ہمارے یہاں گدھے (چوپایہ) کی بے قدرتی کیوں ہے جبکہ دوسرے گدھے تو . ... ؟؟

آج امریکا کی برسرِ اقتدار جماعت کا انتخابی نشان گدھاہے ...!!مگرآج تک ہم محنتی جانورگدھے کوگدھاہی سمجھ رہے ہیں کیوں...؟؟

آج اِس سے دنیاکو کسی بھی صورت انکارنہیں کہ امریکاکی موجودہ برسرِ اقتدارجماعت کا انتخابی نشان گدھاہے،اَب یہاں یقینی طور پر ایک سوال یہ پیداہوتاہے کہ آج اگر گدھااتناہی احمق اور بدعقل جانورہوتا...؟؟تو دنیامیں سُپرطاقت کہلانے اور ساری دنیامیں اپنا سکہ چلانے والاامریکا کبھی بھی گدھے کو اتنی اور قدرنہ دیتااورحدتو یہ ہے کہ امریکامیں کئی عشروں سے برسرِ اقتدار آنے والی جماعت کا انتخابی نشان کبھی بھی ’’گدھا‘‘نہ ہوتایہ وہ نقطہ ہے آج جسے ہم سب کو سمجھناہے اور پھر اپنی اصلاح بھی کرنی ہے تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ آخر امریکامیں گدھے کو اتنی اہمیت کیوں حاصل ہے...؟؟ جبکہ ہمارے یہاں سب سے معصو م اور محنتی جانورگدھے کو احمق ، نادان، بے وقوف جان کر بیچارے کو گدھاہی سمجھاجاتاہے ۔

بہرکیف ...!یہاں قبل اِس کے کہ ہم مزیدکچھ کہیں ایک بات بتادیں کہ ہمارے صاحبزادے کو تمام جانورمیں ایک گدھاہی سب زیادہ پسندہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے یہاں چارٹانگوں والے گدھے کو احمق،نادان اور بدعقل سمجھاجاتاہے مگر اِس کہ باوجود بھی ہمارے صاحبزادے کو گدھوں سے محبت اور اُلفت کیوں ہے...؟آج تک اِس کی یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آسکی ہے حالانکہ یہ پڑھائی میں بھی اچھاہے اور اپنی گلاس میں ہمیشہ اول بھی آتاہے، اچھی ذہانت اور شارپ مائنڈبھی ہے،اَب ایسے میں ہمیں تو کم ازکم کہیں سے بھی یہ احمق ، بدعقل، بے وقوف اور نادان نہیں لگتاہے مگر ہمیں تعجب تو بس ...اِس بات کا ہے کہ اتنی ساری خوبیوں کے باوجود بھی یہ گدھے سے اُنسیّت کیوں رکھتاہے آج تک ہم یہ نکتہ نہیں سمجھ پائے ہیں ایسے میں ہمیں کبھی کبھی یہ بھی امریکی لگتاہے کیوں کہ امریکی بھی گدھے سے ایسی ہی الفت اور اُنسیّت رکھتے ہیں جیسی ہماراصاحبزادہ رکھتاہے ۔

خیرمعاف کیجئے گا...!!آج یہاں ہم اپنے مشاہدے اور دل کی ایک بات کہیں توکوئی بُرانہ مانے....(آج ہمیں اُمید ہے کہ یہ بات ہماری طرح کروڑوں پاکستانیوں کے دل اور دماغ میں بھی ہوگی اور یہ ایسے مناظر بھی روزانہ ہی دیکھتے ہوں گے اور دل ہی دل میں یہ کہہ کر خاموش ہوجاتے ہوں گے کہ ایک طرف بیشتر قومی اداروں میں ایسے لوگ ہیں...؟؟اور دوسری طرف وہ گدھے ہیں جواپنی بساط سے بھرکر محنت بھی کرتے ہیں مگر پھر بھی بے قدری اِن کا مقدرہے)۔ آج ویسے ہی اگر ہم اپنے مُلک کے ہر صوبے ہر شہر اور ہر گاؤں کے بیشتر سرکاری اداروں کا طائرانہ جائزہ لیں تو اِنہیں چلانے اور دیگر اُمور انجانے دینے کے لئے خوشامد، چاپلوسی اور پرچی کے سہارے میرٹ کا قتل کرکے ایسے بے شمار احمق، بے وقوف اور نادان گدھے نظرآئیں گے آج جن کے ہاتھوں میں مُلک اور معاشرے اور اداروں کی باگ دوڑ ہے سواَب ذراسوچیں ...!کہ ایک طرف اِس شکل میں ہم گدھوں کو مقام و مرتبہ عطاکرتے ہیں اور اگرہمیں دوسری طرف جانورکی صُورت میں جو گدھا نظرآئے اُسے بے وقوف ، احمق اور نادان جان کر اِس کی بے قدری کرتے ہیں،اَب کیا یہ ہماری ذات اور سوچ کا تضادنہیں ہے....؟؟کہ ہم اور ہماری سوچ کیا اور کیسی ہوگئی ہے...؟تب ہی تو ہم اپناوہ مقام حاصل نہیں کرپائے ہیں جو ہمارے ساتھ اور ہمارے بعدآزادہونے والی ریاستو ں کو حاصل ہوگیاہے۔

بہرحال ...!!چلیں ہم پہلے یہ بتائے دیتے ہیں کہ لغوی معنی میں لفظ ’’ گڈھا‘‘ کیاہے اور یہ کس زبان کا لفظ ہے،تو جان لیجئے کہ گدھا(ہ۔ا۔مذکر)ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اور مذکرہے جس کے (اول) معنی ’خر‘‘ (صف)،(دوئم)’’احمق‘‘۔’’نادان‘‘کے ہیں اورہمارے یہاں اِنہی معنی اور مطلب کے اعتبار سے گدھے سے متعلق کہاوتیں اور محاورے بھی ایسے ہی عام ہیں اَب یہاں ہم جن کا تذکرہ کرناضروری اور لازمی سمجھتے ہیں تاکہ جو بات ہم آپ کو سمجھاناچاہتے ہیں وہ آسانی سے سمجھاسکیں۔

ہمارے یہاں اردولغت کے لحاظ سے گدھے سے متعلق جتنی مثالیں اور محاورے زبانِ زدِ عام ہیں وہ کچھ یوں ہیں کہ’’گدھاپن‘‘ (مذکر) جس کے معنی ’’بیوقوفی،، نادانی، حماقت ‘‘ کے ہیں اورہم اِس مثل کا سہاراتب لیتے ہیں جب کوئی پلے درجے کی حماقت یا بے وقوفی یانادانی کرتاہے۔ دوسری مثل یہ ہے کہ’’ گدھاگھوڑاایک بھاؤ(گدھاگھوڑاایک برابر‘‘ یہ مثل ہم تب دیتے ہیں جب ہم اپنے اردگرد بے انصافی ہوتی دیکھتے ہیں تو قدرشناسی کے موقع پر یہ مثل بول کر انصاف کے تقاضے پورے کرانے یا کرنے کی سعی کرتے ہیں اور معاشرے کو یہ باور کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ ’’ کیااچھے بُرے سب برابرہیں‘‘اوربدقسمتی سے ہمارے معاشرے یا سوسائٹی میں جب کوئی شخص فعل بد کا مرتکب ہوتاہے تو اِسے’’ گدھے پر چڑھانا‘‘ یا ’’ گدھے پر چڑھانے ‘‘ کا مشورہ دے کر بات پوری کردیتے ہیں جیساکہ یہ جملہ موقع محل اور معنی کے اعتبارسے مشورہ بھی ہے تو مثل بھی ہے یعنی کہ ہمارے یہاں گدھے پر چڑھانے کی سزاتجویذتب دی جاتی ہے جب کسی کو ’’رُسوا کرنا،بدنام کرنا، یا اُس کے اعمالِ بد کی سزا دینے کے لئے تشہرکرنایا کراناہوتاہے تو اِس کے لئے ہم کہتے ہیں کہ خطاکارکو بطورمجرم گنجاکرکے گدھے پر چڑھاؤاور شہرمیں گھوماؤ وغیرہ وغیرہ ... اور اِسی طرح ہمارے معاشرے کے بیشتر گھروں میں والدین اور گھر کے بڑے یا سرپرست ایسے بے وقوف اور احمق بچوں کے لئے گدھے کی مثال دیتے ہیں اور محاورتاََ کہتے ہیں جن کا پڑھائی میں دل نہیں لگتاہے یا جنہیں پڑھائی لکھائی سے دلچسپی نہیں ہوتی ہے تواُن کے لئے یہ ایک جملہ بطور مثل’’ بولتے ہیں کہ’’ گدھے پر کتابیں لادنا‘‘ جس کے معنی اور مطلب یہ ہیں کہ’’ بے وقوف کو علم پڑھانا‘‘یا ’’لاکھ جتن کرلو یہ احمق پڑھ کر ہی نہیں دے گا‘‘اوراِسی طرح اکثر جب ہمارے معاشرے میں سیاسی طورپر پرچی یا سفارش کی بنیاد پرکسی خوشامدی یا چاپلوس و کام چوریاکسی کندذہن یا احمق کو میرٹ کا قتل کرکے کسی لائق بنادیاجاتاہے توایسے فرد یا شخص کے لئے یہ مثل دی جاتی ہے کہ’’گدھے کو آدمی بنانا‘یعنی یہ کے بے وقوف کو زبردستی کی اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہے اوراَب اِسے عقلمندبنادیاگیاہے ۔

اَب جس معاشرے میں میرٹ کا قتل کیا جائے اور اِن بے وقوفوں کو اعلیٰ عہدہ دے کراِنہیں سماج کی بھاگ ڈور سونپ دی جائے تو اِس معاشرے میں ہر اہل شخص کو اپناکام چلانے کے لئے لامحالہ ’’گدھے کو باپ بنانا‘‘ ہی پڑتاہے جس کے معنی ’’ کام نکالنے کے لئے بے وقوف کی منت اور خوشامدکرنا‘‘ کے ہیں۔اور آج کل تو ہمارے مُلک کے ہر صوبے ، ہر شہر اور ہرگاؤں میں حکومتی ایماپر ایسے احمقوں کو اداروں کو چلانے کے لئے بیٹھادیاگیاہے کہ جن پر اردولغت کا یہ محاورہ صادق آتاہے کہ ’’ گدھے (گدھوں)کے ہل چلانا‘‘ جو مطلب کے اعتبار سے ’’ کسی شہریا جگہہ کو اُجڑوانا، بربادکرانا‘‘ کے معنوں میں لیاجاتاہے،اِسی طرح ہمارے معاشرے میں جس کے پاس سفر کے لئے اچھی کاراور رہنے کے لئے کوٹھی بنگلہ ہے ہمارامعاشرہ ایسے شخص کو کاراور کوٹھی بنگلے والاکہہ کر مخاطب کرتاہے جبکہ جس کے پاس ’’گدھا‘‘ ہوتو ایسے شخص کو میرے معاشرے اور میری سوسائٹی میں ’’ گدھے والا‘‘ کہتے ہیں جس کے اول ذکرمعنی کچھ یوں ہیں کہ ’’وہ شخص جو کرایہ کے لئے گدھے رکھے‘‘دوئم۔’’وہ شخص جو گدھے پر چیزیں لادنے کا کام کرے‘‘ ایسے شخص کومیرامعاشرہ ’’گدھے والا‘‘ کہاجاتاہے اور آ ج جہاں میرے مُلک اور معاشرے میں باکثرت گدھے کا مذکر موجودہ ہے تو وہیں اِس کی مونث یعنی کہ ’’ گدھی ‘‘ یا ’’گدھیّا‘‘ بھی پائی جاتی ہے ہمارے معاشرے میں اِس کی اہمیت اور قدر ہمارے یہاں باکثرت پائے جانے والے گدھوں سے کچھ مختلف نہیں ہے، ہمارے معاشرے اور ہماری سوسائٹی نے تو گدھے کی مونث کو بھی نہیں بخشاہے اِسے بھی بے وقوفی اور احمقوں کے میزان میں رکھ تول دیاہے، اِس بیچاری کا قصوریہ ہے کہ یہ گدھے کی مونث ہے بس اِس وجہ سے اِس کے حصے میں وہی کچھ آیاہے جوگدھے کو حاصل ہے اور ویسی ہمارے یہاں اردولغت میں گدھی یا گدھیّاکے جو معنی اور مطالب ہیں وہ بھی کچھ یوں ہیں (اِسے بھی سمجھ لیجئے کہ) گدھی۔گدھیّا(گَ،د ، ہ ، ی..‘‘اور’’ گَ،دھی، یا‘‘(ہ۔ا۔مونث) ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اورمونث ہے، جس کے اردولغت کے اعتبارسے معنی’’ گدھاکی تانیث اور احمق عورت کے نکلتے ہیں۔

گو کہ اگر ہم گدھے کی اہمیت اور قدر کاتاریخی جائزہ لیں تو ہمیں ہرزمانے کی ہر تہذیب کے ہرمعاشرے کے ہر ماحول میں گدھے سے متعلق ایسی بے شمار مثالیں ،قصے ،کہانیاں اور کہاوتیں ملیں گیں جن میں کہیں گدھے کو تمام جانوروں میں سب سے زیادہ قابل رحم اور محنتی جانورتوبیان کیاگیاہے مگر وہیں اِسے بہت زیادہ ہی احمق بھی دیکھاگیاہے مگر آج ہمیں اپنے معاشرے کے اُن گدھوں کے ساتھ کھلے دل سے اظہارِ ہمدردی کا موقع ہاتھ لگاہے جو محنتی بھی ہیں تو قابلِ رحم بھی ہیں مگر اِن کے حصے میں ہم اور ہمارامعاشرنے سوائے بے قدری کے اور کچھ نہیں دیتاہے جبکہ امریکا جیسے دنیا کے صفِ اول کے سُپرپاور مُلک میں گدھے کو جتنی اہمیت اور قدر حاصل ہے اِنہیں اُتنی تو شاید دنیاکے کسی بھی مُلک اور معاشرے میں حاصل نہیں ہے ۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972186 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.