حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی
تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا اپنے
زمانہ کے لوگوں کے نقش قدم پر چلنے سے بچو کیونکہ ایک آدمی جنت والوں کے
عمل کرتا ہے پھر اﷲ کے علم کے مطابق وہ پلٹا کھا جاتا ہے اور دوزخ والوں کے
عمل کرنے لگ جاتا ہے اور وہ دوزخی ہو کر مرتا ہے اور ایک آدمی دوزخ والوں
کے عمل کررہا ہوتا ہے پھر وہ اﷲ کے علم کے مطابق پلٹا کھا جاتا ہے اور جنت
والوں کے عمل کرنے لگ جاتا ہے اور جنتی بن کر مرتا ہے اگر تم نے ضرور ہی
کسی کے پیچھے چلنا ہے تو پھر تم ان لوگوں کے پیچھے چلوں جن کا خاتمہ ایمان
اور عمل صالح پر ہو چکا ہے اور وہ دنیا سے جا چکے ہیں جو ابھی زندہ ہیں ان
کے پیچھے مت چلو ( کیونکہ کسی زندہ انسان کے بارے میں اطمینان نہیں کیا جا
سکتا نہ معلوم کب گمراہ ہو جائے ) ۔
قارئین اک عجیب و غریب سی حیرت نگری میں دن کٹ رہے ہیں ایسی حیرت نگری کہ
جہاں بعض اوقات جاگتے ہوئے یہ گمان ہوتا ہے کہ ہم سو رہے ہیں اور جو جو
مشاہدے ہم کر رہے ہیں وہ کسی خواب کا حصہ ہیں ایک ایسا بھیانک خواب کہ جس
کے متعلق واقعتا خواب دیکھتے ہوئے کوئی بھی انسان دل ہی دل میں یہ سوچ رہا
ہوتا ہے کہ شکر ہے کہ یہ ایک خواب ہے اور جلد ہی میری آنکھ کھلے گی تو
حقیقت کی دنیامیں وہ عذاب نہیں ہونگے جو میں ان خوابوں میں دیکھ رہا ہوں بد
قسمتی سے ازیت بھری یہ حقیقتیں ہماری زندگی کا حصہ بن چکی ہیں اور دو ہی
راستے ہیں کہ یا تو ہم بھی اہل باطل کے گروہ کا حصہ بن کر مظلوموں کا خون
چوسنا شروع کر دیں اور یا پھر ایک قلیل گروہ کو جوائن کر کے انقلاب لانے کی
انتہائی پر خطر کوشش شروع کر دیں الحمداﷲ ہم دوسرے راستے پر قائم ہیں
۔پاکستان پر عرصہ دراز سے ڈرون حملے ہو رہے ہیں امریکہ سمیت نام نہاد ترقی
یافتہ مہذ ب ممالک ان ڈرون حملوں کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے سلسلہ
میں ناگزیر قرار دیتے ہیں اور پاکستان کا سواد اعظم سادہ لوح پاکستانی
مسلمان اسے پاکستان کی آزادی پر کیا جانا والا حملہ سمجھتے ہیں رہی بات
مقتدر قوتوں اور سیاسی قیادت کی تو یہ لوگ ’’ His Masters Voice‘‘ بن کر اس
کتے کی طرح خاموش ہیں جو بموں اور میزائلوں کے دھماکوں کو موسیقی سمجھ کر
لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے اور خاموشی سے اس بے غیرتی کی زندگی کو قبول کیے
ہوئے ہیں پاکستان میں عرصہ دراز سے بلیک واٹر ،سی آئی اے ،موساد ،را ،خاد
سمیت دنیا کے متعدد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اپنے اپنے ایجنڈوں کے ساتھ کام
کر رہی ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق ہزاروں غیر ملکی ایجنٹوں کو پاکستانی
سفیروں نے سفارتی ویزے جاری کیے ہیں لیکن قومی سلامتی کے لیے کام کرنے والے
ادارے بھی مہر بلب ہیں اور کسی بھی شخصیت نے اس پر کوئی بھی آواز پارلیمنٹ
میں بھی نہیں اٹھائی تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ آزادکشمیر میں گزشتہ
68سالوں میں زیادہ وقت ایسا گزرا کہ جس میں نظریاتی بنیادوں پر کوئی کام
نہیں ہوا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے لاکھوں
کشمیریوں کو شہید کر دیا لیکن ہم زبانی جمع خرچ اور مذمتوں کے علاوہ کچھ نہ
کر سکے ۔اقرباء پروری ،لوٹ کھسوٹ ،بد عنوانی میں پاکستان اور آزادکشمیر کا
ریکارڈ تقریبا ایک جیسا ہے بلکہ یوں کہیے کہ ایک سے بڑھ کر ایک مثال ان
خطوں میں قائم کی گئی جس کی وجہ سے آج ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل رپورٹ کے
مطابق پوری دنیا میں کرپٹ ترین ممالک میں پاکستان و آزادکشمیر شامل ہیں اس
وقت وطن عزیز میں کرائے کے قاتل ملنے آسان ہیں لیکن عزت کے ساتھ زندگی
بسرکرنے کے لیے روزگار کے مواقع مشکل ہیں یہی وہ وطن ہے کہ جہاں پر 1965سے
پہلے ترقی کی رفتار اتنی تیز تھی کہ دنیا کی اہم ترین قومیں پاکستان کو
ترقی کے حوالے سے ایک مثالی ملک قرار دیتے تھے اور سنگا پور نے پاکستان کو
ترقی کے حوالے سے ایک آئیڈیل ملک قرار دیتے ہوئے اسے سٹڈی کرنے کی بات ملکی
سطح پر کی تھی اور آج پاکستان کی حالت زار پر سنگاپور کے وزیراعظم کا یہ
کہنا ہے کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر پاکستان کو سٹڈی کرنا چاہیے کہ آخر کیا وجہ
ہے کہ 1965سے قبل تیز رفتار ترین ترقی کا حامل ملک پاکستان ترقی کی دوڑ میں
اتنا پیچھے رہ گیا او ر اس مطالعے کے بعد ان تمام عوامل کو اپنے ملک میں
پہنچنے سے روکنا چاہیے جنہوں نے پاکستان کو ناکام کر دیا ۔
قارئین بقول چچا غالب ہم یہ کہتے چلیں
حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہل جفا میرے بعد
منصب شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولی انداز و ادا میرے بعد
شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلہ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد
خوں ہے دل خاک میں احوال بتاں پر یعنی
ان کے ناخن ہوئے مختاج حنا میرے بعد
در خور عرض نہیں جو ہربے داد کو جا
نگہ ناز ہے سرمے سے خفا میرے بعد
ہے جنوں اہل جنوں کے لیے آغوش وداع
چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد
کون ہوتا ہے حریف مے مرد افگن عشق
ہے مکر ر لب ساقی پہ صلا میرے بعد
غم سے مرتا ہوں کہ اتنا نہیں دنیا میں کوئی
کہ کرے تعزیت مہر و وفا میرے بعد
آئے ہے بے کسیء عشق پر رونا غالب
کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
قارئین مختلف باتوں کے مختلف معنی بنتے ہوئے اس وطن میں عام ہیں یہی قبائلی
تھے کہ جنہیں امریکی صدر ریگن اور جنرل ضیاء الحق کے دور میں مجاہدین کہا
گیا اور آج یہی قبائلی مجاہدین کے رتبے سے ہٹ کر شر پسند ،دہشت گرد اور نا
پسندیدہ طالبان کہلائے جاتے ہیں یہی قبائلی تھے کہ جن کے لشکروں کے لشکر
منظم کر کے عرب دنیا اور امریکہ کے پیسے سے استفادہ کرتے ہوئے روس جیسی سپر
پاور سے ٹکرائے اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا آج یہی قبائلی مختلف گلوں اور
شکوؤں کی وجہ سے پاکستان کے سب سے بڑے دشمن دکھائی دے رہے ہیں بقول شاعر
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
قارئین پاکستان اور آزادکشمیر کے تناظر میں اگر ہم دیکھتے ہیں تو تین بڑے
واقعات گزشتہ ایک ماہ کے دوران وقوع پذیر ہوئے آرمی پبلک سکول پشاور میں
معصوم بچوں سمیت ڈیڑھ سو افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ،پاکستان
کی داخلہ پالیسی یکسر تبدیل ہو گئی ،ضرب عضب میں مصروف بہادر افواج پاکستان
کی مکمل پشت پناہی اور دباؤ پر پاکستان کی تمام سیاسی قیادت ایک پیج پر
اکٹھی ہوئی اور گڈ اینڈ بیڈ طالبان کو ایک ہی صف میں کھڑا دشمن قرار دے دیا
گیا اور یہاں تک معاملہ بڑھا کہ پاکستان کے ہزاروں دینی مدارس کو بھی شک کے
علاقے میں کھڑا کر دیا گیا جس پر تمام مذہبی تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئیں
اور مولانا فضل الرحمن نے اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا یہ معاملہ ابھی
آگے بڑھے گا اور اس سلسلہ میں عسکری و سیاسی قیادت کو دوبارہ سے سوچنا ہوگا
۔دوسرا واقعہ جو پاکستان اور آزادکشمیر سے براہ راست انتہائی گہر اتعلق
رکھتا ہے وہ مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی حکومت کی طرف سے کروائے جانے
والے دھاندلی پر مبنی الیکشن تھے ان الیکشن میں بی جے پی کو شکست ہوئی وہ
مشن 44پلس کو کامیابی سے مکمل نہ کر سکی اور 87کے ایوان میں صرف 25سیٹوں تک
محدود ہوگئی پی ڈی پی نے کامیابی حاصل کی لیکن اچانک مقبوضہ کشمیر میں
گورنر راج لگا دیا گیا اس گورنر راج کے خلاف سر حد کے آر پار مظاہرے جاری
ہیں تیسرا بڑا واقعہ آزادکشمیر میں پیش آیا جہاں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید
اور چیف سیکرٹری عابد علی کی موجودگی میں ہونے والی کیبنٹ اجلاس میں سینئر
وزیر چوہدری یاسین نے کسی بات پر بھڑک کر اچانک پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم
منسٹر فیاض عباسی پر حملہ کر دیا او ر ان کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کے ساتھ
ساتھ انہیں گالیاں بھی دیں ۔اس حوالے سے ہم نے ریڈیو آزادکشمیر پر ایک
خصوصی مذاکرہ رکھا جس کا عنوان ’’ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج اور
آزادکشمیر میں وزراء اور بیوروکریسی کی رسہ کشی ‘‘ تھا مذاکرے میں گفتگو
کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ
موجودہ آزاد کشمیر حکومت انتہائی کرپٹ اور نااہل ہے میں اس حکومت کے خلاف
علم بغاوت بلندکر چکا ہوں اور اب اس انتہائی بدعنوان وزیر اعظم اور حکومت
سے عوام کو نجات دلوا کر ہی دم لوں گا میری وزارت عظمی کے دوران کسی وزیر
کی یہ جرات نہیں تھی کہ وہ کسی سرکاری افسر یا سیکرٹری کے خلاف کوئی بات کر
سکتا یا ان کی طرف آنکھ بھی اٹھا کر دیکھ سکتا وزیر اعظم اور چیف سیکرٹری
کی موجودگی میں کیبنٹ میٹنگ کے دوران ایک وزیر نے آزادکشمیر حکومت کے سینئر
سیکرٹری کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا ہے اس سے پوری دنیا میں کشمیریوں کی
بدنامی ہوئی ہے جناح ماڈل ٹاؤن سکینڈل سے لے کر دیگر بڑے بڑے ایشوز پر میں
نے دستاویزی حقائق کی روشنی میں کرپشن کی نشاندہی کی ہے اور اب اس نااہل
بدعنوان حکومت کے خلاف فیصلہ کن اننگز شروع کر رہا ہوں ان خیالات کا اظہار
انھوں نے FM93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود
جنید انصاری میں خصوصی گفتگو کے دوران کیا پروگرام میں پاکستا ن مسلم لیگ ن
کے مرکزی چیرمین سینیٹر راجہ ظفرالحق ،معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر معید
پیرزادہ ،روزنامہ جموں کشمیر کے چیف ایڈیٹر عامر محبوب اور وزیر حکومت
عبدالماجد خان نے بھی گفتگو کی ایکسپرٹ کے فرائض سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ
خان نے انجام دئیے بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ناکامی
کے بعد گورنر راج کا نفاذ ثابت کر رہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی
بوکھلا چکے ہیں ہم نے لندن ملین مارچ کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو فلیش پوائنٹ
بنا دیا ہے اور ہر سال ہم برطانیہ میں ملین مارچ کیا کریں گے سینیٹر راجہ
ظفر الحق نے کہا کہ بی جے پی نے بھارت میں الیکشن جیتنے کے بعد مقبوضہ
کشمیر میں فتح حاصل کرنے کی نیت سے قدم رکھا تھا لیکن ہم اپنے کشمیری بہن
بھائیوں کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں جنھوں نے مودی سرکارکو شکست دے دی
۔فرسٹریشن کی وجہ سے نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیرمیں گورنر راج لگایا ہے
ورکنگ باونڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجوں کی طرف سے فائرنگ اور
گولہ باری دراصل افواج پاکستان کی توجہ ضرب عضب سے ہٹانے کی کوشش ہے
پاکستانی فوج ان سازشوں کو ناکام بنائے گی وزیراعظم میاں نوازشریف اور چیف
آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کشمیر کی آزادی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے
ایک ہی موقف رکھتے ہیں ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ افغانستان میں اشرف
غنی اور عبداﷲ عبداﷲ کی حکومت کے ساتھ حکومت پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے
سے بھارت کی پریشانی بڑھ گئی ہے اور بھارت کو یہ لگ رہا ہے کہ اس نے
افغانستان میں دو سو ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے اس کو خطرہ
لاحق ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ایک طرف تو مقبوضہ کشمیر میں الیکشن جیت کر دفعہ
370ختم کرنا چاہتا تھا اور دوسری طرف مودی سرکار افواج پاکستان کو مشرقی
سرحدوں پر بھی مصروف کر نا چاہتی ہے ۔چیف ایڈیٹر روزنامہ جموں کشمیر عامر
محبوب نے کہا کہ آزادکشمیر میں سینئر وزیر چوہدری یاسین کی طرف سے سینئر
بیوروکریٹ فیاض عباسی پر حملہ کا واقعہ شرمناک ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے
ہیں بھارت مقبوضہ کشمیر میں زہریلی سازشیں کر رہا ہے اور یہاں آزادکشمیر
میں اس طرح کی حرکتیں کر کے اخلاقی گراوٹ کے نئے ریکارڈز قائم کیے جا رہے
ہیں وزیر حکومت عبدالماجد خان نے کہا کہ کیبنٹ میٹنگ جس میں لڑائی جھگڑے کا
یہ واقعہ پیش آیا میں وہاں موجود نہیں تھا لیکن بعد ازاں سینئر وزیر چوہدری
یاسین نے اس واقعے پر معذرت کی ہے اور ہمیں امید ہے اب بات آگے نہیں بڑھے
گی۔سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری پیپلز پارٹی کا بہت بڑا اثاثہ
ہیں اور ہمیں امید ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت انکے تحفظات کو دور کرے گی
مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ سے تحریک آزادی مزید تیز ہوگی۔
قارئین یہ تمام باتیں ہم نے آپ کے سامنے بغیر کسی نمک مرچ لگائے پیش کر دی
ہیں فیصلہ آپ خود کیجئے کہ کون کیا کر رہا ہے
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
تھانے میں جھگڑا کرنے والے دو افراد کو لایا گیا انسپکٹر نے کمزور نوجوان
سے پوچھا تم بتاؤں کیا بات ہوئی تھی
کمزور نوجوان نے معصومیت سے کہا
’’ جناب اس آدمی نے مجھے گالیاں دیں جس پر میں نے اسے پہلا تیسرا اور
آٹھواں مکا مارا ‘‘
انسپکٹر نے حیران ہو کر پوچھا
’’ اور باقی مکوں کا کیا ہوا ‘‘
کمزور نوجوان نے مسکینیت سے جواب دیا
’’ جی باقی مکے مجھے اس آدمی نے مارے تھے ‘‘
قارئین بد قسمتی سے غریب عوام تمام مکے کھا رہی ہے اور ہر طرح کا تشد د
برداشت کر رہی ہے جب تک مساوات نہیں ہو گی تب تک امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ |