سعودی عرب کے معروف عالم دین کی جانب سے ’سنو مین‘(برفانی
پتلا) بنانے کے عمل کو غیر اسلامی قرار دیے جانے پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو
گیا ہے۔ یہ فتویٰ اس وقت دیا گیا جب شیخ محمد صالح المنجد سے سوال کیا گیا
کہ کیا باپ کو اپنے بیٹے کے لیے برفانی پتلا بنانے کی اجازت ہے؟
سوال کے جواب میں شیخ محمد صالح المنجد کا کہنا تھا کہ برف سے پتلا بنانے
کی اجازت نہیں چاہے وہ صرف تفریح کی غرض سے ہی کیوں نہ بنایا جائے۔
|
|
انھوں نے کہا کہ کسی انسان کا برف سے مجسمہ بنانا ایک گناہ ہے اور اس کی
اسلام میں اجازت نہیں ہے۔انھوں نے اپنے فتویٰ میں مزید کہا ہے کہ اللہ نے
لوگوں کو بے جان چیزوں درختوں ،جہازوں ،پھلوں اورعمارتوں وغیرہ کی تصاویر
بنانے کی اجازت دی ہے۔۔
اس فتوے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے-
ایک صارف نے روایتی عربی پوشاک میں ملبوس ایک شخص کے مجسمے کی تصویر پوسٹ
کی ہے۔اس نے برف سے بنے دلہن کے مجسے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ان صاحب نے لکھا
ہے کہ ''اس پر پابندی کی وجہ بغاوت کا خوف ہے''۔
اسی طرح ایک اور شخص نے لکھا کہ اس ملک میں دو طرح کے لوگوں کی بھرمار ہے۔
پہلے وہ جو اپنی زندگی کے ہر معاملے میں فتوے کے منتظر رہتے ہیں جبکہ دوسرے
وہ علما جو اپنے فتوؤں کے ذریعے دوسروں کی زندگی کے ہر معاملے میں مداخلت
کرتے ہیں۔
|
|
تاہم جہاں ایک طرف اس فتوے کے مخالفت میں لوگ سرگرم ہیں تو دوسری جانب اس
کے حق میں بھی کئی لوگ سامنے آئے ہیں۔ |