس سے نکلنا ہمارے لئے ممکن نہیں رہتا۔گویا جب تک امریکہ
کا پاکستان سے عمل دخل ختم نہیں ہو تا، جب تک ہمارے حکمران امریکہ کو صاف
صاف یہ جواب نہیں دیتے کہ ہم اپ کے دوستی او ر دشمنی دونوں سے دست بردار
ہوتے ہیں تب تک دہشت گردی سے جان چھڑانا ممکن نظر نہیں آتا۔
دوسرا عنصر افغان مہا جرین کا ہے۔آپ کسی بھی جرم یا دہشت گردی کے واقعے کا
پس منظر دیکھیں ، اینٹیلیجنس رپورٹ ملا حظہ کر لیں، 85فی صد جرائم کے پیچھے
آپ کو کسی افغان مہا جرکا ہاتھ نظر آئیگا۔ افغان مہا جرین 1980 میں پاکستان
اس وقت ہجرت کر کے آ ئے تھے جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھااورا ن کو
جان کے لالے پڑ گئے تھے اب ان کوپاکستان میں34برس بیت چکے ہیں ان کی ایک پو
ری نسل یہاں جوان ہو چکی ہے۔اب ان کا پاکستان میں رہنے کا کو ئی جواز باقی
نہیں رہا۔ لہذا
اگر وطنِ عزیز سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہے تو ہمارے حکمرانوں کو چا
ہئیے کہ وہ یہ دو فیصلے کریں پہلا یہ کہ امریکہ کی دوستی اور دشمنی سے دست
بردار ہو نے کا اعلان کر دیں دوسرا یہ کہ افغان مہا جرین کو پاکستان سے
فوری نکالنے کا اہتمام کر لیں، بصورتِ دیگر عین ممکن ہے کہ حکومت کی طرف سے
کئے گئے مو جودہ تمام تر دعوے صدا بہ صحراثابت ہو جائیں۔ |
|