'زبان' قدرت کی وہ نعمت ہے جو
بعض اوقات سب سے بڑی زحمت بھی ہے۔ انسانوں کو آنکھ ٹانگ ہاتھ تو نعمت لگتی
ہیں مگر اکثر ہی زبان کو انڈر ایسٹیمیٹ کردیا جاتا ہے۔ زبان کی نعمت کو
بحیثیت نعمت ہی استعمال کرنے کے لئے یہ سب سے ضروری ہے کہ سیکھ لیا جائے کہ
اسکو اصل میں استعمال کرتے کیسے ہیں؟ بولنا ضرور آتا ہے ہم سب کوہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر درست بات درست انداز اور درست موقع ہی اصل بات کرنے کا فن ہے۔
دنیا بھر میں کی گئی تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ شعبے کی تفریق سے بالاتر ہو
کر کامیابی یا ناکامی میں کمیونکیشن کی صلاحیت کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔آپکے
مشاہدے میں ہوگا یہ زباندانی ہی ہے جو بہت سے پیشوں کا سبب ہے۔ زباندرازی
ہی آج بہت سے لوگوں کو بام عروج اور معاشی استحکام دے رہی ہے۔ تعمیری سینس
میں بھی اور تخریبی معنوں میں بھی۔
۱۔ سب سے پہلے تو اس چیز کا یقین کر لیں کہ" زبان آپکی اپنی" ہے اس پر مکمل
اختیار آپکو حاصل ہے۔ آپ ایک زبان اور دوسرا دماغ اسکو جس جانب موڑنا چاہیں
جب جہاں جیسے اور کیسے بھی استعمال میں لانا چاہیں آپ لا سسکتے ہیں۔ اسکے
اوپر حکمران آپ خود ہیں کسی دوسرے کو اس کے کسی بھی قسم کے استعمال کے لئے
مورد الزام آپ کبھی بھی نہیں ٹھہرا سکتے۔
جب آپکے دماغ میں یہ یقین پختہ ہو جائے گا تو خود ہی آپکے اندر زبان کے
استعمال کے حوالے سے مستحکم تبدیلی جس قسم کی بھی آپ لانا چاہیں آنے لگے گی۔
۲۔ "کہنا کیا ہے" جب آپ کو یہ واضح پتا ہوتا ہے تو بات سمجھا نا آسان ہو تا
ہے۔ اکثر اوقات مسئلہ آتا اسی وجہ سے ہے کہ بات چیت تو چل رہی ہوتی ہے مگر
اصل میں مدعا کیا ہے یہ بہت سے لوگ نہیں بتا پاتے اور مسئلہ حل کے سرے پر
نہیں پہنچ پاتا ۔ آپ سامنے والے سے کس مسئلے پر کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ اگر
گھماتے پھراتے رہیں اور یہ امید رکھیں کہ سامنے والا سمجھ خود ہی جائے گا
تو یہ بیوقوفی ہے۔ آپکو خود اس انداز میں سمجھا نا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ
سننے والے کو سمجھ آسکے ۔۔آپ نے کیا بتا یا ہے۔
۳۔ بات چیت میں جو چیز آج کل سب سے ذیادہ مفقود ہو رہی ہے وہ "باہمی احترام
"ہے۔ احترام کے حوالےسے سب سے اہم بات یہ ہے کہخواہ کوئی بھی رشتہ ہو، کسی
نہ کسی شکل میں اس کو احترام دینا ہوتا ہے۔ ماں، باپ، بہن بھائی، رشتہ دار،
دوست، استاد، سب کے ساتھ ہی بات کرتے ہوئے ہر ایک کا احترام ایک الگ انداز
میں ہوتا ہے۔ آپ اسکو بیچ میں لاتے کس طرح ہیں یہ آپ کو شعوری طور پر کرنا
ہوتا ہے۔ فرینکنس کے نام پر احترام کو نکال دینا یا دوسروں کی عزت نفس کا
خیال نہ رکھنا حماقت ہے۔
۴۔" الفاظ کا انتخاب "آپکی شخصیت کو بھی دوسروں کے سامنے پیش کرتا ہے کہ آپ
کس طرح کے الفاظ کا انتخاب اپنی بات سمجھانے کے لئے کرتے ہیں۔ اگر آپکے
الفاظ اچھے اور بہتر ہوں گے تو یقینی بات ہے آپ کی بات چیت بھی متاثر کن
ہوگی۔ ہم گھر میں جو زبان بولتے ہیں اور جو الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ
الفاظ ہماری گھر میں بات چیت کی ضروریات کو ہی پورا کرتے ہیں۔ کسی بھی
ادارے یا ورکنگ پلیس پر بات چیت کے لئے یہ ضروری ہے کہ آپکے الفاظ کوالٹی
کے اعتبار سے بہترین ہوں اور یہ تب ممکن ہے کہ جب آپ کتابیں بھی پڑھیں اور
اخبار بھی پھر شعوری کوشش سے بہتر مواد کو پڑھ کر بات چیت کی کوالٹی کو
بہتر بنائیں۔
۵۔ "لہجہ" وہ ہوتا ہے جو آپکی بات کو پر اثر بناتا ہے۔ اگر آپکے پاس ایک
اچھا لہجہ نہیں تو آپکی بات اور الفاظ خواہ کتنی ہی اور کیسی ہی پر اثر
کیوں نہ ہو آپکو اسکا فائدہ نہیں۔ لہجہ اصل میں وہ انداز ہے جس میں بات چیت
پہنچائی جارہی ہے۔ اچھا لہجہ تمیز والا، درمیانی آواز ، شاِستہ انداز پر
مشتمل ہوتاہے۔ اکثر ہی لڑائیاں لہجے کی بنیاد پر بڑھ جاتی ہیں اور اصل
موضوع لڑائی کا کیا تھا وہ ہٹ جاتا ہے۔ " تم سے میرے سے اس انداز میں بات
کرنے کی جراءت کیسے کی"؟
وہ جملہ ہے جو اکثر ہی دھوان دار قسم کی لڑائیوں سے پہلے ضرور بولا جاتا
ہے۔ اسجملے کے بعد پھر دھواں دار لڑائی بھی خوب لمبی چلتی ہے۔
لہجے کو بہتر کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی بات چیت کو ریکارڈ کرکے
سنا جائے۔ سننا آپکو اپنی بات چیت کی خامیوں کے بارے میں جتنا بہتر بتا تا
ہے کوئی دوست بھی نہیں بتا سکتا۔
۶۔ "ہچکچاہٹ" اکثر ہی مدعا پیش کرنے میں بہت سے لوگوں کو ہوتی ہے۔ جس کو
دوسرے معنوں میں
Confidence کہا جاسکتا ہے۔ اکثر نئے لوگوں سے بات کرتے ہوئے اکثر کوئی
مسئلہ حکام بالا کو بیان کرتے ہوئے اکثر مشکل سی صورتحال کا سامنا کرتے
ہوئے ہچکچاہٹ ضرور محسوس ہوتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر تو آپ جھوٹے ہیں
اور پھر ہچکچاہٹ ہے تو وہ ضرور محسوس ہو گی۔
اگر سچے ہیں تو پھر شعوری کوشش کرکے ہچکچاہٹ کو بھگانا ہوتا ہے۔
مگر یہ ہچکچاہٹ اور ڈر خواہ بات چیت کتنی ہی پالش کیوں نہ ہو اسکا ستیاناس
ضرور کرتی ہے۔ اسی لئے اپنا اعتماد کا لیول اس سطح پرلے کر جانا ہوتا ہے
جہاں پر ڈر آپکو چھو نہ سکے۔ اپنا اعتماد بڑھانے کے لئے ان لوگوں سے بات
ضرور کریں جن سے بات کرتے ہوئے ڈر لگتا ہو ڈر بھاگ جائے گا۔ نئے لوگوں سے
ضرور ملیں ڈر خود ڈر کر آپکا ساتھ چھوڑ جائے گا۔ مقابلوں میں حصہ لیں خواہ
کسی بھی قسم کا مقابلہ ہو۔ ڈر خود آپکا مقابلہ کرکے ہار جائے گا سب سے بڑھ
کر مقابلہ بازی کی ہمت خواہ جیتیں یا ہاریں، آپکے ڈر کو جڑ سے نکال دیتی
ہے۔
۷۔ "مطالعہ" وہ چیز ہے جو آپکو ایسے الفاظ اور خیالات کا ذخیرہ دیتا ہے جو
کہ آپکو بات چیت میں سپر مین بنا دیتا ہے۔ کیونکہ اکثر ہی جو لوگ بول نہیں
پاتے یا ڈرے رہتے ہیں ان میں یہ مسئلہ بھی ہوتا ہے کہ انکو کچھ خاص پتہ
نہیں ہوتا جو کہ وہ دوسروں کے ساتھ بانٹ سکیں۔ جب آپکے پاس کہنے کے لئے صرف
کچھ نہیں بلکہ بہت کچھ ہوگا۔ آپ اسکو دوسروں کے ساتھ شئیر کریں گے تو آپکی
خود اعتمادی اور الفاظ کی کوالٹی بھی بہتر ہو کر آپکی بات چیت کو بہترین کی
سطح پر لے جائے گی۔
۸۔ "خاموشی" ایک اچھی بات چیت میں اتنی ہی ضروری ہے جتنا ضروری بولنا ہے۔
جب آپ خموشی کا وقفہ نہیں لیں گے تو بات چیت آپکی اپنی خواہ کتنی ہی شاندار
اور متن کے حساب سے جاندار ہو وہ مزہ اور تاثیر نہیں دے گی اگر اس میں
خاموشی کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ خاموشی کا وقفہ آپکے خیا لات کو دوسروں
کے لئے قابل ہضم بھی بناتی ہے۔
۹۔ "دوسروں کی سمجھنا" بات چیت کا وہ اصول ہے جو سب سے باکمال ہے۔ اگر آپ
دوسروں کی سمجھ نہیں سکتے تو آپ کی بھی کوئی نہیں سمجھے گا خواہ آپ حق پر
ہی کیوں نہ ہوں دوسروں کو بھی موقع دینا کہ وہ بول سکیں اور اگر آپ سے پہلے
بولنے کا موقع لے سکیں تو یہ کام آپکے لئے دوسروں کے دل میں پسندیدگی جگا
دیتا ہے۔ سو دوسروں کی سنیں بھی اور سمجھیں بھی۔ کیونکہ ہر انسان اپنی
سمجھانا ضرور چاہتا ہے۔
۱۰۔ : بات کاٹنا"عام سی بات لگتی ہے مگر کمیونکیشن کے حسن کو خراب کردیتی
ہے خواہ سامنے والا کتنی ہی فالتو اور بے سروپا بات کررہا ہو اسکو اپنی بات
مکمل کر لینے دیں۔ اس سے آپکو بھی تقویت ملے گی اور سامنے والے کو بھی۔ پھر
آپکی بھی دلجمعی سے سنی جائے گی۔
۱۱۔ اکثر لوگ بات صرف برائے بات کرتے ہیں۔ انکا مقصد جواب یا مشورہ لینا
ضروری نہیں ہوتا اور خواتین میں تو خاص طور پر یہ خصوصیت کچھ قدرتی اور
دماغ کی ساخت کی وجہ سے ہے کہ وہ بے حد لمبی باتیں صرف باتیں کرنے کے لئے
کرتی ہیں۔ سو جہاں پر آپ کو پتا ہو کہ جواب میں آپکا فراہم کردہ مشورہ نہیں
چاہئے۔۔۔۔۔۔۔مشورہ سنبھال کر ہی رکھیں۔
۱۲۔ آج جب ہم اکثر ہی بہت خوفناک خبریں بھی تواتر سے پڑھتے ہیں کہ ایک شخص
نے اپنے سگے اور کون کے رششتوں کو ہی جان سے مار دیا اور بے حد درد ناک
انداز میں مارا تو افسوس ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہئے۔۔۔۔۔اس کی سب سے بڑی
وجہ پس منظر میں ایک دوسرے کی بے عزتی بلکہ توہین کا عنصر کارفرما ہے۔
مسئلہ تو اپنی جگہ کوئی بھی ہے سو ہے۔ مگر اس کے حوالے سے توہین آمیز زبانی
رویہ رشتہ بھی خراب کرتا ہے اور فرسٹریشن میں ہی پھر ایسے کوفناک جرائم جنم
لیتے ہیں۔
سو زبان کا اچھا استعمال کرنا ضرور سیکھیں۔ ایک دوسرے کو الزام بھی دینا ہو
تو نرم الفاظ میں دیا جا سکتا ہے۔
سب سے بڑھ کر کسی بھی کام کی پریکٹس آخر انسان کو ایک دن ماہر بنا دیتی ہے۔
زندگی میں کامیابی کے لئے ماہر زبان ہونا سب سے ضروری ہے۔ |