(Xe) یا بلیک واٹر اور اسکی سر گرمیاں

 پاکستان میں بلیک واٹر پر لکھا جانے والا سب سے پہلا آرٹیکل)

ایرک ڈی پرنس جو 6 جون 1969کو مشیگن ہالینڈ میں پیدا ہوا جو ابتدائی عمر سے ہی اسلام سے نفرت کرتا ہے ا ور ساری دنیا میں عیسائی اقتدار کے خواب دیکھتا رہا ہے۔ وہ ایک پرائیویٹ فوجی تنظیم بلیک واٹر ورلڈ وائیڈ جو آج کل زی(xe) کے نام سے ساری دنیا میں امریکی مفادات کے لئے سر گرم عمل ہے کا سربراہ ہے۔ زی بظاہر بے معنی سا لفظ ہے جو ایکس اور ای(xe) کا مرکب ہے۔ایکس گمنام اور ای eagle) ( ایگل یا عقاب اس طرح اس تنظیم کا نام گمنام عقاب بنا۔ جو دشمن پر خاموشی سے جھپٹ کر حملہ آور ہو کر بھی ظاہر نہ ہو اور گمنام ہی رہے۔ بلیک واٹر جو پہلے ہی سے ایک خطرناک نام تھا۔کیونکہ سیاہ پانی میں کبھی بھی آسانی کے ساتھ کچھ دیکھا نہیں جاسکتاہے ۔جو پہلے ہی خوف اور اندھیر کی علامت تھا۔اس خوف کی علامت کو چھپانے اور سی آئی اے کو اپنے خفیہ ایجنڈے کو خفیہ ہی رکھنے کی غرض سے ایرک پرنس نے اپنی تنظیم کا نام 2 ،مارچ 2009 کو بلیک واٹر ورلڈ وائیڈ سے تبدیل کر کے (Xe worldwide)زی ورلڈ وائیڈ رکھدیا جو بظاہر بے معنی نام ہے۔ مگر اس نام میں پہلے سے بھی زیادہ خطرات پنہا ہیں۔لہٰذااسی دن اس نے اعلان کر دیا کہ اب وہ ای سی او(ECO) یا زی (Xe) بن گیا ہے۔ یعنی گمنام عقاب بن گیا ہے۔
بلیک واٹر نام کی ایک امریکی پرائیویٹ سکورٹی کی تنظیم جو اپنا تعارف دنیا میں ایک سکورٹی آرگنائزیشن کے طور پر کراتی رہی ہے۔ یہ دنیا کی خطرناک ترین عیسائی دہشت گرد تنظیم ہے جو ساری دنیا میں کرائے پر امریکی مفادات کی حفاظت اور دیگرخطر ناک امور میں ملوث رہی ہے ۔ اس آرگنائزیشن کو امریکی سامراج اور امریکی ایجنسی سی آئی اے کی مکمل تائید و حمایت حاصل ہے۔ اس کا سربراہ ایرک پرنس مسلمانوں سے شدید نفرت کرتا ہے جسکو پوپ بینڈک کی بھی مکمل تائد حاصل ہے۔ پوپ بینڈک کے ماضی کے متعلق سب جانتے ہیں کہ وہ ناچنے گانے کے پیشے سے جب تھک گیا تو اس نے مذہبی روپ دھار کر پوپ کی حیثیت تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔اس کے بعد رسول اکرم ﷺکی شان میں گستاخی کا بھی مرتکب ہوچکا ہے۔
امریکی حکومت نے بلیک واٹر کے مقاصد کو نظر انداز کرتے ہوے اور ان مقاصد کی اصلاح کرائے بغیر ہی اسے امریکی ہاؤس آف کامن کی طرف سے تصدیقی سند اکتوبر 2007 میں جاری کردی۔ یہ ادارہ امریکن ریپبلکن پارٹی کو مالی سپورٹ بھی فراہم کرتاہے۔ یہ آرگنائزیشن بظاہر سکورٹی کمپنی طور پر کام کر رہی ہے ۔ مگر اسکے خفیہ مقاصد کچھ اور ہیں۔ 13 فروری 2007 کوایرک نے اعلان کیا کہ کمپنی بلیک واٹر ورلڈ وائیڈ کے بجائے Xeزی کے نام سے کام کریگی اب اس کا کام بزنس اور سکورٹی کے کاموں سے مختلف ہوگا۔ نئے نام کے ساتھ ہی اس کی مرکزیت بھی تبدیل کر دی گئی۔جس کے تحت سی آئی اے کی ہدایت پر کوفر بلیک کو اس ادارے کا نیا چیئرمین بنایا گیا ہے۔

زی سروسز ایل ایل سی(Xe services LLC)ایک پرائیویٹ ملٹری آرگنائزیشن ہے۔ جو بلیک واٹر ورلڈ وائیڈ کیبد نام زمانہ نام سے امریکہ کے شہر کیرولینا میں قائم کی گئی تھی۔ ایرک پرنس جو امریکی بحریہ کا تربیت یافتہ ہے نے بحی فوج سے فراغت حاصل کرن کے بعد 1990میں 6000ایکڑ زمین ریاست ورجینیا کی سرحد کے ساتھ شمالی کیرولینا میں بلیک واٹر کے قیام کے مقصد کیلئے خرید کر اپنی ایک پرائیویٹ اسٹیٹ آف آرٹ قائم کرلی۔جہاں پر لوگوں کوپرائیویٹ طورپرفوجی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔یہ ادارہ قانوں نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لوگوں کوبھی تربیت فراہم کرتا ہے۔یہ فن حرب کی تربیت ساری دنیا کے لوگوں کو سکورٹی کے نام پربھرتی کر کے فراہم کرتا ہے۔بلیک واٹر ورلڈ وائیڈایک سال میں(40000 )چالس ہزارافراد کو سکورٹی اور فن حرب کی تربیت فراہم کرتا ہے۔ مگر ان تربیت حاصل کرنیوالوں میں بڑی تعداد امریکیوں کی ہوتی ہے۔ دیگر ممالک سے پولس اور ملٹری کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ جن کو جارحانہ فن حرب سکھایا جاتا ہے۔ تاکہ ساری دنیا میں امریکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

عراق میں بھی اسکو سکورٹی کی اہم ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔ اس کمپنی کے ذمے عراقی سکورٹی گارڈ اور فوج کو تربیت فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی تھی۔(زی )نے بعد میں بہت سے عرقی شہریوں کو ہلاک و زخمی کرنا شروع کر دیا تھا ۔بغداد کے نیسور اسکوائر میں 16 ستمبر 2007کو یہ واقعہ رونما ہوا تھا۔جس کے نتیجے بہت سے عراقی شہری شہید کر دیئے گئے تھے۔ جس کی وجہ سے عرقی وزیر داخلہ نے اس کمپنی کوعراق سے نکل جانے کا حکم دیدیا تھا۔اس پر ایک امریکی خاتون سوزن بروک نے ایرک پرنس کے خلاف ماڈرن دور کا موت کے سوداگرکے حوالے سے مقدمہ دائر کر کے اسکی دنیا میں بر بریت کا پردہ چاک کرنے کی کوشش کی ہے۔سوزن نے عدالت سے درخوست کی ہے کہ ایرک کو جنگی جرائم کامجرم قرار دے کراسیدنیا کے سامنے بے بقاب کیا جائے اور کڑی سزا دیجائے۔ اسی طرح اس کی کاروائیاں افغانستان اور پاکستان میں بھی جاری ہیں۔مبینہ طور پر اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں بھی اسی ادارے کے دو امریکی مارے گئے تھے جو خفیہ بکسوں کو ہوٹل میں لیکر گئے تھے جنکی سکورٹی بھی چیک نہیں کی گئی تھی۔

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں نئے امریکی سفارت خانے میں جو دو سو کمرے بنائے جا رہے ہیں جس میں 1500 افراد کا عملہ قیام پذیر ہوگا ۔ان کمروں کے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ ان کنٹریکٹرز کو دیئے جائیں گے جو امریکیوں کی سکورٹی پر معمور کئے جائیں گے۔ یہ زی (بلیک واٹر )کے تربیت یافتہ فوجی گارڈ ہونگے جن کے بارے میں امریکی کوئی بات کرنا نہیں چاہتے ہیں۔بلیک واٹراسلام آباد، پیشاور اور کوئٹہ میں سر گرمی کے ساتھ اپنا کام کر رہی ہے۔بلیک واٹر کی سر گرمیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جب امریکیوں کے کسی قوم یاملک سے مفادات ختم ہو جاتے ہیں تو یہ ان ممالک یا اقوام سے اس طرح پھرتے ہیں جیسے کعبے سے کافر۔

یہ ہمیں معلوم ہے کہ امریکہ ہمارے ایٹمی اثاثوں کا دشمن ہے جب بھی اس کو موقع ملے گا اور اس کا مطلب پورا ہوچکا ہوگا تو یہ (بلیک واٹر)زی کے ان فوجی گارڈز کے ذریعے ہمار ے ایٹمی اثاثوں کو تباہ و بر با د کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا ۔اس کے علاوہ ان بلیک واٹر یا زی کے فوجی گارڈز کے ذریعے وطن عزیز میں دہشت گردی کی کار وائیاں بھی کرا ئی جا سکتی ہیں ۔ پاکستان ایسے چھوٹے ملک میں اتنے بڑے بڑے سفارت خانے بنانے کی امریکہ کو کیوں ضرورت محسوس ہورہی ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر پاکستانی کے ذہن میں ارتعاش پیدا کر رہا ہے۔سابقہ اور موجودہ حکمران اپنے اپنے مقاصد کے حصول کی خاطرامریکیوں کو کھلی چھوٹ دیئے ہوے ہیں۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ساری قوم ہر طرح کے عذابوں کا سامنا کررہی ہے۔ صوبہ سرحد کے بعد اب امریکی بلوچستان کے لاوے کو بھی بھڑ کایا ہی چاہتے ہیں۔ جس میں اس قسم کی ایجنسیاں فعال کردار کی حامل ہونگی۔
Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 213145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.