قائداعظم ،لارڈ نذیر احمد ۔۔۔۔چند پیش گوئیاں

حضرت مولانا محمدیوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت خالد بن عبداﷲ بن حرملہؒ اپنی خالہ سے نقل کرتے ہیں کہ ان کی خالہ فرماتی ہیں کہ حضورؐ نے بچھو کے ڈسنے کی وجہ سے سر پر پٹی باندھ رکھی تھی اسی حالت میں آپؐ نے بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا تم لوگ کہتے ہو اب کوئی دشمن باقی نہیں بچا لیکن تم لوگ دشمنوں سے جنگ کرتے رہو گے یہاں تک کہ یاجوج ماجوج ظاہر ہوں گے جن کے چہرے چپٹے ،آنکھیں چھوٹی ،بال سفید مائل بسرخی ہوں گے وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے چلے آئیں گے ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے وہ ڈھال جس پر کھال چڑھائی گئی ہو۔

قارئین اپنے ارد گرد کے حالات دیکھ کر ہمیں یوں لگ رہا ہے کہ جیسے قیامت کی بہت سی نشانیاں ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اﷲ کے نبی ؐ نے قیامت کی جو جو نشانیاں بیان فرمائی تھیں ان میں سے بہت سی چیزیں ہم سب اپنے اردگرد آسانی کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں رہی ایمان کی کیفیت تو میرے اور آپ سب کے لیے ہمارے اپنے اپنے گریبان موجو د ہیں کہ جن کے اندر جھانک کر ہم اپنی اپنی ایمانی اور قلبی حالت کا جائزہ لے سکتے ہیں ۔

قارئین علامہ محمد اقبالؒ نے پاکستان کا خواب دیکھا اور اس خواب کو عملی شکل دینے کے لیے محمد علی جناح سے درخواست کی کہ وہ بھٹکی ہوئی پریشان حال مسلمان قوم کی قیادت سنبھالیں محمد علی جناح نے مسلمانوں اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی اور اس محنت کے ساتھ اپنا مشن مکمل کیا کہ دنیا انھیں موجودہ عہد کا قائداعظمؒ کہنے پر مجبور ہو گئی یہ کوئی معمولی بات نہ تھی کہ ہندووں اور انگریزوں کے تمام حربوں کو ناکام بناتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح ؒ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے یہ الگ بات کہ قائداعظم ؒ پاکستان بننے کے چند ماہ بعد ہی انتہائی صدمے کی حالت میں یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ ’’ میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں ـ‘‘ اور سردار عبدالرب نشتر جیسا عظیم انسان اور آزادی کا سپاہی یہ کہتا ہوا دکھائی دیا کہ

بس اتنی بات پر چھینی گئی تھی راہبری ہم سے
کہ ہم سے قافلے منزل پہ لٹوائے نہیں جاتے

یہ انھی کھوٹے سکوں اور رہبری کے نام پر رہزنی کرنے والے بے ضمیروں کی کارروائی تھی کہ قائداعظم محمد علی جناح ؒکو انتہائی پراسرار حالات میں مبینہ طور پر شہیدکر دیا گیا اور ان کی وفات کے حادثے پر تاریخ کی جمی ہوئی دھول اب بھی پکار پکار کر قاتلوں کا نا م لے رہی ہے بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی تھوڑا آگے جاتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پاکستان پر وہ لوگ قابض ہو بیٹھے ہیں کہ جو بظاہر نام تو قائداعظم ؒ کا لیتے ہیں لیکن عملی طور پر وہ ان کے فکر وفلسفے کے بالکل الٹ کام کرتے ہیں قائداعظم ؒ کی ہمشیرہ فاطمہ جناح اپنے عظیم بھائی کی شہادت کے متعلق جو یاداشتیں تحریری طور پر چھوڑ کر گئی ہیں وہ آج بھی قائد ؒ کے قاتلوں کے خلاف ایک کھلی ایف آئی آر ہیں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے یوم پیدائش پر ہم ان کی جماعت کے ایک حکمران حصے مسلم لیگ ن کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے امید رکھتے ہیں وہ پاکستان کے بانی کی پراسرار شہادت کے متعلق تمام خفیہ حقائق سے پردہ ہٹانے کیلئے کمیشن تشکیل دیں گے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ ہمیں یوں لگتا ہے کہ جیسے علامہ اقبالؒ اور ہر عظیم انسان کی طرح وہ مظلوم شخصیت ہیں کہ جن کے افکار کو ’’پھکی اور چورن بیچنے والوں سے لے کر اپنے ایمان کا سودا کرنے والے سیاستدان‘‘تک استعمال کرتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ مسلمانوں کو دنیا کی عصر حاضر کی سب سے بڑی مملکت دینے والے عظیم قائد کے افکار کو اپنے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ قائداعظمؒ کے اس یوم پیدائش کے موقع پر پوری پاکستانی قوم اس عظیم قربانی کو یاد کرے گی جس کے نتیجے میں ہمیں وطن کا یہ تحفہ ملا۔ بقول چچا غالب ہم یہ کہتے چلیں

نوید امن ہے بے دادِ دوست جاں کے لیے
رہی نہ طرزِ ستم کوئی آسماں کے لیے
بلا سے گر مژہ یا رتشنہ خوں ہے رکھوں کچھ اپنی ہی مژگانِ خونفشاں کے لیے
؂وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناسِ خلق اے خضر!
نہ تم کہ چور بنے عمرِ جاوداں کے لیے
رہا بلا میں بھی مبتلائے آفتِ رشک
بلائے جاں ہے ادا تیری اک جہاں کے لیے
فلک نہ دُور رکھ اس سے مجھے کہ میں ہی نہیں
دراز دستی قاتل کے امتحاں کے لیے
مثال یہ مری کوشش کی ہے کہ مرغِ اسیر
کرے قفس میں فراہم خس آشیاں کے لیے
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جوشامت آئی
اُٹھا اور اُٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے
زمانہ عہد میں اُس کے ہے محوِ آرائش
بنیں گے اور ستارے اب آسماں کے لیے
ادائے خاص سے غلاب ہوا ہے نکتہ سرا
صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے

قارئین یہاں ہم اب کچھ باتیں برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد کے حوالے سے کرتے چلیں گذشتہ روز منگلا ڈیم کے کنارے انہوں نے ہم پانچ دوستوں کے اعزاز میں ایک ’’فش پارٹی‘‘ رکھی اس محفل میں لارڈ نذیر احمد سے ہم نے کھل کر چند باتوں پر گفتگو کی اور انہیں سوالات کی سان پر چڑھائے رکھا۔ لارڈ نذیر احمد سے ہم نے طالبان اور داعش کے متعلق پوچھا کہ یہ لوگ پاکستان،عراق اور شام میں کس فلسفے کے تحت کام کر رہے ہیں۔ اس پر لارڈ نذیر احمد نے بہت دلچسپ بات بتائی اور حضورؐ کی اس حدیث پاک کا حوالہ دیا کہ جس کے مطابق کالی پگڑیوں والے کچھ لوگوں کے متعلق پیش گوئی کی گئی تھی کہ یہ لوگ جہاد شروع کریں گے اور جہاد کرتے کرتے خانہ کعبہ میں پہنچ کر مقام ابراہیم تک جائیں اور وہاں پر ایک شخص کے ہاتھوں پر تمام مسلمان بیعت کریں گے۔اور یہ بھی کہا گیا کہ اس موقع پر صرف وہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے باقی سب گمراہ ہوں گے۔ لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا پختہ ایمان ہے کہ حضورؐ کی ہر حدیث سچی ہے اور اس سے انکار کفر ہے۔ لیکن افغانستان، پاکستان، عراق اور شام میں کام کرنے والے طالبان اور داعش کے لوگ ہر گز اس حدیث کے مطابق وہ ہدایت یافتہ لوگ نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ لوگ عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کر رہے ہیں اور ان کا’’انداز جہاد‘‘ ہر گز مسلمانوں والا نہیں ہے۔ اﷲ کے نبیؐ نے تو عورتوں اور بچوں پر ہتھیار اٹھانے سے سختی سے منع کیا تھا، معصوم شہریوں کا خون بہانے سے منع کیا تھا اور اسی طرح چرند پرند اور درختوں تک کو ضائع کرنے یا نقصان پہنچانے سے منع کیا تھا۔ طالبان اور داعش کے ’’نام نہاد جہادی‘‘ یہ سب کام کر رہے ہیں۔ اس لیے یہ لوگ ہر گز ہدایت یافتہ نہیں ہیں۔ ہمارے دیگر مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کا قتل درندگی ہے۔ ہم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان کی بہادر افواج پاکستان کی بقاء وسلامتی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ آزمائش کی یہ گھڑیاں ختم ہونے والی ہیں۔ مصیبت کے ان لمحات میں پوری پاکستانی قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اکٹھی ہو چکی ہے۔ پوری دنیا میں مسلمانوں پر بہت مشکل وقت آیا ہوا ہے۔ بھارت بھی اس وقت مسلمانوں اور کشمیریوں کے ساتھ وہی درندگی کا سلوک کر رہا ہے جو دہشت گرد پاکستان میں معصوم مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بھارتی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس مسلم کش ذہنیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں طاقت اور جبر کے سائے تلے جعلی انتخابات میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہم ان انتخابات کو مکمل طورپر رد نہیں کر سکتے کیونکہ آزادکشمیر میں بھی الیکشن کا عمل شفاف انداز میں نہیں ہوتا۔ لندن ملین مارچ سابق وزیراعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی مخلصانہ جدوجہد کا نتیجہ تھا اور میں نے اپنی زندگی میں اتنے مخلص جذبات کے ساتھ اکٹھے ہونے والے کشمیریوں کا اتنا بڑا اجتماع کبھی نہیں دیکھا۔ لندن ٹریفالگر سکائر سے لے کر 10ڈاؤننگ سٹریٹ تک ہونے والے اس مارچ میں ہزاروں لوگ موجود تھے اور جب میں نے اجتماع سے خطاب کیا تو بالکل خاموشی طاری ہوگئی اور جب میں نے نعرے لگائے تو کشمیریوں نے فلک شگاف نعروں کے ساتھ جواب دیا۔ میں اُس کے بعد سٹیج سے چلا گیا اس دوران آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر لوگ جب سٹیج پر آئے تو انہوں نے سٹیج پر کشمیر کی آزادی کی خاطر اکٹھے ہونے والے مجمع کے سامنے بھٹو خاندان کے نعرے لگانے شروع کر دیئے جس پر ہزاروں کشمیری غصے سے بے قابوہو گئے اور انہوں نے ان رہنماؤں پر پانی کی بوتلیں برسانا شروع کردیں۔ بلاول بھٹو زرداری میرے بھتیجے جیسے ہیں اور ان کی بہنیں میری بھتیجیاں ہیں لیکن اگر وہ بھٹو خاندان کے نعرے بلند کرنا چاہتے ہیں تو چاہے اپنی پارٹی کا کوئی جلسہ کر لیں یا بھٹو خاندان زندہ باد کے سلوگن سے کوئی مارچ کر لیں لیکن کشمیرکی آزادی کیلئے اکٹھے ہونے والے مخلص کشمیریوں کے سامنے صرف کشمیر پربات ہونی چاہیے۔ لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ آزادکشمیر اور پاکستان کے جتنے بھی سیاسی رہنما ہیں وہ برطانیہ کی سرزمین میں میرے مہمان ہوتے ہیں اور سردار عبدالقیوم خان سے لے کر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری تک سب کی میزبانی کر کے دلی مسرت ہوتی ہے۔ موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو آزادکشمیر کے حکمرانوں کی کرپشن کے تحریری ثبوت دیے تھے اور انہوں نے اپنے سیکرٹری فواد احمد کی موجودگی میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ان واضح دستاویزات کی روشنی میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے کشمیر کے حکمرانوں سے باز پرس کریں گے لیکن الٹا انہوں نے انہیں کرپٹ حکمرانوں کی سرپرستی شروع کر دی۔ عمران خان اس وقت پاکستان میں تبدیلی اور انقلاب کی آواز ہیں اس لیے ان کا ساتھ دے رہا ہوں۔ تبدیلی کی خاطر محترمہ بے نظیر بھٹو کا بھی ساتھ دیا تھا، نواز شریف کی مدد بھی کی تھی اور پاکستان کی بہادر افواج کے ساتھ بھی کھڑا ہوں۔ عمران خان شفاف نظامِ حکومت کی بات کرتے ہیں اور ان کی باتوں اور دلائل میں وزن ہے۔

قارئین یہ چند باتیں ہم نے محتاط انداز میں آپ کے سامنے رکھی ہیں قائداعظمؒ کے یوم پیدائش کے موقع پر ہم امید رکھتے ہیں کہ لارڈ نذیر احمد کی یہ پیش گوئی جلد عملی شکل اختیار کرے گی کہ پاکستان اور امت مسلمہ سے کٹھن وقت جلد گزر جائے گا اور ایک روشن صبح طلوع ہو گی۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے

دو دوست آپس میں باتیں کر رہے تھے ایک نے کہا کہ اگر تمہارے پاس چھپڑ پھاڑ کر دولت آ جائے تو تم کیا کرو گے۔
دوسرے دوست نے اچھی طرح سوچ کر جواب دیا
’’یار سب سے پہلے تو چھپڑ کی مرمت کرواؤں گا‘‘

قارئین قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی محنت سے اﷲ کی مدد کی بدولت ہم مسلمانوں کو ’’چھپڑ پھاڑ آزادی کی دولت‘‘ دی تھی۔ ہم اس کی قدر نہ کر سکے۔ اﷲ ہمیں ہدایت دے۔ آمین
 
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374525 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More