ٹیکنالوجی نے سات براعظموں پر
پھیلی ہوئی وسیع دنیا کو گلوبل ولیج بنا دیا ۔ اس تیزی اور جلدی کے دور میں
ہر شخص دنیاوی معملات سے باخبر رہنا چاہتا ہے ۔ وقت کی قلت کی وجہ سے میڈیا
کا سہارا لیا جاتا ہے ۔ انسانی معاشروں کو دنیا میں ہونے والے واقعات سے
باخبر رکھنے کے لیے میڈیا کا رول بہت اہم ہوتا ہے۔ اس سپر سانک دور میں
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا جتنا رول ہے اس سے کہیں زیادہ اہم رول سائبر
الیکڑانک میڈیا کا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے چینل ایک شہرمیں چلتے ہیں
اور دوسرے میں نہیں۔ اسی طرح سے پرنٹ میڈیا کا ہے کہ کوئی اخبار کسی شہر
میں ملتا ہے اور کسی میں نہیں ملتا ۔ حتیٰ کہ ملکی اخبارات و جرائد میں بھی
کیسی دوسرے علاقے کی بہت سی خبر یں ہر جگہ دستیاب نہیں ہوتیں ۔الیکٹرانک
میڈیا میں توایسا بھی ہوجاتا ہے کہ اگر لائٹ چلی جائے تو کتنی بھی اہم نیوز
ہووہ مس ہوجاتی ہے۔ سائبر الیکٹرانک میڈیا ایسا میڈیا ہے جو کسی بھی ملک ،
شہر ، قصبے یا گاؤں میں بھی انٹرنیٹ کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے ۔
میڈیااس وقت ملک اہم ستون ہے جو ملکی ترقی میں اہم رول ادا کررہا ہے ۔ اس
میڈیا نے ہی عوام کے ذہن کو بنا نا اور بگاڑنا ہوتا ہے۔میڈیا کا ہی یہ کمال
ہے کہ وہ زیرو کو ہیرو اور ہیرو کو زیروبنا دیتا ہے ۔ اگر یہ حقیقت پر مبنی
نیوز عوام کے سامنے لائیں تو عوام کو بروقت اچھے اور برے کی تمیز کرنے میں
آسانی رہتی ہے۔ تین سال قبل پاکستان میں ’’پاک نیوزلائیو ‘‘کے نام سے ایک
ایسا سائبر الیکٹرانک میڈیا معرض وجو د میں آیا جس نے بہت جلد گوگل کی دنیا
میں اپنا نام روشن کردیا ۔ پاکستان یا بین الاقوامی خبر بروقت اس پرچیک کی
جاسکتی ہیں۔ یہ آن لائن میڈیا ہر سال جنوری میں اپنی سالگرہ منا تا ہے۔
اس سال بھی جب سالگرہ کا وقت آیا تو اس میں بڑی بڑی ہستیوں کو مدعو کیا گیا۔
جن میں صحافت کے میدان میں ایک چمکدارستارہ خواہ وہ کالمسٹ کا میدان ہویا
اخبار کا ،یہ نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ دنیا نیوز کے اینکر اور روزنامہ
پاکستان کے چیف ایڈیٹر جناب مجیب الرحمن شامی تھے ۔ ان کے ساتھ سید عرفان
شاہ مہمان خصوصی تھے۔
موسم کی شدت ، دھند، سردی کے باوجودمجیب الرحمن شامی اوردیگر مہمانان کی
شرکت نے محفل کی رونق کو دوبالا کیا ۔مجیب الرحمن شامی نرم خو، شفیق ، ہمہ
وقت مسکراہٹ ، دھیمے مزاج اور دوستانہ انداز کی شخصیت کے مالک ہیں ۔انہوں
نے اس تقریب کو اپنے مخصوص انداز میں مزاحیہ جملوں سے چار چاند
لگادیے۔انہوں نے وہاں پر موجود صحافت کے پھولوں کو خود دعوت دی کہ وہ مجھ
سے کوئی سوال کرنا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہوں اور پھر انہوں نے وہاں پر
موجود نوجوان کالمسٹوں کے سوالوں کے جوابات بھی دیے۔میں نے ان سے عمران خان
کی شادی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا شادی تو ہوگئی ہے مگر ابھی
پوشیدہ ہے جوچند روز میں منظر عام پر آجائے گی۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا اور تلاوت کرنے کا شرف حافظ زاہد
کالمسٹ کو حاصل ہوا۔اس کے بعد بندہ ناچیز نے استقبالیہ پیش کیااور سالانہ
رپورٹ بھی پیش کی۔ بعد میں چیف گیسٹ اور محفل کے شرکاء نے ملکر سالگرہ کا
کیک کاٹا۔ پاک نیوز کی جانب سے کھانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔اس تقریب
کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں شاعر اور کالم نگار احتشام جمیل شامی ، نوجوان
رائٹر افسانہ نگار محمدعلی رانا کی والدہ اور نامور رائٹر(ڈرامہ شوخیاں پی
ٹی وی) کے ایم خالد صاحب کے بھائی کے انتقال پر خصوصی دعا مانگی گئی۔ دعا
سید عرفان شاہ صاحب نے کرائی۔
اس تقریب میں کئی نامور کالمسٹوں نے بھی شرکت کی ۔ جن میں روزنامہ سما ء کے
نامور کالمسٹ اور بہت محترم بھائی صابر مغل ، چینل ۵ کے نیوز اینکر اور
کالمسٹ اور نہایت شفیق انسان رضوان سحر کمیانہ ،روزنامہ پاکستان کے کالمسٹ
اور مجیب الرحمن شامی کے صاحبزادے فیصل شامی ، رائٹر افسانہ نگاراور خوش
مزاج بھائی محمدعلی رانا،برادر کالمسٹ عبدالرؤف چوہان، اور ممتاز علمی
شخصیت شفیق احمد خان نے خصوصی طور پر شرکت کی اور پروگرا م کو چار چاند
لگائے۔
کھانے کے بعد تمام صحافت کے لوگ ایک گل دستے کی طرح مل گئے۔ فیصل شامی ،
صابر مغل اور رضوان سحر کمیانہ نے تمام دوستوں کو اپنی باتوں سے اپنا
گرویدہ بنا لیا۔ تقریب چھوٹی مگر پروقارتھی۔ اس کے بعد پاک نیوز کے چیف
ایڈیٹروسیم نذر اور راقم نے اپنے مہمانوں کو الوداع کہااور یوں سب لوگ صبح
کی طرح موسم کی شدت سے نبرد آزما ہوتے اپنی اپنی منزل کو عازم سفر ہوئے ۔ |