انسانی وجود اور معاشرے میں
کینسر کےآثار اوراسکی موجودگی کی قدیم ترین گواہیاں بتاتی ہیں کہ کینسر کا
انسانی جسم اور معاشرے سے گہرا تعلق رہا ہے۔، سائنسدان بتاتے ہیں کہ انسانی
جسم میں کئی قسم کے کینسر پائے جاتے ہیں ان میں دو تہائ توارثی مادے میں
اتفاقیہ تبدیلیوں سےپیدا ہوتے ہیں جسے سائنسدان انسانی بدقسمتی جوڑتے ہیں
تاہم کچھ کینسر طرز زندگی سے بھی انسانی جسم کا حصہ بن جاتے ہیں ۔۔ ادب سے
منسلک مفموں نگار کسی بھی ملک میں حدصے زادہ پھیلتی بد عنوانی دھشت گر دی
معاشرے میں بےحسی آبادی اور ما حولیاتی آلودگی کے لیے منصوبہ بندی کے فقدان
جیسے عوامل ، کو، معاشرے کا کینسر کہتے ہیں ۔، کینسر ،انسانی جسم میں
ہویامعاشرے میں ،اگر بر وقت اسکی تشخیص اور روک تھام نہ کی جاے تو نتیجہ
موت ہی نکلتا ہے۔، کیونکہ، انسانی جسم کے کینسر کا معاشرے میں پھلیے کینسر
سے گہرا تعلق ہوتا ہے ۔، اس لیے ،انسانی جسم کے ساتھ معاشرے کے کینسر کی
روک تھام ضروری ہے ۔،۔۔۔ راقم المعروف ، کو کینسر سے متعلق مشاہدہ اس وقت
ہوا جب میرسریک حیات نگہت پروین بریٹ کینسر کا سکار ہوی ،اسپتال جاکر اس
مرض کی سنگینی کا احساس ہوا کہ یہ مرض پاکستان میںباوئ امراض کی صورت
اختیار کررہا ہے ۔ جبکہ سرکاری سطعہ پر اسکی روک تھام علاج معالجہ مشاورت
اور انتظامی سہولیات تک کا فقدان ہے داکٹر انتہائ مصروف نظر آتے ہیں ۔ صحت
کے حوالے سے کوئ عملی کام سامنے نہیں آتا جسکا تعلق بریسٹ کینسر سے جوڑا
جاسکے نہ ہی اس اے بچاو اور تشخیص کی نہی دریافتو کو اوجاگر کیا جاتا ہے جس
سے خواتین میں کینسر سے متعلق شعور پیدا ہو اور وہ برقت تشخیص کے نعد کسی
نا گہا نی سا نحے سے نبٹنےکےلیے تیار رہے سکین ۔، جب کوی خواتین اس مرض میں
مبتلا ہوکر اسپتال میں ڈاکٹر سے را بطعہ کرتی ہےتو اسے اس مرض سے متعلق
بنیادی علم ہی نہیں ہوتا ۔۔، سرکاری اسپتال پہنچ کر چھاتی کے کینسر میں
مبتلا خواتین تو ،نفسیاتی طورپر خود کو لا چار بے بس اور تنہا محسوس کرتی
ہے ۔۔، جبکہ کینسر میں علاج کے ساتھ نفسیاتی اور جذ باتی تعلق داری کی بے
پنا اہمیت ہے ۔ ،بریسٹ کینسر کا وہ وقت بہت اہم ہوتا ہے جب کسی مریفہ کا
بریسٹ کینسر پچیدہ ہونے کی صورت میں اسکے پستان کو جسم سے علیحدہ کر دیا
جاتا ہے اور وہ کیمو تھراپی کے طویل دورانیے سےبھی گزر رہی ہوتی ہے اس نازک
موقع پر مریضہ علاج کی ازیت تو جھلیتی ہے اسے نفسیاتی اور سماجی زندگی کے
تینوں محازوں پر جنگ بھی لڑنا ہوتی ہے۔ اسکی قوت مدافعت کمزورپڑ چکی ہوتی
ہے بال جھڑ چکے ہوتے ہیں جسمانی تبدیلی سے وہ احساس کمتری کا شکار ہوتی ہے
۔اس موقع پر طبی سہولیات کے ساتھ خاندان سے جذباتی وابستگی ڈاکٹرروں اور
دیگر سماجی رابطوں میں اخلاص کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس پر اس سے طبی سہولیات
کے ساتھ ہمدد، دآنہ رویہ بھی روانہ رکھا جاے تو مریفہ کو زندگی کی طرف لوٹ
کر آنا گھٹن لگتا ہے وہ زندگی جو ہمیشہ پیار محبت کا سندیسہ لاتی ہے
۔جسکاطلوع ہونے والا ہر دن گزری راتوں کے کرب دکھ اور ازیتوں کو اندھیرے
میں فناکرکے زندہ کی نوید لاتا ہے۔۔،,اس وقت پاکستان میں خواتین پستان کے
کینسر کی سبسے زادہ زرد مین ہیں پستان جو غدود عفلات پر مستمل نرم گوشوں
اور باریک نالیوںکے مجموعے سے بنا جسم کا نازک حصہ ہے جس کے نازک ٹیسو
محمولی خرابی سےجلد متاثر کرتے ہیں جس سے عورت کی جمالیاتی خو ب صورتی متا
ثر ہوکر رہے جاتی ہے اس لیے کینسر پر تحقیق کرنے والے ادارے خواتیں کے
کینسر پر دواہیں بنانے کی جانب نہیں سمت کا تعین کریں۔۔۔۔۔۔ |