اب پاکستان گونگا نہیں ہے ۔۔۔ہماری ویب رائٹرز کلب!
(Shaikh Khalid Zahid, Karachi)
دنیا میں انگنت لوگ لکھنے کا شوق
رکھتے ہیں اور ان میں سے اکثر یت اپنے شوق کو اپنی ڈائیری میں قید کر کے
رکھتے ہیں۔۔۔کچھ علاقائی سطح تک پہنچ پاتے ہیں۔۔۔کچھ وقت کا ضیاع سمجھ کر
چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔ایک بہت ہی قلیل تعداد اپنے اس شوق کو ذریعہ معاش بنانے
میں کامیاب ہوجاتی ہے۔۔۔آج کے دور میں لکھنے لکھانے کو ایک پر خطر پیشہ
قرار دیا جا چکا ہے۔۔۔اس کہ شواہد بھی دنیا کہ سامنے موجود ہیں۔۔۔
ہمارے ملک میں دیگر پیشوں کی طرح صحافت یا اس سے وابستہ شعبوں پر بھی کوئی
خصوصی توجہ نہیں دی گئی۔۔۔یہ تو قدرت کی مہربانی جانئے کہ پاکستان میں
موجود دیگر نعمتوں کیطرح صحافت بھی پھل پھول رہی ہے۔۔۔ستمبر ۲۰۱۱ سے دنیا
میں جو بھونچال آیا اس نے جہاں دہشت گردی جیسے ناسور کو جنم دیا ۔۔۔وہیں اس
سے نمٹنے کیلئے صحافت کہ شعبے کو بھی چار چاند لگادئیے۔۔۔پھر تو یہ سمجھئے
کہ دنیا، صحافت کی نظر سے حالات و واقعات دیکھنے پر مجبور ہوگئی۔۔۔پاکستان
میں ایک طوفان آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اخبارات ، رسائل اور سب سے بڑھ کر
ٹیلی صحافت نے سر چڑھ کر بولنا شروع کردیا۔۔۔آج کم و بیش ہر گھر میں
ٹیلیوژن چوبیس نہیں تو بارہ سے سولہ گھنٹے تو چلتا ہی ہوگا۔۔۔بعض گھروں کی
صورتِ حال یہ بھی دکھائی دیتی ہے کہ گھروالے بجلی والوں کا شکریہ ادا کرتے
ہیں کیونکہ انکی بدولت گھر میں گونجنے والی خبروں کی ہولناک آوازیں بند
ہوجاتی ہیں۔۔۔صحافتی برادری کا کافی حد تک رجحان سیاسی اور مذہبی الجھنوں
کو سمجھنے اور سمجھانے میں لگ گیا ۔۔ ۔صحافت کا تخلیقی کردار کم کم نظر آتا
ہے۔۔۔آج کچھ بھی چھپانا مشکل ہو گیا ہے۔۔۔ملکوں کی سالمیت کو خطرات لاحق
ہوئے جارہے ہیں۔۔۔
صحافت میں پرنٹ میڈیا کی بانسبت لوگ آن لائن یا انٹر نیٹ کے ذریعے خبروں سے
باخبر رہتے ہیں۔۔۔ اسمارٹ فونز نے رہی سہی مشکل بھی کسی حد تک آسان
کردی۔۔۔ہمارے ملک پاکستان جس کی قومی زبان اردو ہے ۔۔۔بہت کم کم نظر آتی
ہے۔۔۔چاہے وہ عدالتی فیصلے ہوں یا نصابی اہم کتابیں۔۔۔شاذو نادر ہی اپنی
زبان میں دستیاب ہوتی ہیں۔۔۔ایسا قطعی نہیں ہے کہ ایسا ہو نہیں سکتا ۔۔۔مگر
کوئی پشت پناہی نہیں ہے۔۔۔کوئی اس بات کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔۔۔دل
دکھتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ اردو زبان کی کوئی قدر نہیں رہی۔۔۔ اردو زبان
اپنے ہی دیس میں اجنبی سی لگتی ہے۔۔۔
ہماری ویب نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے رائٹرز کو ایک پلیٹ فارم مہیا
کیا۔۔۔ہماری ویب رائٹرز کلب کا انعقادگھٹن زدہ ماحول میں ایک خوشگوار ہوا
کے جھونکے کی مانند ہے۔۔۔اس کلب کا وجود یقینا ہماری ویب کہ منتظم جناب
ابرار احمد صاحب کہ سر جاتا ہے۔۔۔جن کی بدولت یہ کلب وجود میں آیا۔۔۔انکا
یہ اقدام اردو سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔۔۔انٹر نیٹ پرلاتعداد کلب
موجود ہیں مگر اردو رائٹرز کلب شائد کوئی میسر ہو۔۔۔ ہماری ویب کی انتظامیہ
یقینا یہ چاہتی ہے کہ اردو کو فروغ دیا جائے۔۔۔عوام کی بات عوام کی زبان
میں عوام تک پہنچائی جائے۔۔۔اﷲ کرے یہ قدم ملک کو ترقی پر گامزن کرنے میں
کارفرما ہو۔۔۔ ہم جیسے لکھنے والے لوگوں کو ہماری ویب نے حقیقی معنوں میں
پہچان دی ہے۔۔۔اب یہ ہم لکھاریوں پر منحصر ہے کہ ہم دنیا کو بتائیں کہ
پاکستان گونگا نہیں ہے اسکے منہ میں زبان ہے جسے اردو زبان کہا جاتاہے۔۔۔
میں تہہ دل سے ہماری ویب رائٹرز کلب کے ذمہ داران کو مبارک باد پیش کرتا
ہوں۔۔۔ دعا ہے کہ ساتھ اﷲ ہماری ویب اور اس سے وابسطہ افراد کو ترقی کی
بلندیوں پر پہنچائے (آمین)۔۔۔
ہماری ویب رائٹرز کلب کی تفصیل کیلئے لنک پر کلک
کریںhttps://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56246 |
|