اوباما کا دورہ بھارت اور خطے میں بھارتی کردار
(Muhammad Siddique, Layyah)
امریکی صدر باراک اوباما نے
ہندوستان کا دوروزہ دورہ کرکے پاکستان کے زخموں پرنمک پاشی کی ہے۔ نئی دہلی
سے خبر ہے کہ بھارت کے دورے پرآئے ہوئے امریکی صدرنے بھارتی وزیراعظم مودی
کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بھارت کے
ساتھ تعلقات کوبہت دیتاہے۔دونوں راہنماؤں نے کہا کہ یہ دورہ تجارت، دفاع
اورماحولیاتی تبدیلی سے متعلق امورپرپیش رفت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اوباما
اور مودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سول جوہری معاہدے کی راہ میں
حائل اختلافات پر سمجھوتہ ہوگیا اوراہم پیش رفت ہوئی ہے۔اوبامانے اقوام
متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ
امریکہ اوربھارت دوستی کے نئے دورکے لیے پرعزم ہیں۔بھارت کے ساتھ دفاع
تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیناچاہتے ہیں۔انہوں نے کہا عالمی
امن کے قیام میں بھارت کا اہم کردارہے۔افغانستان میں امریکہ کاجنگی مشن ختم
ہوچکااس لیے افغانستان میں مستقل امن کے لیے قابل اعتمادپارٹنرچاہتے
ہیں۔ایک سوال کے جواب میں امریکی صدرنے کہا کہ ہم افغانستان کے لوگوں کے
لیے مضبوط اورقابل اعتبارشراکت داربنیں گے۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتہ
سنگھ نے دعویٰ کیاہے کہ بھارت اورامریکہ نے دفاعی شعبے میں اگلے دس سال کے
لیے معاہدے کرلیے ،بھارت نیوکلیئر سپلایئر گروپ میں شمولیت کے لیے پرعزم
ہے۔اوباماکے دورہ بھارت کے دوسرے دن پندرہ نکات پرمشتمل دہلی اعلامیے میں
کالعدم لشکر طیبہ سمیت دہشت گروپوں کی کارروائیاں روکنے کے لیے مشترکہ
کوششوں پراتفاق کیا اوراعلان کیا کہ دونوں ملک تجارتی تعاون بڑھاکرروزگارکے
مواقع بھی بڑھائیں گے۔دونوں ملکوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ممبئی حملوں
کے ذمہ داروں کوکیفرکردارتک پہنچایاجائے۔وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق
واشنگٹن اورنئی دہلی کی قیادت کے درمیان ہاٹ لائن قائم کرنے اورایک دوسرے
سے مستقل طورپررابطے میں رہنے کااعلان بھی کیا گیا ہے۔ اعلان دوستی میں کہا
گیا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کے لیے چیلنج ہے جسے مشترکہ کوششوں کے ذریعے
ختم کیاجائے گا۔اعلامیے میں کہاگیا کہ افریقہ سے مشرقی ایشیاء تک غربت کے
خاتمے اوروسیع البنیاد خوشحالی کے لیے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل
کرپائیدارجامع ترقی اورخطے میں روابط کے لیے اپنی شراکت کومضبوط کرتے رہیں
گے۔دستاویز میں کہاگیاہے کہ خطے کی خوشحالی کادارومدارسیکیورٹی پرہے۔ہم
تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطرات اورطاقت کے استعمال سے بچیں،
سرحدی اورسمندری تنازعات عالمی سطح پرطے شدہ قوانین کے تحت پرامن طریقے سے
حل کریں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم خطے سے اورخطے میں دہشت گردی
اورسمندری لوٹ مارکی مخالفت اورتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے
کامطالبہ کرتے ہیں۔ایک اورعلیحدہ بیان میں خصوصاًپاکستان کاتذکرہ کیاگیاصرف
اورصرف دہشت گردی کے حوالے سے۔اس علیحدہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ممبئی
حملوں کے ذمہ داروں کوقانون کے کٹہرے میں لانے کی زمہ داری پوری کرے اس کے
ساتھ ساتھ داؤد ابراہیم جماعت الدعوۃ اورحقانی گروپ اوردیگرعناصرکے خلاف
کارروائی پربھی زوردیاگیا۔ایشیاء پیسیفک اوربحیرہ ہند کے لیے امریکہ انڈیا
مشترکہ سٹریٹیجک وژن میں کہاگیا کہ خطے کے معاشی انضمام کے لیے ہم تیزترین
انفرانسٹرکچرکنیکٹیویٹی اورمعاشی ترقی کواس طریقے سے فروغ دیں گے کہ جنوب ،
جنوب مشرقی اوروسطی ایشیاء میں روابط پیداہوں۔اوراس کے ساتھ ساتھ تیزترین
توانائی کی ٹرانسمیشن اورعوام کے درمیان رابطے کے ساتھ ساتھ فری ٹریڈ کی
بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔بیان میں کہا گیا کہ دنیاکی بڑی جمہوریتوں کے
سربراہان کی حیثیت سے ہم ایشیاء پیسیفک اوربحیرہ ہندکے خطے میں روابط سازی
کے لیے اہم کرداراداکریں گے۔ہمارامعاہد اس بات کی تصویرکشی کرتاہے کہ ان
خطوں میں امن ، استحکام اور خوشحالی کے لیے امریکہ اورانڈیاکے درمیان قریبی
شراکت ناگزیرہے۔ہم نے خطے کے لیے مشترکہ سٹریٹیجک وژن پراتفاق کیا ہے۔اس
میں مزیدکہاگیا ہے کہ امریکہ اورانڈیاخطے اوردنیاکی ترقی کے لیے مرکزی
حیثیت رکھتے ہیں۔
امریکی صدرکے دورہ بھارت اوراس کے یوم جمہوریہ میں شرکت اوردونوں ملکوں کی
طرف سے جاری ہونے والے اعلامیہ سے یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہے کہ
عالمی قوتیں پاکستان کوکس آنکھ سے دیکھ رہی ہیں۔ اس دورہ میں امریکہ سے
کہلوایاگیا ہے اورپاکستان کو سنایاگیاہے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی
کونسل کی مستقل نشست کے لیے ہندوستان کی حمایت کااعلان کیا ہے۔ اورعالمی
امن کے قیام میں بھارت کی تعریف کی ہے۔ حالانکہ نہ توعالمی امن میں بھارت
کاکوئی کردارہے اورنہ ہی وہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست کاممبربنے کا اہل
ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جوقربانیاں دی ہیں اورجونقصان
برداشت کیا ہے۔ عالمی قوتیں ا س طرف توتوجہ نہیں دیتیں۔الٹاپاکستان کے
کردارپرشک ہی کیاجاتاہے۔ یہ سب کچھ برداشت کرنے کے باوجودپاکستان کوابھی تک
امریکہ کی طرف سے شاباش نہیں دی گئی۔ دنیابھرمیں مسلمان خاص طورپرپاکستانی
مشکوک ہوگئے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک قومی اخبارکی رپورٹ کے
مطابق چارہزارایک سوتہتر فوجی شہید ہوئے۔ایک اوررپورٹ کے مطابق ان فوجیوں
سمیت ساٹھ ہزارسے زائدپاکستانی اس جنگ میں شہیدہوچکے ہیں۔ ڈرون حملوں، بم
دھماکوں اورخودکش حملوں کی صورت میں جوجنگ مسلط کی گئی۔ پاکستان ابھی تک
اسی میں جل رہاہے۔ ہمارے حساس اورقومی ، تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر، مذہبی
،سیاسی راہنما، نمازجنازے، قل خوانیاں، خوانقاہیں، مساجدکچھ بھی دہشت گردوں
سے محفوظ نہیں ہے۔ افغانستان پرحملے کے وقت پاکستان کے کیاکچھ امریکہ کی
جھولی میں نہیں ڈالا۔ اس کے باوجودپاکستان سے کہاجارہا ہے کہ وہ یہ کرے وہ
کرے۔دوسری ہندوستان جس کی امریکی صدرتعریفیں کررہے ہیں ۔ اس کاخطے میں
کیاکردارہے ۔ اس سے دنیاواقف ہے یہ الگ با ت ہے کہ جان بوجھ کران جان بنی
ہوئی ہے۔ شاید اوباماکی نظرمیں بھارت کا عالمی امن کے قیام میں یہی
کرداردکھائی دیتاہے کہ اس نے مقبوضہ کشمیرپرپچھلی چھ دہائیوں سے غاصبانہ
قبضہ کررکھاہے۔پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں اس کی اشتعال انگیز
کارروائیاں آئے روزجاری رہتی ہیں۔ متعددباروہ باقاعدہ پاکستان کے ساتھ جنگ
کی تیاری کرکے بارڈرپربراجمان ہوگیا۔بھارتی گجرات کے فسادات کس کویادنہیں
ہوں گے۔ جس میں سیکڑوں مسلمانوں کوبے دردی سے شہیدکردیاگیاتھا۔ ٹرین کا
حادثات بھی کس کوبھولے ہوں گے۔جن میں سیکڑوں مسلمان زندہ جلادیے گئے۔ ابھی
حال ہی میں ایک ہندوکی لاش ملنے پرمسلمانوں کے چالیس سے زائدگھروں کوآگ
لگادی گئی۔پاکستان میں بھی دہشت گردی میں اس کی سازشیں اب ڈھکی چھپی نہیں
رہی ہیں۔اسلام آباد سے خبرہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹرمشاہدحسین سیّد کی
زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں سیکرٹری دفاع
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عالم خٹک نے کمیٹی کوآرمی چیف کے دورہ امریکہ اورپاک
امریکہ سٹریٹیجک مذاکرات کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ دی۔کمیٹی کے ارکان نے
وزیردفاع کی عدم شرکت پرشدید ردعمل کااظہارکیا۔سیکرٹری دفاع نے کمیٹی
کوبتایاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے امریکی حکام کوپاکستان میں بھارتی
مداخلت سے متعلق آگاہ کیاہے۔اوراپنے دورہ امریکہ کے دوران اس سلسلے میں
تمام ثبوت فراہم کیے ہیں۔اس پربھی عالمی امن کے قیام میں بھارت کی تعریف
اورسلامتی کونسل کی مستقل نشست کے لیے اس کی حمایت کی جارہی ہے۔نوازشریف نے
اس لیے ہی اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے مستقل
ممبران کی تعدادمیں اضافے کی مخالفت کی تھی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی
سلامتی وامورخارجہ سرتاج عزیزنے امریکہ بھارت جوہری معاہدے کے علاقائی
استحکام پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔ان کاکہناتھا کہ امریکی صدرکے دورہ بھارت
پربیانات اوراس دوران ہونے والے معاہدوں کاتعلق ایسے معاملات سے ہے جن سے
عالمی اورعلاقائی صورتحال پر اثر پڑے گا۔پاکستان ان معاہدوں کے طویل مدتی
نتائج کااپنی سلامتی پراثرات کے حوالے سے جائزہ لیتا رہے گا۔یہ معاہدہ
جنوبی ایشیاء کے استحکام کے لیے خطرناک ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یواین
اوقراردادوں کی خلاف ورزی کرنے والاسلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کااہل
نہیں۔امیدہے امریکہ توازن برقراررکھنے کے لیے کرداراداکرے گا۔بھارتی شمولیت
سے نیوکلیئرسپلایئرگروپ کی ساکھ خراب ہوگی۔ پاکستان کوسپورٹ فنڈکے نام سے
جوکچھ دیاگیا ہے یادیاجارہا ہے وہ پاکستان کے نقصان سے کہیں کم ہے۔
اوباماکے دورہ بھارت اوراس موقع پرجاری ہونے والے اعلامیہ سے یہ بات واضح
ہوگئی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردارکی امریکہ کی نظروں
میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جاری ہونے والے اعلامیے میں
دونوں ملکوں کی طرف سے خطے سے اورخطے میں دہشت گردی، سمندری لوٹ مارکی
مخالفت اورتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے کامطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ
مخالفت بھی پاکستان کی جارہی ہے اورمطالبہ بھی پاکستان سے کی جارہی ہے۔
حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔سمندری لوٹ مارمیں کون ملوث ہے یہ سب جانتے
ہیں۔ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے کامطالبہ بھی نام لیے
بغیرپاکستان سے ہی کیاگیا ہے۔ اس خطے میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی
دوڑکاآغازبھی بھارت نے کیاتھا۔ امریکہ اوربھارت واقعی تباہی پھیلانے والے
ہتھیاروں کاخاتمہ چاہتے ہیں تواس کی ابتداء بھی خودکریں۔اوروہ بھی ناکارہ
نہیں کارآمدہتھیارتلف کریں۔ پاکستان تواپنے دفاع اورخطے میں طاقت کاتوازن
برقراررکھنے کے لیے ایٹمی ہتھیاربنارہاہے۔امریکہ نے ہندوستان کے ساتھ
سٹریٹیجک معاہدے کرکے خطے میں طاقت کے توازن کوبگاڑنے کی کوشش کی ہے ۔ اسی
لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نوازشریف نے
کہا کہ دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ میں پاکستان کی جانی ومالی قربانیوں سے
پوری دنیاواقف ہے۔مغرب بالخصوص امریکہ کوجنوبی ایشیاء میں طاقت کاتوازن
برقراررکھنے میں اپناکرداراداکرنا ہوگا۔جب تک مسئلہ کشمیرکاٹھوس حل تلاش
نہیں کرلیاجاتاخطے میں دیرپاامن ممکن نہیں۔نئی بھارتی حکومت کے
برسراقتدارآنے کے بعدورکنگ باؤنڈری پرکشیدگی سے امریکہ اندازہ لگاسکتاہے کہ
وہ پاکستان کے ساتھ پرامن تعلقات قائم رکھنے(کرنے) میں سنجیدہ ہے یانہیں۔ہم
نے خطے میں ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کی تقلیدکی ہے۔ ایک ایسے وقت
میں جب اوبامامودی کی ہاں میں ہاں ملارہاتھا۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل
راحیل شریف نے چین کادورہ کرکے اور اس کے ساتھ طویل المدتی دفاعی تعلقات
بڑھانے پربات چیت کرکے امریکہ اورہندوستان کوبتادیاکہ پاکستان بھی تنہانہیں
ہے۔ راحیل شریف نے یہ دورہ کرکے بھارت کوبتادیا کہ اس کے ساتھ زوال کی طرف
گامزن سپرپاورہے جب کہ پاکستان کے ساتھ مستقبل ہی معاشی اوردفاعی سپرطاقت
ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے چینی ہم منصب ژیانگ کوسے ملاقات میں
دونوں سربراہان نے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے،سکیورٹی ، انسداددہشت گردی
اورٹریننگ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا۔(آئی ایس پی آر) کے
میجرجنرل عاصم باجوہ نے سوشل میڈیاپرجاری پیغام میں کہا ہے کہ اپنی نوعیت
کی یہ منفردملاقات خوشگواراورگرمجوشی پرمبنی ماحول پرہوئی۔جس میں چین کے
وائس چیئرمین سینٹرل ملٹری کمیشن جنرل فان چانگ لانگ نے چین اورپاکستان
کوسٹرٹیجک پارٹنر، اہم پڑوسی اورفولادی بھائی قراردے دیا۔جنرل فان نے
آپریشن ضرب عضب کوسراہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے
کرداراورقربانیوں کی تعریف کی اوردہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون کایقین
دلایا۔چینی قیادت نے کہا کہ پاکستان کاکوئی متبادل نہیں ہرشعبے میں تعاون
کریں گے۔چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے خدشات ہمارے خدشات دونوں
ممالک کی منزل ایک ہی ہے۔چیئرمین پیپلزکانفرنس یوڑینگ شینگ نے کہا کہ پاک
چین دوستی شخصیات سے بالاترہے۔ چینی حکومت اورعوام ہروقت پاکستان کے ساتھ
کھڑے ہیں۔امریکہ نے بھارت اورچین نے پاکستان کودفاعی حصہ دارقراردے
دیاہے۔امریکہ نے خطے میں طاقت کاتوازن بگاڑدیا اورچین نے
برابرکردیاہے۔پاکستان کوامریکہ سے توقعات نہ پہلے تھیں نہ اب ہیں۔ اس سے
واضح ہوگیا ہے کہ کون کس کا خیرخواہ ہے۔
اس آرٹیکل کاتویہاں اختتام ہوچکاتھا کہ گیت نگار منشی منظورکے انتقال کی
خبرآگئی۔ وہ ڈیوٹی پرجارہے تھے کہ چوبارہ روڈپرریلوے پھاٹک کے ساتھ دل کا
دورہ پڑنے سے اپنے موٹرسائیکل سے گرگئے۔ اورہسپتال جاتے ہی فوت ہوگئے۔ ان
کا لکھاہواملی نغمہ پاک فوج کے ترانے کے لیے منتخب ہوا۔ حال ہی میں ان کی
کتاب’’اکھیاں بھالی رکھو‘‘منظرعام پرآئی۔وہ ادبی تنظیموں اورویکسی نیٹرکی
تنظیم کے بھی عہدیدارتھے۔ان کی وفات پرمعروف قوال ریڈیوٹیلی وژن کے
گلوکارمحمداسلم ساجد، کاشف اقبال اوردیگرنے اظہارافسوس کرتے ہوئے ان کی
بخشش کی دعا کی ہے۔ |
|