بے دینوں کو دین اسلام سے سخت
خطرہ ہے۔ بے دین جانتے ہیں کہ اگر دنیا میں اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ گیا
اور دنیا نے اسلام کی حقیقی شکل دیکھ لی تو پھر،جنسی جہاد،اسلام کے نام پر
غنڈہ گردی ،رشوت، لوٹ مار،فحاشی و عریانی،بے ایمانی اور فراڈ کچھ بھی باقی
نہیں رہے گا۔شیاطینِ دہراپنی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے لئے دنیا میں ہر
روز بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں لیکن ہر روز ایک نیا سورج یہ پیغام لے
کرطلوع کرتاہے کہ ظلم کی رات چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو سویرا ضرور
ہوتاہے۔ظلم کے خلاف ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی چہلم امام حسینؑ آفتابِ
عالم تاب بن کر ابھر ا،اس مرتبہ اس آفتاب کی روشنی اور حرارت پہلے سے کئی
گنا زیادہ تھی۔
حقائق کی روشنی میں ۱۳دسمبر ۲۰۱۴ کو امام حسین ؑ کے چہلم کی مناسبت سے
کربلا میں مسلمانوں کا تاریخی اجتماع ہوا۔اتنا بڑا اجتماع کہ دنیا ششدر رہ
گئی۔دوکروڑ کے لگ بھگ مسلمانوں نے بیک زبان ہوکر لبیک یا حسین ؑ کی صداوں
سے عزمِ شہادت کا اظہار کیا۔ مسلمانوں کی وحدت، بیداری اور عزمِ شہادت نے
شیاطین عالم کے دل دہلا دئیے۔اس روز اسرائیل سے لے کر امریکہ اور یورپ سمیت
سارے چھوٹے بڑے شیطانوں کو لبیک یا حسینؑ کہتاہوا ہر مسلمان”حسن نصراللہ
“نظر آرہاتھا۔ دنیا میں داعش کے نام کی مالا جھپنے والوں کے اوسان خطا
ہوگئے۔
خورشید کربلا کی روشنی کو چھپانے کے لئے بے دینوں نے بیک وقت تین مقامات پر
عوام النّاس کو تشدد کانشانہ بنایا۔اپنے خوف ،وحشت اور شکست پر پردہ ڈالنے
کے لئے شیاطین نے میڈیا کو اپنی طرف مبذول کرنا ضروری سمجھا چنانچہ ۱۴
دسمبر کو یعنی چہلم امام حسینؑ کے ایک روز بعد ہی بیلجیم میں کچھ مسلح
افراد نے ایک گھر میں گھس کر کچھ لوگوں کو اغوا کر نے کا ڈرامہ رچایا ۔جب
اس ڈرامے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا تو ۱۵ دسمبر کو ہی سڈنی میں محمدحسن
منطقی نامی شخص کو منظر عام پر لایا گیا جس نے ۲۴ گھنٹے سے زائد عرصے تک کے
لئے تقریبا ۵۰ افراد کو یرغمال بنا کر میڈیا اور لوگوں کی توجہ کو اپنی طرف
مبذول کئے رکھا۔سڈنی والا ڈرامہ اگرچہ اچھا چلا لیکن چہلم امام حسینؑ جیسی
توجہ حاصل نہیں کرسکا ۔چنانچہ اب شیاطین کو ایک بڑی گیم کی ضرورت محسوس
ہوئی اور اس کے لئے پاکستان کو منتخب کیاگیا۔چنانچہ پھر اگلے روز یعنی ۱۶
دسمبر ۲۰۱۴ کو ہی پشاور میں ایک اسکول پر حملہ کر کے 132 بچوں سمیت 141
افراد کو شہید کیا گیا اوراس حملے میں 140 سے زائد افرادزخمی ہوئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ اس کاروائی کی ذمہ داری ہمارے مجا ہد بھائیوں نے جنہیں
طالبان کہا جاتاہے بڑی خوشی اور فخر کے ساتھ قبول کر لی ہے۔ اس موقع پر
طالبان نواز ٹولے بھی بظاہرمگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں لیکن اندرون خانہ
اتنی بڑی کاروائی پر جشن بنایاجارہاہے۔یہ موقع ملت پاکستان اور پورے عالم
بشریت کے لئے جتنا افسوس ناک ہے شیطانی گماشتوں کے لئے اتناہی مسرت
انگیز۔ملت پاکستان کو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی نہایت صبر اور حوصلے کی
ضرورت ہے۔
اس دور میں بے دین ٹولے اسلام کی جتنی بھیانک تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں
ہمیں بصیرت اور وحدت کے ساتھ اسلام کی اتنی ہی حقیقی شکل سامنے لانا ہوگی۔
ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ بے دین جانتے ہیں کہ اگر دنیا میں اسلام کا حقیقی
پیغام پہنچ گیا اور دنیا نے اسلام کی حقیقی شکل دیکھ لی تو پھر،جنسی
جہاد،اسلام کے نام پر غنڈہ گردی ،رشوت، لوٹ مار،فحاشی و عریانی،بے ایمانی
اور فراڈ کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔ہمیں وقت کے یزید وں اوراپنے پست ترین
دشمنوں کےمقابلے میں یوسفِ کربلا کی سیرت پر چلتے ہوئے عظمت کردار کو ملحوظ
خاطر رکھنا ہوگا۔ہمیں ان افسردہ لمحات میں اس تاریخی حقیقت کاپھر سے احیا
کرنا ہوگا کہ
یہ فقط عظمت کردار کے ڈھب ہوتے ہیں
فیصلے جنگ کے تلوار سے کب ہوتے ہیں
جھوٹ تعداد میں کتنا ہی زیادہ ہو سلیم
اہلِ حق ہوں تو بہتر بھی غضب ہوتے ہیں |