کشمیر ڈے

افسوس آج ایک اور برس بیت گیا جدوجہد آزادیِ کشمیرکو، مگر نہ ظلم کم ہوا اور نہ ہی انصاف ملا! وادی کشمیر ایشیاء کا وہ اثاثہ ہے جسے جنت نظیر کہا جاتا ہے۔ اس کی قدرتی خوبصورتی کے سبب دنیا کے کونے کونے سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں۔ کشمیر کی وادیاں خوبصورتی کے ساتھ ساتھ خون کی ہولی کی داستانیں لئے اقوام عالم سے انصاف کا تقاضہ کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ ارض کشمیر روز تقسیم سے ہندوستان کے ظلم و ستم کا شکار ہے۔ اگرچہ سخت مشکلوں اور کوششوں کے بعد ہم کشمیر کا کچھ حصہ پاکستان میں شامل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اسے آزاد کشمیر کا نام دیا اور اپنے کشمیری برادران کی ہر ممکن مدد کی ، مگر مہاراجہ ہری سنگھ کے دھوکے کے سبب کشمیر کا جو حصہ ہندوستان کے قبضے میں آیا ، اس پر ہونے والے ظلم و جبر کی مثال برصغیر میں اور کہیں نہیں ملتی۔ آئے دن مقبوضہ کشمیر کی حسین وادیوں میں بھارتی فوج کے ہاتھوں آزادی کشمیر کیلئے آواز اٹھانے والے نوجوانوں کے خون کی ندیاں بہائی جاتی ہیں۔ اہل کشمیر کو بھارتی حکمرانوں کے احکامات کے مطابق جارحانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کشمیریوں کو تکلیف دینا، پاکستان کو تکلیف دینے کے مترادف ہے۔ پاکستان سے تقسیم ہند کا بدلہ وہ آزادی کے حامی لوگوں کو اذیت دے کر نکال رہے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک کو صرف مسلمان ہی دہشتگردنظر آتے ہیں، انہیں یہ نظر نہیں آتا کہ مسلمانوں کے علاقوں میں گھس کر جو کفار قہر وظلم برپا کررہے ہیں وہ بھی تو دہشتگردی ہے۔ کشمیریوں کو عسکریت پسند اور جہادی تنظیموں کا نام دے کر انہیں دہشتگرد قرار دیا جارہا ہے اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے پورے خاندان کو ختم کیا جارہا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے دیس کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے ہیں۔ نہ جانے تب یہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظمیں اور گلوبل ایکویئٹی کے علمدار کہاں چھپ جاتے ہیں جب بھارت جموں و کشمیر میں بے جا قتل عام کررہا ہوتا ہے؟ تب کوئی اٹھ کر بھارتی ظلم کو دہشتگردی کا نام کیوں نہیں دیتا؟

پاکستان نے ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہمدردی کی اور انہیں سہارا دیا۔ کشمیر پر ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستان نے ہمیشہ مخالفت کی ہے اور بھارتی قوم پر ہر دفعہ یہ بات واضح کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ کشمیر کو بہتر طور پر کشمیری قوم کی مرضی کے مطابق حل نہیں کیا جاتا اور اسے مکمل آزادی نہیں دی جاتی۔

ہر سال 5فروری کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور بھارت کے سفاکانہ تشدد میں شہید ہوجانے والے کشمیری بھائیوں کی یاد میں یوم یکجہتی کے طور پر کشمیر ڈے منایا جاتا ہے۔ کشمیر ڈے کا نام 1990میں پہلی مرتبہ پاکستان کی ایک جماعت ’’جماعت اسلامی‘‘ کے قاضی حسین احمد نے تجویز کیا تھا تاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کی معاونت اور سیاسی حمایت مزید بہتر طور پر کرسکے۔ اگرچہ اقوام متحدہ جموں و کشمیر کیلئے پاکستان کی انصاف و رحم کی اپیل سن کر بھارتی حکومت پر دباؤ ڈال کر کچھ روز کیلئے سیز فائر کروانے میں کامیاب ہوجاتی ہے مگر کچھ دنوں بعد صورتحال پھر ویسے ہی ہو جاتی ہے جیسی گذشتہ67سالوں سے چل رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ کئی امن مذاکرات ہونے کے باوجود آج تک کشمیر کا کوئی سفارتی حل طے نہیں پایا۔

اب تک نوے ہزار سے زیادہ افراد جموں وکشمیر میں جاری ظلم و جبر کے نتیجے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں، جن میں سے بیشمار نھتے نوجوان زیر حراست شہید ہوئے۔ بھارتی افواج نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔ جہاں ان پر بے جا تشدد کیا جاتا ہے، بھارت نے کشمیر میں اب تک تقریبابائیس ہزار سے زیادہ عورتوں کو بیوہ اور ایک لاکھ سے زیادہ معصوم اور ننھے بچوں کو یتیم کردیا ہے۔ کشمیر میں لا تعداد گھروں کو نذر آتش کرنا بھارتی فوج کا پسندیدہ کھیل ہے۔ اس فوج نے جموں و کشمیر میں عورتوں سے بدتمیزی اور بزرگوں کے ساتھ ناروا سلوک کرکے انسانیت کے تقدس کو جس طرح بے دردی سے پامال کیا ہے اس پر بھارتی حکومت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بھارت اپنے آپ کو امن وآشتی کا پجاری کہتا پھرتا ہے، مگر نہ ہی اس نے کبھی انسانیت کی عزت کی اور نہ ہی عوام کے حقوق کا احترام، اس کے مہذب ملک ہونے کے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔ جنت نظیر وادی میں موجودہ بدامنی، ہنگامہ آرائی اور قتل و غارت بھارت کے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس کی اقوام عالم میں موجود انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ کشمیر کی خودمختاری ہے۔ جس کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان1947، 1965، 1999میں جنگیں ہوئیں۔ پاکستان نے خطہ میں امن و امان کی خاطر ہمیشہ بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، لیکن بھارت نے ہمیشہ اپنے نفرت زدہ انداز میں یہ واضح کیا ہے کہ دشمن کبھی دوست نہیں بن سکتا۔ آئے دن بھارت کی لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ، پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی اور مقبوضہ کشمیر کو روز نئی اذیت سے دوچار کرنا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے امن کی آشا ہمیشہ ایک جھوٹی بھاشا ہی بنی رہے گی۔ کشمیریوں کے حق خود مختاری کیلئے بھارت کبھی بھی نرم دلی اور انصاف سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا۔

کشمیر ڈے پر جموں وکشمیر ،آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان ، برطانیہ اور دنیا کے چند ممالک میں بھارت کے ہاتھوں کشمیر میں ہونے والے قتل عام اور ناانصافیوں کے خلاف ریلیاں نکالی جاتی ہیں، جن میں کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کیا جاتا ہے۔ آج کے دن جموں وکشمیر کی حمایت میں بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی جاتی ہیں اور کئی جگہ انسانی زنجیریں بنائی جاتی ہیں تاکہ بھارت پر یہ بات واضح ہوجائے کہ جموں کشمیر کے لوگ اپنی تحریک آزادی میں اکیلے نہیں ہیں اور ان کی جاری جدوجہد میں ہم ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ آج کے روز عالمی برادی کو اہل کشمیر کی قربانیوں اور خطہ میں ان کی اہمیت کا احساس دلانے کیلئے مختلف سیمینار ز، کانفرنسیں، مظاہرے اور واکز منعقد کی جاتی ہیں، جن میں کشمیریوں کے حق کیلئے آواز اٹھائی جاتی ہے اور ان کی ہر ممکنہ مدد کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے نیز آج کے دن کشمیر کی آزادی کیلئے دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔

کیا ہی اچھا ہو کہ اس دن اگر عام تعطیل دینے کے بجائے ایک ایسا سرکاری اعلان کیا جائے جس کے تحت5فروری کو چھٹی کے بجائے سب پاکستانی متحد ہو کر اپنے اداروں میں احسن طریقے سے کام کریں اور اپنی ایک دن کے تنخواہ اپنے متاثرہ کشمیری بھائیوں کی فلاح وبہبود کیلئے مختص کردیں۔ بچے اپنے تعلیمی اداروں میں اس دن حاضری یقینی بنا کرپڑھائی کا ناغہ نہ کریں بلکہ خوب پڑھیں اور اس روز اپنے جیب خرچ کا کچھ حصہ اپنے ہم عمر کشمیری بچوں کی تعلیمی امداد کیلئے جمع کرکے ان تک پہنچائیں تاکہ ہم تعلیم و ترقی کی دوڑ میں دشمن سے مزید ایک اور دن پیچھے نہ رہ جائیں ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بھارتی میڈیا اور بھارتی مصنوعات کا باقاعدہ بائیکاٹ کریں۔ اس سے پاکستان کشمیر ڈے کے موقع پر جدوجہد آزادی میں اہل کشمیر کے لئے مزید بہتر اور مضبوط ساتھی کا کردار ادا کرسکے گا۔ اس سے بھارت کو یقینا احساس ہوگا کہ جموں وکشمیر اس کا حصہ نہیں ہے ،اس سرزمین کی ایک الگ پہچان ہے جس کے سبب اسے آزادی حاصل کرنے کا مکمل حق ہے۔
Sana Zahid
About the Author: Sana Zahid Read More Articles by Sana Zahid: 10 Articles with 11946 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.