All political leadership on the same page
A genuine leader is not a searcher for consensus but a molder of
consensus
تمام سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے مگر وہ پیج ناجانے کہاں کھوگیا ہے۔ اتفاق
رآئے کے پیچھے بھاگنے والے بونوں سے نہ کچھ ہوا نہ ہوگا
ہم وہ تماش بین قوم ہیں جسے بڑے سے بڑا سانحہ بھولنے کے لئیے صرف چودہ دن
درکار ہوتے ہیں ۔ پھر نئے حادثے تک مزے سے سوتے ہیں-
کبھی کسی باپ نے بھی اپنے بچوں کی موت کے پروانے پر دستخط کیے ہیں بگڑے
بچوں کے باپ ، چچا ، ماموں ہی تو اے پی سی میں ہر بار بیٹھتے ہیں - میڈیا
میں بیٹھے سیاستدانوں کے ڈھولچی ان پاڑ ( لانگری ، بسیار خور ) عوام کو
نوید سنارہے ہیں کہ تمام قیادت ایک پیج پر آگئی ہے جوکہ بڑا کارنامہ ہے ۔
انکا ایک پیج ملاحظہ کریں آج زرداری نے میاں صاحب سے کہا کہ یہ فوجی
عدالتیں ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئیں - ایسے ہی تحفظات ایم کیو ایم
نے پیش کیے ۔ مولانا فضل الرحمان نے فرمایا کہ ہمارے مدارس اور دینی
راہنماؤں اور کارکنوں کو نہیں چھیڑیں گے آپ ۔ چوہدری نثار نے مولانا کے
تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ اب آپ فیصلہ کریں یہ مداری کس ایک
پیج پر ہیں ہر کسی کو اپنی اور پارٹی کی فکر ہے ۔ میں تو کہتا ہوں اٹھارہ
کروڑ عوام کا ہی ٹرائل ہو فوجی عدالتوں میں جو بار بار ان بے حس دولت کے
پجاریوں کو ووٹ دیتے ہیں ۔ ان بونے لیڈروں کے ذاتی مفادات کی وجہ سے ملک
دہشتگردی کے شکنجے میں جکڑا ہے ۔ مجھے تو ان سے ایک رتی خیر کی امید نہیں ۔
یہ صرف کرپٹ ہی ہوتے تو خیر تھی یہ بے حس اور نااہل بھی ہیں ۔
یہ اتفاق رآئے کے پیچھے بھاگ بھاگ کر تھک جائیں گے مگر اس اتفاق رآئے سے
کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ ان جگاڑیوں کی نااہلی اقرباء پروری اور حوس زر ہی تو
ہے جس نے ملک کا ہر ادارہ برباد کردیا ہے اور اب بھی اس ملک کی جان چھوڑنے
کو یہ تیار نہیں - تمام سقرآط اور ارسطو سر جوڑ کر بیٹھے دہشتگردی کے خلاف
کیا زبردست پلان آف ایکشن بنایا ہے کہ فوجی عدالتیں بنا دو ۔ یہ کہنے سے
پہلے تم بے ضمیرو شرم سے ڈوب کیوں نہیں مرے ۔ فوجی عدالتیں تمھارے سول سسٹم
کے چیچک زدہ چہرے پر زناٹے دار تماچہ ہے ۔ سیلاب آئے زلزلہ آئے لا اینڈ
آرڈر کی صورت حال ہو ہر معاملے میں فوج کی طرف قوم دیکھتی ہے - تم کس مرض
کی دوا ہو ؟ تم صرف کرپشن اور اقرباء پروری کے لئیے ہو ۔ اب انصاف لینے کے
لئیے بھی فوج کا دروازہ قوم کو دکھاؤ پھر ماتم کرنا کہ پاکستان میں جمہوریت
مضبوط نہیں ہے - تم جیسے نااہل کرپٹ سیاستدانوں اور تمھارے ذہنی بنجر
دانشور دوستوں کے ہوتے ہوئے نہ جمہوریت مضبوط ہوسکتی ہے اور نہ ملک ترقی
کرسکتا ہے ۔ کیوں اپنے اصل وطنوں کو نہیں لوٹ جاتے جہاں تمہاری ساری دولت
اور اولاد ہے ۔ اگر سب کچھ فوج نے ہی کرنا ہے تو بھاڑ میں جاؤ تم اور
تمہارا اتفاق رآئے ۔ اور چولھے میں پڑے تمہاری آپا پھپے کٹن جمہوریت ۔
تمہارے ایکشن آف پلان کے نتیجے میں صرف بک سیلر اور کیسٹس بیچنے والے پکڑے
جائیں گئے ۔ مولوی عزیز ، سمیع الحق فضل الرحمان خلیل جیسوں کو ہاتھ نہیں
ڈال سکو گے ۔ کالعدم جماعتوں کے بل بوتے پر تو تم الیکشن جیتتے ہو تمھارے
سارے کرتوت وہ جانتے ہیں جو تم ان سے کرواتے ہو ایسے میں کون ایکشن کرکے
ننگا ہونا چاہے گا ؟ اپنے نیم دانشوروں کے ساتھ مل کر ان پڑھ عوام کو
بیوقوف بناتے رہو تجوریاں بھرتے رہو دانشوروں کو مال کھلاتے رہو ، صحافیوں
کے جنم دن مری میں مناتے رہو ، انھیں ہیلی کاپٹروں میں سیر سپاٹے کراتے رہو
، غریب عوام کو مہنگائی کے ٹیکے لگاتے رہو اور قوم کے بچے مرواتے رہو ۔ لگے
رہو منا بھائی
اقبال کے فارسی اشعار کا اردو مفہوم کچھ اسطرح ہے ، آپ نے فرمایا کہ غلامی
کتے سے بھی بری ہوتی ہے کیونکہ آجتک میں نے کمزور کتے کو طاقتور کتے کے
سامنے سر جھکائے بیٹھے نہیں دیکھا اگر کمزور زیادہ کچھ نہیں کرسکتا تو
غراتا ضرور ہے - لہذا غلامی کتے سے بھی بدتر ہے۔ ہمیں ان بے حس بے ضمیر
بونے لیڈروں کی غلامی کے طوق اتارنے ہوں گے تب ہی کوئی ایماندار قیادت ہمیں
نصیب ہوگی ۔ |