وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نئے نئے فرقے سامنے آ رہے ہیں،
اور سوشل میڈیا نے تو اس کام میں جلتی پر تیل کا کام کیا۔ میں تقریباً 5
سال سے سوشل میڈیا سے منسلک ہوں ، مگر جو فرقہ بازی اس وقت نظر آ رہی ہے وہ
اس سے پہلے کبھی نظر نہیں آئی۔
ہر بات ہر معاملے میں فرقے میں پڑ گئے ہیں ہم لوگ۔ اس وقت صرف عید میلاد
النبیﷺ کا معاملہ لے لیں۔ بہت دن سے صرف میں یہ مشاہدہ کر رہی ہوں، کہ ہر
گزرتے دن کے ساتھ حدیں ٹوٹتی جا رہی ہیں۔ مجبوراً اپنا خیال پیش کرنا پڑا
کہ شائد کوئی تو سمجھ جاۓ۔
اسکے حق میں جو لوگ ہیں وہ دوسروں کو گستاخ اور کافر کہہ رہے ہیں جو نہیں
مناتے، وہ منانے والوں کو بدعتی اور ابو لہب کا پیروکار کہہ رہے ہیں۔ کیا
یہ سب لوگ اللہ سے یہ لکھوا کر لاۓ ہیں کہ وہ حق پر ہیں اور باقی سب کافر
ہیں۔
کیا یہ لوگ اس معاملے میں خدا سے خوف نہیں کھاتے کہ اہل کتاب سے امامت اسی
لئے چھینی گئی کہ انہوں نے اسی دین میں ایسے ہی اختلاف شروع کر دیا تھا
جیسے آج ہمارے مسلمان کر رہے ہیں۔
یہ کسی تو نظر نہیں آتا ہے کلمہ سب پڑھتے ہیں، نمازیں سب پڑھتے ہیں، روزے
سب رکھتے ہیں، زکوۃ سب دیتے ہیں، حج اور عمرہ کے لئے سب جاتے ہیں۔ ایک اللہ
کو مانتے ہیں ، رسولﷺ کو اپنا نبی مانتے ہیں ، آخری رسول مانتے ہیں۔ ختم
نبوت پر یقین رکھتے ہیں۔اتنی مشترکہ باتوں کو چھوڑ کر اختلافی مسائل میں
صرف ضد کی وجہ سے پڑے ہو۔ اور ایسے میں کھلم کھلا آپ بغیر کسی سند کے کسی
کو کیسے جہنمی اور کافر کہہ سکتے ہو۔ ابو لہب کا پہروکار کیسے کہہ سکتے ہو،
جب کہ ابو لہب تو نہ توحید کا پیروکار تھا نہ ہی رسالتِ محمد ﷺ کو ماننے
والا۔
خود کو نبیﷺ کا عاشق کہتے ہو ، ان سے محبت کا دعوی کرتے ہو، مگر نبی کریمﷺ
نے تو مدینے کے منافقین کا بھی پردہ رکھا تھا۔ جو انہیں مانتے ہی نہیں تھے،
صرف ڈھونگ رچاتے تھے، اور تم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے ایمان کا انکار
کھلم کھلا کر رہے ہو۔ یہ کیسی عاشقی ہے تمہاری، اسی نبیﷺ کے دین کا پوری
دنیا میں مذاق بنا رہے ہو۔ اللہ نے تمہیں ذمہ داری دی تھی، کہ تم دوسروں تک
اللہ کو پیغام پہنچاؤ، یہ کام کرنا تو دور کی بات، تم آپس میں ابھی تک یہ
طے نہیں کر پاۓ کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں۔ کسی کے ایمان کی جانچ اللہ
کے اپنے اختیار میں رکھی ہے۔ کسی انسان کو نہیں دی۔
عید میلاد النبیﷺ منا کر خود کو عاشقِ رسولﷺ کہنے والو! ذرا یہ تو بتاؤ کہ
باقی زندگی کے کس کس معاملے میں نبیﷺ کے قدموں کے نقش پر چلتے ہو۔ تمہیں
دیکھ کر کتنے لوگوں نے کہا کہ وہ دیکھو عاشقِ رسولﷺ جا رہا ہے، وہ دیکھو
مسلمان جا رہا ہے۔
اور عید میلاد النبیﷺ کی مخالفت کرنے والو! اور ان کو منانے والوں کو بدعتی
اور ابو لہب کا پیروکار کہنے والو! ذرا اپنا محاسبہ کرو کہ تم کن کن
معاملات میں نبیﷺ کے نقشِ قدم پر چلتے ہو۔
خدارا اپنے دین کو دنیا میں تماشا نہ بناؤ۔ سوچ کے اختلافات تو صحابہ
اکرامؓ کے درمیان بھی ہوا کرتے تھے، مگر انہوں نے اپنے دلوں میں پھوٹ نہیں
پڑنے دی، تم کیوں مسلمان کو مسلمان کے لئے اجنبی بنا رہے ہو۔ یاد رکھو یہ
تفرقہ بازی بھی اللہ کا عذاب ہے، جسے تم اپنے ہاتھوں اپنے اوپر مسلط کر رہے
ہو۔
اگر کسی سے آپ کو اختلاف ہے تو تبلیغ کا صحیح طریقہ اللہ نے اپنی کتاب میں
بتایا ہے، تو اگر آپ عاشقِ رسول ﷺ ہیں اور سنت کے پیروکار ہیں تو خدا کے
لئے اس جاہلانہ طرز اختلاف کو چھوڑ کر اس کتاب سے راہنمائی لیں۔
"آپ کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں
اور تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ
کسی کو شریک بنائیں، نہ اللہ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب
بنائیں، پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہی
ہیں"(آل عمران 64)
تو اہل کتاب کو تبلیغ کرنے کے لیے شروعات مشترکہ اقدار پر کرنے کا حکم دیا
جا رہا ہے اور اگر نہ مانیں تو چھوڑ دیں۔ تو ہم لوگ آپس میں کیوں شروعات ہی
اختلاف سے کر کے ڈائریکٹ کفر کے فتوے پر چلے جاتے ہیں۔
جس نبیﷺ سے محبت کے دعوے میں یہ سب کچھ کر رہے ہیں، اسی کے دین کی خاطر اور
اسی کے پیغام کے مطابق ایک بار دلوں سے کدورتوں ، ضد اور تعصب کو نکال کر
اپنے پر غور کر لیں، اور دوسروں کے ایمان ناپنے کے بجاۓ اپنے محاسبے پر
توجہ دیں۔ یقیناً اللہ سب کو دیکھ رہا ہے اور سب کے دلوں کا حال وہی جانتا
ہے۔ |