جنھوں نے میرے آقا علیہ السلام
کو قریب سے دیکھا ان میں سے حسان ابن ثابت نے کہا
وأَحسنُ منكَ لم ترَ قطُّ عيني
وَأجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ
خلقتَ مبرءاً منْ كلّ عيبٍ
كأنكَ قدْ خلقتَ كما تشاءُ
ترجمہ : آقا آپ سا حسین و جمیل میری آنکھ نے دیکھا ہی نہیں
آپ سا صاحب جمال کسی ماں نے جنا ہی نہیں
آپ ہر عیب سے پاک پیدا ہوئے
ایسے لگتا ہے رب نے آپکو آپکی مرضی کے مطابق بنایا
جنھوں نے میرے آقا علیہ السلام کو ١٣ صدیوں کے فاصلے سے دیکھا انھوں نے کہا
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے چار زبانوں عربی فارسی اُردو ہندی میں یہ نعت
لکھی جس کی مثال نہیں ملتی :-
لَم یَاتِ نَظیرُکَ فِی نَظَر مثل تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سر سوہے تجھ کو شہ دوسرا جانا
ترجمہ :- آپ کی مثل کسی آنکھ نے نہیں دیکھا نہ ہی آپ جیسا کوئی پیدا ہوا
سارے جہان کا تاج آپ کے سر پر سجا ہے اور آپ ہی دونوں جہانوں کے سردار
ہیں
لَکَ بَدر فِی الوجہِ الاجَمل خط ہالہ مہ زلف ابر اجل
تورے چندن چندر پروکنڈل رحمت کی بھرن برسا جانا
آپ کا چہرہ چودھویں کے چاند سے بڑھ کر ہےآپ کی زلف گویا چاند کے گرد ہالہ
(پوش)ہے
آپ کے صندل جیسے چہرہ پر زلف کا بادل ہے اب رحمت کی بارش برسا ہی دیں۔
ایک اور مقام پر امام عشق و محبت نے فرمایا
وہ کمال حسن حضور ہے گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
ترے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
سر عرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں
کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہٴ ناں نہیں
ہندوستان کے بڑے بڑے صاحب جبہ ودستار انگریز سرکار سے وظیفے لیتے تھے یا
رآجوں مہاراجوں کے قصیدے لکھ کر جاگیریں اور انعام و اکرام پارہے تھے -
امام احمد رضا سے بھی کسی نے کہا کہ جناب آپ قادرالکلام شاعر ہیں نواب صاحب
کی شان میں قصیدہ کہہ دیں باقی زندگی آرام سے گذرے گی آپ نے فرمایا
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہٴ ناں نہیں
آپ نے کہا میں ان حکمرآنوں کے قصیدے لکھوں نہیں ہوسکتا چند سکوں پر دین
بیچنے والے اور ہیں میرا دین اتنا سستا نہیں - میں صرف اپنے کریم آقا کی
مدح کرتا ہوں اور اسی آقا کے در کا گدا ہوں ۔
الله کے جلیل القدر نبی حضرت یوسف علیہ السلام بہت حسین و جمیل تھے آپ کا
حسن دیکھکر مصر کی عورتوں نے اپنی انگلیاں کاٹ لیں غیر ارادی طور پر - امام
احمد رضا فرماتے ہیں
حسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشت زناں
سر کٹاتے ہیں تیرے نام پر مردان عرب
ادھر حسن یوسف دیکھکر انگلیاں خواتین کی کٹ جاتی ہیں ارادہ کٹوانے کا نہیں
تھا ۔ اسطرف حال یہ ہے کہ میرے آقا علیہ سلام کا نام سنکر غلام سر کٹوانے
کو تیار ہوجاتے ہیں ۔ غازی علم دین ١٣ صدیاں بعد پیدا ہوا سوہنے مدنی کے
نام کے تقدس پر پھانسی کے پھندے پر جھول گیا :-
کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
لال گلابی مکھڑے اتے گیسو کالے کالے
سورج رات سر تے چائی ویکھن کرماں والے
دید لئی میں اکھیاں دا بوہا کھولیا
آ وی جا ہن کالی کملی والیا |