نقاب یا برہنہ پن

گذشتہ چند سالوں میں خواتین اور خصوصاً نوجوان لڑکیوں کے نقاب نے جو تبدیلیاں اختیار کرلی ہیں اُن سے ہر کوئی واقف ہے۔لیکن صرف واقفیت زمانے کے بدلے ہوئے تیور کو ختم نہیں کرسکتی۔یہ تبدیلی کسی حد تک جرائم کے تناسب بڑھنے کا باعث ہے۔راہ چلئے تو مشکل سے ایسے نقاب نظر آئیں گے جو مکمل ہوں،جو آج سے چند سال پہلے ہوا کرتے تھے۔اب تو ایسے برقعے اور نقاب استعمال ہورہے ہیں جو ڈھکنے کے بجائے کھول کر رکھ رہے ہیں۔نت نئے رنگوں اور اقسام کے برقعوں کا چلن عام ہے ،جسم کے ہر پوشیدہ اعضاء نمایاں کرنے کا کام یہ نقاب کر رہے ہیں،جس سے ہمارے نوجوان بچ نہیں سکتے،اور کیونکر بچیں، شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر نظر بھی توہے۔یہ کہہ کر اپنے آپ کو اپنے مذہب سے دور کردینا کہاں کی عقلمندی ہے کہ ’’لوگ دیکھتے ہی کیوں ہیں؟ اپنی نظروں کی حفاظت کریں،ہمیں نہ ٹوکیں۔‘‘

دُنیا کی نظریں تو جھک نہیں سکتیں ۔۔۔۔۔۔ہاں اگر خواتین و لڑکیاں اپنا نقاب درست اور مکمل کرلیں تو معاشرہ میں بڑھنے والی برائیوں پر کچھ حد تک روک لگنے میں مدد مل سکتی ہے۔یہ ذمّہ داری ہر اس شخص کی ہے جو ایک شوہر،ایک بھائی،ایک بیٹا، ایک باپ،ایک چاچا، ایک خالو،ایک ماموں اور ان سب سے بڑھ کر ایک مسلمان ہے۔روکئے اپنے سامنے پنپنے والی اس برائی کو۔۔۔۔۔۔۔ خود بھی روکیں اور اپنے متعلقین کو بھی اسکی تلقین کریں۔سمجھائیں اپنے گھر کی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کوکہ حسن نت نئے فیشن کے نقابوں کا محتاج نہیں، اور نہ ہی اعلیٰ سوسائٹیز کی شان اس سے گھٹے گی،اور ویسے بھی جس نے اپنے مذہب پر دوسری غیر ضروری باتوں کو ترجیح دی اسکی دنیا تو دنیا آخرت بھی برباد ہوئی ہے۔ پردہ تو ہمیشہ سے عورت کا شعار رہا ہے اور آگے بھی رہیگا۔

دُنیا میں آج کل جدھر دیکھیں ادھر اسلام کو مٹانے کی سازشیں عام ہیں۔کئی ممالک برقعے پر پابندی کا فیصلہ کر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرہی رہے ہیں۔ایسے وقت میں مسلمانوں کا خون کھول اُٹھنا کوئی حیرت کی بات نہیں لیکن شدید حیرت کی بات تو تب ہے جب انھیں مسلمانوں کی ماں بہن بیٹیوں کو بری نظر سے کوئی دیکھے اور ان کے جسم پر جوں تک نہ رینگے۔دُنیا میں بہت سی کتابیں ہیں لیکن غلاف صرف قرآن پاک کو ہی چڑھایا جاتا ہے۔دُنیا میں عمارتیں بھی بہت ساری ہیں لیکن خانہء کعبہ کو ہی ڈھانپا جاتا ہے ۔دُنیا میں کثیر تعداد میں عورتیں ہیں مگر پردہ صرف مسلمان عورتیں ہی کرتی ہیں یعنی کہ ہمیشہ عزت والی چیزوں کو ہی پردے میں رکھا جاتا ہے۔

مسلمان مرد کے کفن میں ۳ کپڑے ہوتے ہیں جبکہ عورت کے کفن میں کل ۵ کپڑے ہوتے ہیں۔۲زائد کپڑوں میں ۱رومال(اسکارف)اور ایک سینہ بند(سینے کو ڈھانپنے کے لئے کپڑا)۔افسوس ہے اس مسلمان عورت پر جو اپنا سر اور سینہ زندگی بھر نہ ڈھانپے لیکن مرنے کے بعد اﷲ رب العزت اپنے پاس یہ دونوں چیزیں ڈھانک کر ہی بلاتے ہیں۔اﷲ ہم سب کو عقل سلیم عطاء فرمائے اور صحیح پردہ کرنے اور کروانے کی توفیق عطاء فرمائے۔(آمین)
Ansari Nafees
About the Author: Ansari Nafees Read More Articles by Ansari Nafees: 27 Articles with 24437 views اردو کا ایک ادنیٰ خادم.. View More