چناروں کے دیس میں ظلم وبربریت کی کہانی

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومین رائٹس واچ موومنٹ کی حالیہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے گذشتہ 24سالوں کے دوران ایک لاکھ 6ہزار بے گناہ کشمیری حریت پسندوں کو شہید کیا۔شہیدکیے گئے افراد میں زیادہ ترتعداد گیارہ سال سے 60سال تک کے بچوں اور بوڑھوں کی ہے۔1990سے 2014تک 9988کشمیری خواتین کی عصمت دری کی گئی جبکہ 710خواتین کوزیادتی کے بعد قتل کردیا۔رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ دس ہزارافرادابھی تک مختلف جیلوں میں بھارتی کالے قانون کے تحت سزائیں کاٹ رہے ہیں ۔دس ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ ہیں جبکہ مقبوضہ وجموں کشمیر میں 5900گمنام قبریں دریافت ہوچکی ہیں ۔انسانی حقوق کی ان سنگین پامالیوں پر اقوام متحدہ ودیگرعالمی طاقتوں کی بے حسی اورخاموشی افسوسناک ہے۔بھارت نے گذشتہ 67سال سے کشمیرکے مظلوم عوام پر اپناناجائز تسلط برقراررکھا ہوا ہے۔بھارت سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے اوچھے ہتکھنڈے استعمال کررہی ہے لیکن آٹھ لاکھ بھارتی فوج تمام تر ظلم وبربریت اور انسانیت سوزہتھکنڈوں کے باوجودکشمیری عوام کا جذبہ حریت ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہادینے کوتیار ہیں۔گذشتہ 67سالوں میں ان کی تیسری نسل جوان ہوگئی ہے لیکن ان کے عزم واستقلال میں دن بدن اضافہ ہورہا جارہا ہے۔پاکستان اب بھی ان کے دل میں بسا ہوا ہے اور سلگتے چناروں کے دیس کے یہ باسی کوہساروں ،جنگلوں،شہروں اورگلی کوچوں میں پاکستان کے بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں۔بھارتی سرکارکشمیریوں کی جدوجہدآزادی کو خاموش کرانے کیلئے بیک وقت کئی محاذوں پرسرگرم عمل ہے ۔ایک طرف جہاں وہ آٹھ لاکھ غاصب فوج کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو خاموش کرانا چاہتا ہے ،وہاں دوسری طرف لولی پوپ دکھا کر مختلف بہانوں سے کشمیریوں کو بہلانے اور پھسلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ایک سازش کے تحت کشمیریوں کی مسلم شناخت اور اسلامی تشخص کو ختم کرانے کے منصوبے پر عمل ہورہا ہے۔پنڈت نہرو سے لیکر نریندرمودی تک بھارت میں کئی حکومتیں بدلیں مگرکشمیر پران کا موقف بدلا اور نہ ہی کشمیر پران کی پالیسی میں فرق آیا۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کا مقدمہ پنڈت لال نہرو خود اقوام متحدہ میں لے کرگئے ۔اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی قراردادمنظور کی لیکن کشمیری 67سال سے حق خودارادیت کے منتظر ہیں۔یہ حق خودارادیت حاصل کرنے کیلئے کشمیری بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں ۔کشمیری شہداء کے قبرستان اس جدوجہد کے گواہ ہیں۔پاکستان سے دوبڑی جنگوں اور کشمیریوں کی شدید مزاحمت کے باوجود بھارت آج بھی کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے پرتیار نہیں ہے۔حیرت اس بات پر ہے کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مسلسل مذاق اڑانے والا مجرم اور لاکھوں بے گناہ کشمیری مسلمانوں کا سفاک قاتل بھارت اب اس بات کاخواہاں ہے کہ اسے سلامتی کونسل میں مستقل نشست دی جائے اور عالمی امن کے نام نہاد ٹھکیدار بعض ممالک علاقائی وعالمی مفادات کیلئے اس کی حمایت کررہے ہیں۔گذشتہ 24سالوں سے جب سے تحریک آزادی کشمیر نے زورپکڑا،سوا لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرچکے ہیں۔پورے مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی گاؤں ،قصبے اور شہرمیں کوئی ایسا قبرستان نہیں ہوگا جہاں شہداء کی لاتعداد قبریں نہ ہوں۔کشمیر کی جلتی ہوئی وادیوں میں اپنی جان وآبروکی قربانیاں دینے والے یہ نہتے لوگ اقوام عالم کواپنی طرف متوجہ کررہے ہیں کہ ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والاکوئی تو ہمدرداور ہمنوا پیداہوجائے جو بھارتی ظلم وجبرسے انہیں نجات دلائے۔عالمی طاقتوں کا دوہرا معیار یہ ہے کہ مشرقی تیمور کامسئلہ ہو یا جماعۃ الدعوۃ جیسی رفاہی تنظیموں پرپابندیوں کا مسئلہ ہوتو دنوں میں اپنی قراردادوں وفیصلوں پر عملدرآمد کروانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کے حق خوداردایت کیلئے کبھی بھارت پر اس طرح دباؤ نہیں ڈالا جس طرح انہیں ڈالنا چاہیے تھا۔ساری دنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو محض فوجی طاقت کے بل بوتے پر ناصرف اپنا غلام بنارکھا ہے بلکہ اس نے کشمیری عوام پر ظلم وستم اور جبر وتشدد کے ایسے پہاڑ توڑے ہیں جن کا کوئی اخلاقی یا سیاسی جوازپیش نہیں کیا جاسکتا۔جہاں تک تعلق پاکستان کا ہے جوکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا سب سے بڑا وکیل ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے ماضی کی اور موجودہ حکومتیں کشمیریوں کی وکالت کا حق صحیح طور پرادا نہیں کرسکیں۔بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح ؒ نے کہا تھا کہ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے کوئی قوم اپنی شہ رگ دشمن کے قبضے میں نہیں دے سکتی۔ پاکستان میں جماعۃ الدعوۃ اور جماعت اسلامی جیسی چندجماعتوں اور شخصیات نے مسئلہ کشمیرکو زندہ رکھا ہوا ہے لیکن حکومت کی طرف سے جراتمندانہ اور کشمیریوں کے موقف کی کھل کر حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔1991سے پاکستان میں ہرسال 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے۔یوم یکجہتی کشمیرمنانے کا مقصد بظاہریہی ہے کہ ہم اس عزم کا اظہارکرتے ہیں کہ بھارتی استبداد کیخلاف کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ہم ان کے شانہ بشانہ ہرطرح کی قربانیاں دینے کیلئے تیار ہیں ۔سیاسی و مذہبی جماعتیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کواس بات کا یقین دلاتی ہیں کہ اہل پاکستان ان کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔سیاسی و مذہبی جماعتوں کے جلسے جلوس،ریلیاں ،احتجاجی مظاہرے ،اقوام متحدہ کے دفاتر میں یاداشتیں پیش کرنا اور کوہالہ پل پرانسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانا یہ ساری باتیں اپنی جگہ لیکن کشمیری مسلمانوں کو بھارتی ظلم وجبرسے نجات دلانے کیلئے عملی طور پربھی اقدامات کرنے ہوں گے۔افواج پاکستان کے بہادرسالار جنرل راحیل شریف کی طرف سے چندماہ قبل کشمیر پربانی پاکستان کے مشہورموقف کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے کی کھل کر تائید کی گئی ۔ان کے اس بیان سے کشمیرکے مظلوم ومحکوم لوگوں کو نیاحوصلہ ملا ۔ہمیں اپنی بہادرافواج پرفخر ہے وہ دنیا کی طاقتور ترین افواج میں شامل ہیں۔ان کا جوش وجذبہ اور عزم ناقابل شکست ہے۔کشمیرکے حوالے سے پاک فوج کے سپہ سالار کی آواز دراصل پاکستان اور کشمیر کے کروڑوں عوام کی آواز ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومتی سطح پر بھی مظلوم کشمیریوں کی کھل کرحمایت کی جائے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں والادوٹوک اصولی موقف اختیارکیا جائے اور پوری دنیا میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک کیا جائے کہ وہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کوبے نقاب کرنے کیلئے بھرپورکرداراداکریں۔عالمی طاقتوں کواس طرف راغب کرنا ہوگا کہ اس خطے سے دنیا کا امن منسلک ہے۔کشمیر کے ایک کروڑ سے زائد عوام کو بھارتی ظلم وجبرسے نجات دلانا ان کی بھی ذمہ داری ہے ۔اقوام عالم کو بھارت پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ پاکستان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات کے ذریعے جموں وکشمیر کا مسئلہ حل کرے ۔سلگتے چناروں کا یہ دیس آزادی کے ترانوں سے گونج رہا ہے کہ نریندر مودی کی بی جے پی سے لیکر کسی بھی طاقت کی یہ مجال نہیں کہ وہ کشمیریوں کی آواز کو خاموش کراسکے۔شہداء کے خون سے رنگین یہ سرزمین پیغام دے رہی ہے کہ کشمیرکی آزادی کا سورج جلد طلوع ہونے والا ہے۔
Aijaz Ul Haq
About the Author: Aijaz Ul Haq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.