محمد الیاس عادل اپنی کتاب ’’نبی
کریم ﷺ کے جانثار‘‘میں لکھتے ہیں : ’’حضرت محمد بن مسلمہ غزوہ تبوک کے
علاوہ تمام غزوات میں شامل ہوئے۔ہجرت سے قبل اسلام قبول کیا۔آپ کے متعلق
سرکاردوجہاں ﷺنے فرمایا’’میں اُس شخص کو پہچانتاہوں جسے فتنہ ضررنہ پہنچائے
گااورمحمدبن مسلمہ کویاد فرمایا۔اصحاب رسول میں سب سے پہلے آپ ؓکانام محمد
رکھاگیا۔
ہجرت کے تیسرے سال کعب بن اشرف یہودی (شاعر)نے جنگ بدرکی شکست پرکفارسے مکہ
میں جاکرتعزیت کی اوروہاں ان کے قتل کامرثیہ پڑھنے کے بعد سرکاردوجہاں ﷺ
اور اصحاب کے بارے میں چندبے معنی جملے کہے۔اس ملعون کی حرکت کا علم
ہواتوآپ ﷺ کی طبیعت عالیہ میں جلال پیداہوا۔’’بخاری شریف میں حضرت
جابرؓروایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے کعب بن اشرف کے بارے میں فرمایاکہ کون ہے
جو کعب کو قتل کرے کیونکہ وہ اﷲ اور اسکے رسول کو ایذا پہنچاتاہے‘‘سرکار
دوجہاں ﷺ کی اجازت سے محمدبن مسلمہؓ نے ایک حیلہ کے ذریعے کعب بن اشرف
کوقتل کیا۔‘‘(اقتباس)۔
آپ ﷺ کافرمان ہے :مفہوم:’’تمہاراایمان اسوقت تک کامل نہیں ہوسکتاجب تک کہ
میں ﷺتمہیں اپنے مال‘اولاد ووالدین سے عزیزنہ ہوجاؤں‘‘۔حال ہی میں فرانسی
رسالے چارلی ایبڈو نے سرکاردوجہاں ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی۔اس مرتبہ
مسلمان ہی نہیں عیسائی دنیاکے پوپ بھی مذہبی گستاخی پرغصہ میں
ہیں۔پھرمسلمان کا توایمان ہی سرکارکی محبت ہے لیکن گزشتہ برسوں میں ایسی
گستاخی کے واقعات رونماہوئے جن پر پوراعالم اسلام سرتاپااحتجاج بن گیا لیکن
یہ سلسلہ نہ رکا۔ آج پھر ہماری حمیت کو پکاراگیاہے اورہم رسمی احتجاج کرکے
گھر بیٹھ رہے ہیں۔ایسی گستاخی پر ہم کبھی غیرملکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے
ہیں اور کبھی یوٹیوب بندکرتے ہیں۔نتیجہ ڈھاک کے تین پات کی صورت میں
نکلتاہے۔میرے خیال میں یہ احتجاج ‘ ریلیاں ‘توڑپھوڑ‘بیانات ‘مذمت سب فضول
ہیں‘ہمارے حکمران بھی رسمی بیانات دے کرچپ سادھ لیتے ہیں اوربس۔اگریہ
بامعنی ہیں توان کا نتیجہ کیونکر نہیں نکلا؟؟۔ ہمارے کچھ بھائی ہتھیار
اُٹھاتے ہیں اورنتیجہ پھروہی ‘انکامحبت کااپناانداز ہے مگرافسوس کہ30ہزارکی
تعداد میں نکلنے والا’’چارلی ایبڈو‘‘اب 60لاکھ کی تعداد میں چھپے گا۔ اپنے
آپ کو شائستہ کہلوانے والے اہل مغرب نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح
کرنے والے رسالے کو لائنوں میں لگ کرخریدااورہمارا تمسخراُڑایا۔
میں بچپن سے دیکھ رہاہوں کہ مرزائیوں یعنی قادیانیوں کی مصنوعات :شیزان‘تاج
گھی‘ocsوغیرہ کے خلاف پمفلٹ چھاپے جاتے ہیں مسجدوں میں انکی پروڈکٹس کو
استعمال نہ کرنے کی ہدایات کی جاتی ہے مگر شیزان کی پروڈکٹس دھڑادھڑ چل بھی
رہی ہیں اوراُن میں اضافہ بھی ہورہاہے۔وجہ یہ نہیں کہ اہل پاکستان میں
ایمان نہیں بلکہ وجہ یہ ہے کہ ہمارا طریقہ کار درست نہیں ‘ہماری معیاری
اشیاء نہیں ۔ہم جوتا‘صابن ‘سرف سے لے کربیلٹ اورکھلونوں تک کیلئے یورپ کے
محتاج ہیں پھرہم کیونکر اپنی بات منواسکیں گے؟ آج اگرامریکہ اپنے ایک شہری
کے قاتل کو دنیاکے جس کونے میں سے چاہے ڈھونڈ کر بدلہ لے سکتاہے تواسکی وجہ
صاف ہے کہ وہ سائنس پردسترس رکھتاہے۔ٹیکنالوجی ‘اسلحہ میں اُس کا کوئی ثانی
نہیں‘اُس کاہرشہری قانون پرعمل کرنے والاہے ‘حتی کے مسلم ممالک تیل کی دولت
سے مالامال ہونے کے باوجود تیل نکالنے کیلئے اہل یورپ کے محتاج ہیں ۔کیاآج
ہم بحثیت مسلمان اس نازک موقع پر جب کہ سرکاردوجہاں ﷺ کے دل کو ایذا
پہنچائی گئی اپنے آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ آج کے بعد اپنے ملک کو کرپشن ‘
سستی ‘ نااہلی ‘ اقرباء پروری کے ناسور سے اجازت دلانے کیلئے اپنے آپ سے
آغاز کریں گے ؟؟بدعنوانی چھوڑ دیں گے ؟مدرسوں اورسکولوں میں ایسانظام لائیں
گے کہ ان سے نکلنے والا جوان ایک اچھا انسان ومسلمان بھی ہوگااورسائنسدان
وانجینئر بھی؟کیا آج صاحب ثروت افراد اپنے پیارے رسول ﷺ کی محبت میں گستاخ
رسول کو سزادینے کیلئے فنڈاکھٹاکرکے عصری علوم کی ایک بین الااقوامی
معیارکی درسگاہ پاکستان میں بنائیں گے ؟تاکہ ہم ہرمعاملہ میں خودکفیل
ہوسکیں؟ ہاں اگر ہم ایساکرنے میں کامیاب ہوگئے توپھر ہم بھی جہاں چاہیں گے
اپنے پیارے رسول ﷺ کے گستاخ کو واصل جہنم کرسکیں گے۔ وگرنہ پھر یہی رسمی
احتجاج ‘توڑ پھوڑ اور حکمرانوں کے دل جلادینے والے مذمتی بیانات
ہمارامقدربنیں گے۔اورہم مغرب کی بچھائی ہوئی دلدل میں اس قدردھنس جائیں گے
کہ ہرمسلم ملک میں خوارج ہی خوارج ہوں گے اورہمیں ہتھیاراُٹھانے پر
مجبورکرنے والا تہذیب‘اخلاق اورآزادی کی اپنی مرضی کی تشریح کرتارہے
گا۔امریکہ کی سیکورٹی ایجنسی کے کالے کرتوت واضح کرنے والاایڈورڈ سنوڈن
معتوب ٹھہرے گااورڈیڑھ ارب مسلمانوں کی روح کو کچلنے والا’’چارلی
ایبڈو‘‘مہذب رہے گا‘واہ رے آزادی اظہار رائے۔۔کیااب بھی ہم سرکارﷺ کی
خاطرسائنس وتحقیق سے رشتہ نہیں جوڑیں گے؟پیارے مدنی آقاﷺ کے تقدس کی حفاظت
کرنی ہے توآئیے آج اپنی ذات کوبدل کرگستاخ رسول کی سزاکاآغاز کریں اوردنیا
کو پُرامن کردیں۔ |