غیراعلانیہ بجلی کی لودشیڈنگ نہ کی جائے
(Sajjad Ali Shakir, Lahore)
ا س میں کوئی شک نہیں کہ
ہماراملک دنیا کی ایک ایٹمی قوت ضرور ہے مگر اِس کے ساتھ ہی یہ بھی سچ ہے
کہ پاکستان اپنی اِس حیثیت کے اعتبار سے اپنے تمام حصوں میں مساوی ترقی
نہیں کرپایاہے یہ اپنے قیام سے اَب تک غیر ترقی یافتہ ہونے کا ٹیکہ اپنے
ماتھے پر سجائے ہوئے ہے جبکہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ آج یہ جس طرح ایک ایٹمی
ملک بناہواہے اِس کا شمار بھی دنیاکے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں
ضرورہوناچاہئے تھا۔مگر افسوس کہ یہ اَب تک غیرترقی یافتہ ملک ہونے کے خول
سے نہیں نکل سکاہے اِس کی کیاوجہ ہے …..؟یہ ایک علیحدہ بحث ہے مگر ہم یہاں
اتناضرور عرض کریں گے کہ ہمارا یہ ملک پاکستان بھی دنیا کا ایک دولت مندملک
بن سکتاہے بشرطیکہ ہم اپنے اْن قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کریں
جنہیں قدرت نے ہماری ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے ہماری زمین کے چپے چپے میں
پوشیدہ کر رکھاہے یعنی جس دن ہم نے اپنے اِن قدرتی وسائل کو اپنی ضرورتوں
کو پوراکرنے کے لئے استعمال کرناشروع کردیا تو ہم یقین کرسکتے ہیں کہ
ہماراملک بھی دنیاکے اْن دولت مند ممالک کی صف میں ضرورکھڑاہوسکتاہے جن سے
ہم اَب تک اپنی ضرورتوں کوپوراکرنے کے لئے کبھی قرض توکبھی امداداور جب اِن
سے بھی ہماراکام نہیں چلتاہے تو ہم کشکول ہاتھ میں اْٹھائے اِن سے بھیک
مانگنے کے لئے نکل پڑتے ہیں۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے اِن زرائع کو
اپنی ترقی اور خوشحالی کے لئے سنجیدگی اور حقیقی معنوں میں بروئے کار لانے
سے متعلق کبھی سوچابھی نہیں ہے کیوں کہ گزشتہ 67سالوں کے دوران ہمارا
سارازور تواپنی ضرورتوں اور خواہشات کو پوراکرنے کے لئے اپنوں اور اغیار سے
جھولیاں پھیلاپھیلاکر قرض،امداداور بھیک مانگنے میں ہی گزرگیاہے جب اِن سے
ہی اپناکام چل جاتاہے تو پھر کیا۔ضرور ت ہے کہ کوئی ایساکام کیاجائے جس میں
ہماری ذہنی اور جسمانی توانائی خرچ ہو اور یہی کچھ ملے جو(صرف ذراسا کشکول
اٹھانے )بھیک مانگنے سے مل جاتاہے۔مگر دوسری جانب ایک یہ بھی حقیقت ہے کہ
دنیاکے کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اپنے زرائع کو استعمال
میں لائے بغیر ممکن نہیں ہے یعنی اِس کی ترقی اور استحکام اْس وقت تک بے
معنی ہیں جب تک یہ اپنے زرائع کو استعمال میں نہیں لاتایہاں ہمیں کہنے
دیجئے کہ دنیاکے جو ممالک اپنے وسائل کو استعمال میں نہیں لاتے تو اِن کا
معیار زندگی بھی ہماری طرح سے کبھی بلندنہیں ہوتاہے اور اِسی طرح ہمارے
خیال میں دنیاکے کسی بھی ملک کے لئے اِس کے باشندوں کی خوشحالی مسرت اور
ترقی سے زیادہ اور کوئی امر قابل اطمنان اور باعث افتخار نہیں ہوسکتااور
دنیاکے کسی بھی ملک کے حکمران کے لئے اْس کی سب سے زیادہ بڑی اور اہم
کامیابی یہی ہے کہ اِس کے عوام کو مادی ، اخلاقی ،سیاسی ،اقتصادی ،صحت عامہ،
تعلیم اور روحانی ترقی حاصل ہو۔اِس ساری تمہید کے منظر اور پس منظر میں اگر
ہمارے وزیراعظم نواز شریف صاحب بھی ہماری اتنی سے بات سمجھ لیں کہ اقتدار
تمام تر ایک ایسی مقدس امانت ہوتاہے جو قومیں اپنے اندر سے اْس شخض کے
حوالے کرتی ہیں جو اْن میں سب سے زیادہ مخلص، امانتدار، دیانتدار اور سب سے
زیادہ فہم وفراست سے مالامال ہوتاہے اِن صفات کی حامل شخصیت کو جب اقتدار
اﷲ تعالی کی طرف سے مل جاتاہے تو اِس شخص پر یہ بات پوری طرح سے لازم
ہوجاتی ہے کہ وہ رب کائنات کی طرف سے تفویض کی گئی اِس اہم زمہ دار ی کو
انتہائی نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ نوع انسانی کی خدمت کے لئے خوش اسلوبی
سے انجام دے اور پوری طرح امانت داری اور دیانتداری کے ساتھ اپنے دورے
اقتدار میں اپنی قوم اور ملک و ملت کے لئے اپنی تمام ترخداداد صلاحیتوں کو
بروئے کار لائے تاکہ وہ روزقیامت اﷲ تعالی کے سامنے سْرخروہو اور اﷲ کو
بتاسکے کے اے میرے رب تو نے مجھے اقتدار کی صورت میں جو ذمہ داری سونپی تھی
اْسے میں نے اپنی پوری دیانتداری اور خلوص نیت کے ساتھ انجام دی اور آج
میرے رب تو اِس کے صلے میں مجھے اِنعام اور اکرام سے نوازدے۔ناکہ جس طرح
گزشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف صاحب آپ نے اپنی اْن تمام تر ذمہ داریوں سے
جواﷲ تعالیٰ نے آپ کووطن پاکستان کا اقتدار سونپ کردی ہیں اِن سے پہلوتہی
کرتے ہوئے جب آپ نے اپنے انتہائی معصوم لہجے میں اپنے وزیر سے گفتگوکرتے
ہوئے اِنہیں’’ملک کے کسی بھی حصے میں غیراعلانیہ بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے
کی ہدایت کی ’’ تو قوم کو آپ کی اِس بے معنی اور بے مقصد ہدایت سے سخت
مایوسی ہوئی۔اِس موقع پر قوم یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ وزیراعظم نے
وزارت پانی و بجلی کی اِن سے اسپیشل ملاقات کے دوران اِنہیں اپنی خصوصی
ہدایت میں صرف اِس بات کا کیوں پابندکیاہے….؟؟ کہ ملک کے کسی بھی حصے میں
غیراعلانیہ بجلی کی لودشیڈنگ نہ کی جائے’’ وہ یہ بھی تو عابد شیر علی کو
کہہ سکتے تھے کہ آج عوام ملک میں توانائی بالخصوص بجلی کے بحران کے باعث
کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سخت پریشان ہے تو وہیں اِس سے ملک کی
صنعتی ترقی اور معیشت کا پہیہ رک گیاہے ملک کے طول وارض سے بجلی کے بحران
اور طویل لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر تمام تر اقدامات
اْٹھائے جائیں۔کوشش کی جائے کہ آپ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر
عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کے ساتھ ساتھ ملک کی دم توڑتی
معیشت کو سہارادینے کے لئے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی کی لوڈشیڈنگ بن
کرائیں مگر ہائے رے …!افسوس کہ وزیراعظم ایساکچھ نہیں کہہ سکے بلکہ اْنہوں
نے وزیر پانی و بجلی سے جو کہااِس سے تو صاف طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ
جیسے وزیراعظم نو از شریف نے اپنے ڈھکے چھپے لہجے میں سیکرٹری کو یہ
سمجھادیاہے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں ڈنکے کی چوٹ پر غیراعلانیہ بجلی کی
لوڈشیڈنگ کے بجائے اعلانیہ طورپر لوڈشیڈنگ کی جائے بھلے سے وہ بیس سے تائیس
گھنٹوں یاپورے پورے دن اور رات پر ہی کیوں نہ محیط ہو۔اِس موقع پر ہم یہ
کہناچاہیں گے کہ ارے وزیراعظم صاحب آپ اور صدرمملکت کی یہ کیسی عوامی اور
جمہوریت حکومت ہے کہ آج ملک کے عوام اِس جمہوری حکومت میں اْن چیدہ چیدہ
مسائل سے بھی دوچار ہوگئی ہے جن سے یہ کسی بھی آمر حکمران کے دورِ میں بھی
شاید کبھی رہی ہومگر آپ لوگوں کی سول اور عوامی جمہوری حکومت نے تو عوام کو
مسائل کی کچی میں پیس کراِس کاکچومر ہی بنادیاہے اور بڑی افسوس کی بات ہے
کہ آپ لوگ اِس کے باوجودبھی کس منہ سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ کی حکومت نے
عوام کے وہ دیرینہ مسائل حل کردیئے ہیں ہم آخر میں بس یہ دعا کرئے گے کہ
خدارا اقتدار کی ہوس میں اتنا بھی مگن نہ ہو جاہ کہ عوام کے آنسو نظر ہی نہ
آئے۔
|
|