محمد اویس
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت
کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی ہے اور کہاہے کہ دہشتگردی کے
خاتمے کے لئے پوری قوم تیار ہے۔، تحریک انصاف دہشتگردی کی لعنت سے چھٹکارے
کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی۔ فوج اور قوم کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں
گی۔عمران خان نے کہا کہ وہ فوج کی زیر نگرانی خصوصی عدالتوں کی قیام کی
حمایت کرتے ہیں تاہم یہ عدالتیں ایک مخصوص وقت کے لئے ہی قائم کی جانی
چاہئیں۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس
میں کمیٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کردی۔ اعلامیہ کے مطابق ملکی
مفاد میں فوجی عدالتوں کی حمایت کی گئی اور کہا گیا کہ موجودہ بحران میں
حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ تحریک انصاف دھاندلی سے متعلق
تحقیقات کے مطالبے پر قائم ہے، تعاون کا مطلب دھاندلی کے موقف سے پیچھے
ہٹنا نہیں۔ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے بہت لچک دکھائی اب حکومت
معاملے کو آگے بڑھائے۔ پی ٹی آئی مزید لچک نہیں دکھا سکتی۔ جوڈیشل کمشن سے
متعلق 3 نکات پر ڈیڈ لاک موجود ہے۔ حکومت نے تینوں نکات پہلے تسلیم کرلئے
تھے، اب بھی احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن نہ بنا تو احتجاج
کا حق رکھتے ہیں۔ اجلاس میں ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور
دہشت گردوں کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائیوں کے حوالے سے بھی تبادلہ
خیال کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے ملکی مفاد میں
دھرنا اور احتجاج ختم کیا۔ جوڈیشل کمشن کے قیام پر مزید لچک کا مظاہرہ نہیں
کیا جائے گا۔ مشکل حالات کے پیش نظر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ ڈی
چوک پر دھرنا ختم کیا لیکن ابھی بھی احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ تحریک
انصاف قومی یکجہتی کے جذبہ کے تحت وفاقی حکومت سے تعاون میں دو ہاتھ آگے جا
چکی ہے جبکہ عام حالات میں حکومت کے ساتھ ہمارا ایسا تعاون ممکن نہ تھا۔ یہ
جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ خود پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے خلاف بھی دہشت گردی
کے مقدمات درج ہیں، حکومت کا ساتھ دیں گے۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے
کہ پی ٹی آئی کے کارکن حق نواز کے فیصل آباد میں قتل کی تحقیقات کی جائیں۔
پارٹی قیادت اور کارکنوں کے خلاف مقدمات ختم کئے جائیں۔ فیصل آباد میں
فائرنگ واقعہ پر جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ تحریک انصاف نے
فیصل آباد میں کارکن حق نواز قتل کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل میں تاخیر پر
تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد رانا ثناء اﷲ سمیت دیگر
ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔ اجلاس کے جاری دوسرے اعلامیے میں کہا
گیا کہ حکومت تحریک انصاف کی قیادت پر بنائے گئے دہشتگردی کے مقدمات ختم
کرے۔ حکومت بتائے حق نواز قتل کیس میں نامزد ملزمان گرفتار کیوں نہیں ہوئے۔
علاوہ ازیں جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ حکومت سے3نکات پر ڈیڈلاک برقرار ہے،
جوڈیشل کمشن نہ بنا تو پلان سی پر عمل کا آپشن موجود ہے، 4ماہ میں عمران
خان کا پیغام گھر گھر پہنچا، پی ٹی آئی چاروں صوبوں میں واحد مقبول جماعت
ہے۔فوجی عدالتوں کے حوالہ سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز
رشید نے کہا ہے کہ ماضی میں خصوصی فوجی عدالتیں جمہوریت ختم کرنے کے لئے
قائم کی گئی تھیں، اب ہم نے یہ عدالتیں جمہوریت بچانے اور دہشت گردی کے
خاتمے کے لیے بنائی ہیں۔ جمہوریت اور دہشت گردی دو متضاد چیزیں ہیں، ہم ڈر
گئے تو دہشت گرد ملک کو قبرستان بنا دیں گے، وزیراعظم نوازشریف نے
افغانستان کو ایک سوچ پر لانے میں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان
مل کر دہشت گردی کی جنگ لڑیں گے۔ ہمیں کابل کا امن اتنا ہی عزیز ہے جتنا
اسلام آباد کا امن عزیز ہے۔، دہشتگردی پھیلانے کیلئے پاک سرزمین استعمال
کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی کو زبردستی اپنا ایجنڈا عوام پر مسلط
کرنے نہیں دینگے، دہشتگردی کے خلاف جنگ کسی مخصوص گروپ کے خلاف نہیں ہے،
انسداد دہشتگردی کے اداروں کو مستحکم بنانے کیلئے ہرممکن کوششیں کی جائیں
گی۔ ہمیں اپنی نسلوں کو ان وحشیوں سے بچانا چاہئے جو بندوق کے زور پر
ایجنڈا نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ان شاء اﷲ ملک کو قبرستان نہیں بننے دیں
گے۔ امن اس خطے کا مشترکہ اثاثہ ہے۔ بندوق کے ذریعے ایجنڈا کا نفاذ ہرگز
قبول نہیں۔ کسی کو بھی زبردستی اپنا ایجنڈا عوام پر مسلط نہیں کرنے دینگے،
دہشتگردی کے خلاف ہماری جنگ کسی مخصوص گروپ کے خلاف نہیں، حکومت کے اقدامات
کے نتیجے میں یہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفا ق
رائے حاصل ہوا۔ ہمیں یقین ہے کہ ان شا ء اﷲ عمران خان پارلیمنٹ میں واپس
آئیں گے اور ہمارے ساتھ مل کر جمہوریت کو مستحکم کریں گے۔ پرویز رشید نے
کہا کہ ضرب عضب اور آئی ڈی پیز پر اب تک 30 ارب روپیہ خرچ ہو چکا ہے اور
یقیناً جب یہ آئی ڈی پیز واپس جائیں گے تو مزید 100 ارب روپیہ ان کی بحالی
پر خرچ ہوگا۔ ہم نے نیکٹا کو غیرفعال نہیں کیا تھا ہمیں یہ اسی حالت میں
ملا تھا نیکٹا اس وقت تک فرائض انجام نہیں دے سکتا جب تک اسے اچھا انٹیلی
جنس کا مربوط نظام ترتیب نہیں دیا جاتا۔ نیکٹا کو تربیت یافتہ لوگوں کی
ضرورت ہے وہ تربیت کے کام صوبوں نے کرنے تھے، دہشت گردی کے خلاف ریاست نے
جو اتنا بڑا اقدام کیا یہ صرف صحافی کو ہی نہیں بلکہ ہر شہری کو تحفظ دے گا
جب تک آپ پورے پاکستان کو محفوظ نہیں بنا لیتے ہر ایک کے لیے خطرہ موجود
رہے گا۔ دہشت گردوں کی وجہ سے ہر ایک کی زندگی خطرے میں ہے۔ دہشت گردی کے
خلاف جنگ ہم اس وقت تک نہیں جیت سکتے جب تک ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ مفاہمت
تک نہ پہنچیں اور اس جنگ میں ان کا تعاون حاصل نہ کر لیں۔ |