اگر مجھے یاد رکھنا چاہو !
(Khalid.Naeemuddin, Islamabad)
ایک وقت ضرور آئے گا جب میں کسی
ہسپتال کے بستر کی سفید چادر پر پڑا اپنی اس فانی زندگی کی آخری گھڑیاں گن
رہا ہوں گا۔ میرے ارد گرد میرے عزیز و اقارب میری طویل العمری کی دعائیں
مانگ رہے ہوں گے۔ پھر ڈاکٹر انہیں بتائے گا کہ میرا دل خاموش ہوچکا ہے ِ
میری رگوں میں دوڑتا ہوا خون رک گیا ہے اور میرے ذہن کے سارے دروازے بند ہو
گئے ہیں۔
اس وقت میرے جسم میں مصنوعی زندگی پھونکنے کی کوشش نہ کرنا بلکہ:۔
٭ میری آنکھیں اُس شخص کو دے دینا جس نے کبھی ماں کی آنکھوں میں چمکتی ہوئی
محبت یا صبح طلوع ہوتے ہوئے سورج کو نہ دیکھا ہو۔
٭ میرا دل اُس انسان کو دے دینا جس کا اپنا دل اُسے دن بھر کے دکھ اور درد
کے سوا کچھ نہ دے سکا ہو۔
٭ میرا خون کسی لاپرواہ ڈرائیور کی غلطی سے بستر مرگ پر پہنچنے والے نوعمر
بچے کو دینا تاکہ وہ اپنے پوتوں کو ہنستا اور کھیلتا دیکھ سکے؟
٭ میرے گردے مشین کے سہارے زندہ رہنے والے شخص کو دے دینا۔
٭ میری ہڈیاں میرے عضلات اس معذور بچے کو دینا جو اپنے ہم جولیوں کو پارک
میں کھیلتے اور دوڑتے حسرت سے دیکھتا ہے۔
٭ میرے ذہن کا ہر کارآمد خلیہ محفوظ کر لینا تاکہ کسی وقت کوئی گونگا بچہ
پوری قوت سے اپنی ماں کو آواز دے سکے یا کوئی بہری بچی صبح چڑیوں کی چہکار
سن سکے۔
٭ میری روح اللہ کے حضور پیش کر دینا
اگر کچھ دفنانا چاہو تو میرے گناہ، میری غلطیاں، میری کمزوریاں، میرا بغض
اور میرا تعصب زمین کی گہرائیوں میں دفن کر دینا ۔
اگر تم یہ سب کچھ کر سکو میرے بچو، تو یاد رکھو میں کبھی بھی بھلایا نہ جا
سکوں گا- |
|