یہ کونسی وادی ہے جو پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے یہ جنت
نظیر وادی کشمیر کی وادی ہے لیکن افسوس اس جنت نظیر وادی پر غاصب اور
اورظالم حکومت بھارت کا قبضہ ہے بھارت جو نام نہاد جمہوریت کا دعویدار ہے
اور دنیامیں اپنے آپ کو بٹرا جمہوری ملک سمجھتا ہےلیکن اس جمہوری ملک نے
مقبوضہ کشمیر میں جمہوریت کی دھجیاں بکھیر دی ہیں ریاست جموں وکشمیر کا
شمار برصغیر کی اہم ترین ریاستوں میں ہوتا ہےمقبوضہ جموں و کشمیرمیں
مسلمانوں کی آبادی اکثریت میں ہے لیکن مسلمانوں کی اس اکثریتی ریاست میں
کشمیری مسلمانوں کوان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیاہے بھارت جو ہمیشہ
سے یہ کہتا آ رہاہے کہ کشمیر بھارت کااٹوٹ انگ ہےلیکن آج تک کشمیریوں نے
بھارت کی اس بات کوتسلیم نہیں کیا کیونکہ کشمیر پر بھارت کا قبضہ نا جائز
اور ظالمانہ ہے قیام پاکستان سے پہلے ریاست جموں وکشمیر پرحکمرانی
کرنےوالامہاراجہ ہندو تھا جو مسلمانوں سے سخت نفرت کرتا تھا قیام پاکستان
کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے واضح مسلم تناسب کا مہاراجہ کشمیرنے نہ
احترام کیا اور نہ ہی ان کی رائے معلوم معلوم کرنے کی کوشش کی اس کے برعکس
وہ اپنےہندوانہ تعصب میں بہہ گیا اورکانگریسی لیڈروں کی ایماء پر راتوں رات
یکطرفہ فیصلہ کشمیرپر لاگو کر دیا مہاراجہ نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ
وادی کشمیر کی مسلم اکثریت برصغیر کی تقسیم کے نتیجے میں قائم ہونے والے دو
نئے ملکوں میں کس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے کشمیری مسلمانوں کے سخت ترین
احتجاج کے باوجود مہاراجہ نے بھارت کے ساتھ الحاق کر دیاجس کی سزا کشمیری
آج بھی بھگت رہے ہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوج موجود ہے جس
نے مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین کانفاذ کیا ہوا ہے بھارتی ٹڈی دل افواج
زندہ دل اور بہادر کشمیری نوجوانوں کو آئے روز پابند سلاسل کرنے کے بعدان
پرظلم وستم کی انتہاکرتی ہےبھارتی فوجی کشمیری ماؤں اور بہنوں کی عزتوں کی
پامالی کررہے ہیں بھارتی کتے نوجوان لٹرکیوں کو گھروں سے زبردستی اغواء
کرنے کے بعد انھیں زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں کسی لٹرکی کابھائی یاباپ ان
کے سامنے احتجاج کرے تواسے موت کی نیند سلادیاجاتا ہے بھارتی افواج نے
مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور درندگی کی مثال قائم کی ہوئی ہے یہ درندگی اور
بربریت کرنے والی افواج ایک جمہوری ملک کی ہے قابل تحسین ہیں مقبوضہ
کشمیرکے وہ سرفروش جنھوں نے اپنےدلوں سےاپنےاہل وعیال اپنے مال ومتاع کی
فکروں کو بالائےطاق رکھ کراپنی سرزمین کی آزادی کے لیے شہادت جیسی عظیم
نعمت کا انتخاب کیا دنیا کی عالمی طاقتوں کوشام عراق اور افغانستان کامسئلہ
تو نظر آتا ہے ان ملکوں پرجمہوریت قائم کرنے کے لیے وہ ایٹرھی چوٹی کا زور
لگاتے ہیں لیکن کشمیر کامسئلہ ان کے سامنے کوئی حثیت نہیں رکھتا اگر عالمی
طاقتیں چاہیں تو کشمیر کا مسئلہ چند دنوں میں حل ہو سکتا ہے میں تو خراج
تحسین پیش کرتا ہوں مقبوضہ کشمیر کے تمام رہنماؤں بلخصوص سید علی گیلانی
کو۔جس نےاپنی تمام تر زندگی اور علالت کے باوجودکشمیرکی آزادی کے لیے
جہدوجہد کر رہا ہے
میں تو یوں کہوں گا۔
ظلم پھر ظلم ہےبٹرھتاہےتو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
سازشیں لاکھ اڑاتی رہیں ظلمت کا نقاب
لےکےہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پر چراغ
مقبوضہ کشمیر انشاءالله ایک دن بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا شہیدوں کا لہو
رنگ لائے گا کشمیر کی وادی میں ایک بار پھر پھول کھلیں گے ایک نئی صبح آئے
گی وہ صبح آزادی کی صبح ہو گی۔ |