یوم یکجہتی کشمیراورعالمی منظرنامہ

امریکی صدربراک اوبامہ نے بھارت کے نام نہادیوم جمہوریہ پر بھارت کو سلامتی کونسل میں مستقل ممبرشپ دینے کی حمائت اور سول نیوکلیئرمعاہدہ کرکے عالمی سطح پر بالکل واضح پیغام دیاہے کہ امریکہ اور بھارت اب عالمی شراکت داردوست ملک ہیں‘دوسربڑااپیغام یہ دیاگیاہے کہ امریکہ نے بھارت کو چین اورپاکستان کے مقابلہ میں کھڑاکردیاہے۔ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اگرچہ بھارت پہلے ہی پاکستان اور چین کا سخت ترین دشمن ہے لیکن ان حالیہ طے ہونیوالے معاہدوں نے بھارت کی پوزیشن کو ماضی کے مقابلے میں کافی مظبوط بنادیاہے۔امریکہ عالمی سپرپاورہونہ ہوعالمی منافق ضرورہے۔ایک طرف وہ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کی حمائت کرتاہے تو دوسری جانب پاکستان کی جانب سے پاکستان کے اندربھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہدمل جانے اور بھارت کی جانب سے(بالخصوص مسئلہ کشمیربارے منظورشدہ کم وبیش 16) اقوام متحدہ کی قراردوں پر عمل درآمدنہ کرنے کی پالیسی کے باوجودوہ کھلم کھلابھارت کی حمائت کرکے گویابھارتی پالیسیوں کی حمائت کا اعلان کررہاہے۔عالمی منظرنامہ بتارہاہے کہ یورپی ممالک توہین رسالتﷺ کی ناپاک جسارت کا دانستہ ارتکاب کرکے ایک بارپھر عام مسلمانوں کو نہیں پاکستانی مسلمانوں کو مشتعل کرکے پھرکسی نائین الیون کابہانہ تراش کرپاکستان کو(خاکم بدہن)تورابورابناناچاہتے ہیں۔ایسے حالات میں پاکستان کے پالیسی سازاداروں کودیکھ لیناچاہیئے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں؟

5فروری کو پوری پاکستانی قوم اورآزادکشمیرکے عوام مقبوضہ ریاست میں مظلوم ومقہورکشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہارکررہے ہیں۔جہاں ہم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہاکررہے ہیں وہاں یہ دن ہمارے لئے لمحہ ءِ فکریہ بھی ہے کہ قومی اسمبلی کی کشمیرکمیٹی کے چئیرمین مولانافضل الرحمان کہتے ہیں کہ’’ پاک بھارت تجارت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور اگربھارت نے مسئلہ کشمیرپرمذاکرات نہ کئے تو پاکستان کی سیاسی قیادت سے کہیں گے کہ مسئلہ کشمیرکو عالمی سطح پر اٹھایاجائے‘‘۔ہمیں مولاناکے اس بیا ن سے حیرت ہوئی اور شدیدصدمہ پہنچاہے کہ پاکستان کی حکومت نے ایک ایسے شخص کو قومی کشمیرکمیٹی کاچئیرمین بنارکھاہے جومسئلہ کشمیرکی نزاکت واہمیت سے نابلدہیں اور ان کی ترجیحات میں کشمیرنام کی کوئی چیزنہیں۔مولاناکے بیان سے یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ حکومت پاکستان نے کشمیرکمیٹی ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے تحت محض اسٹیٹس انجوائے کرنے کازریعہ بنایاہواہے۔کشمیری عوام پاکستان کی بھارت سے تجارت اور کسی بھی نوعیت کے تعلقات کے مخالف نہیں ہیں کشمیری تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے پالیسی ساز مسئلہ کشمیرکو تجارت کا زریعہ نہ بنائیں بلکہ کشمیرپرواضح اور دوٹوک موقف اختیارکریں۔حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور آئندہ بھی ہونگی لیکن کشمیرپالیسی نہیں بدلنی چاہئے۔قومی کشمیرکمیٹی کی ازسرنو تشکیل کی جائے اور اس کے مقاصدکو بالکل واضح کیاجائے۔موجودہ کشمیرکمیٹی نے کیا اہداف حاصل کئے ہیں کشمیری عوام کو بتایاجائے۔

ایک اور اہم توجہ طلب نکتہ یہ کہ پاکستانی سیاستدانوں کی جانب سے کشمیر عوام سے یہ بہت عجیب سی یکجہتی ہے جو صرف اقتدارمیں ہوتے ہوئے ہی منائی جاتی ہے جب کوئی سیاسی جماعت اقتدارسے علیحدہ ہوجائے تو اس کی یکجہتی ءِ کشمیربھی ختم ہوجاتی ہے۔کشمیری عوام سے ہردورکی صرف حکمران جماعت ہی خزانہ ءِ سرکار سے چند’’ٹَکے‘‘خرچ کرکے بعض میڈیاگروپس کو اشتہارات جاری کرکے یکجہتی کا اظہارکرتی چلی آرہی ہے۔ہمیں یہ بات سمجھنے میں کافی دشواری پیش آرہی ہے کہ اگر پاکستانی سیاسی جماعتوں نے کشمیریوں سے سرکاری خزانے کی بنیادپرہی یکجہتی کرنی ہے تو ایسی یکجہتی کا کسی کو کیافائدہ پہنچ سکتاہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری عوام سے اخلاس اور کمٹمنٹ کی بنیادپر یکجہتی کا اظہارہوناچاہئے۔اگر پاکستانی سیاسی جماعتیں کشمیرکے قضیہ سے جان چھڑاناچاہتی ہیں تواس کو واضح کردیناچاہئے۔کشمیریوں کو ظاہری یکجہتی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔پاکستانی سیاسی جماعتوں کو اس موقع پر بلاتخصیص کشمیرکے پلیٹ فارم پر متحدہوکر ایک ہی مقام سے مظبوط پیغام دیناچاہیئے۔بھانت بھانت کی بولیاں بولنے سے کشمیرکازکی کوئی خدمت نہیں کی جاسکتی۔یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پر پاکستان مسلم لیگ،پاکستان پیپلزپارٹی،پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں کو مشترکہ طورپریکجہتی کا اظہارکرناچاہئے۔

ناپاک بھارت کی غاصب افواج گزشتہ 67سالوں سے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیرمیں مظالم کے جو پہاڑتوڑرہی ہیں، انسانی حقوق کی ایسی کھلی خلاف ورزیوں سے دورجاہلیت کی یادتازہ ہورہی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں اب تک ایک لاکھ سے زائدافرادکو بے دردی سے شہیدکردیاگیاہے۔ہزاروں بچے یتیم،عفت مآب خواتین بیوہ،ہزاروں کی عصمت دری،ہزاروں افرادنہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی معذوراورلاکھوں کی املاک تباہ کردی گئی ہیں۔مقبوضہ کشمیرکی جھیل ڈل اوروولرجس میں نیلگوں آسماں،سرسبزوشاداب درختوں اور خوبصورت ومعطرپھولوں کاعکس ہوناچاہیئے ،آج بھی ان مظلوموں کے خون سے رنگین ہیں، جو درندہ صفت افواج کے جبروپنجہ ء استبدادکاشکارہوئے ہیں۔ستم ظریفی کی حدتو یہ ہے کہ بھارت امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی سے ان تمام مظالم اورکشمیریوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ایسے حالات میں حکومت پاکستان کوبھارت سے معاملات آگے بڑھانے سے قبل کشمیریوں کے جذبات و احساسات محسوس کرناچاہیئے۔

مقبوضہ کشمیر کے حالات سے پتہ چلتاہے کہ امریکہ ٗ اسرائیل اور بھارت کا ہدف کشمیریوں کی نسل کشی کے سوا کچھ نہیں۔ امریکہ نے افغانستان ٗ عراق ٗ صومالیہ ٗ شام اور لیبیا،برما سمیت دیگر ممالک میں لاکھوں معصوم مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔اسلامی دنیایہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکہ امت مسلمہ کے خون کا پیاسا ہے وہ ایک محاذ بند کرکے تین اور کھولے گا۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر مسلمان ممالک آپس میں لڑیں۔ امریکہ ایران کے ساتھ عرب مسلمانوں کو لڑانے کیلئے اربوں ڈالرز لگا رہا ہے۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو دوست دشمن کو پہچان کر اور اتحاد و اتفاق سے استعماریت کا مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی اپناناہوگی۔یورپی ممالک میں توہین رسالت ﷺ کی ناپاک جسارت بھی ایسے ہی مذموم اورگھنائنے منصوبوں کی ہی ایک کڑی ہے۔ ایک طرف امریکہ پوری مسلم دنیاکو تہہ تیغ کررہاہے جبکہ دوسری جانب بھارتی حکومت نے غاصب فوج کومقبوضہ کشمیر میں قتل عام کا لائسنس دے رکھا ہے اور بھارتی فوج کشمیریوں کی نسل کشی پر لگی ہوئی ہے اور عالمی برادری وانسانی حقوق کی تنظیموں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ کشمیرکی ہزاروں یتیم بیٹیاں،بیوائیں اور معصوم بچے سوال کرتے ہیں کہ کشمیرکے چپے چپے پر آئے روزماورائے قانون لوٹ مار،قتل وغارت گری،بھارتی افواج کی کھلے عام غنڈہ گردی،ٹاڈاجیسے بدنام زمانہ کالے قوانین اور کشمیرسے متعلق اقوام متحدہ کے مبصرمشن کی رپورٹ امریکہ بہادراور اس کی یہودی لابی پر مشتمل کانگریس کو پڑھنے کا وقت کب ملے گا؟کیاامریکہ کو مقبوضہ کشمیرمیں آئے روزلاکھوں افرادکے احتجاجی مظاہرے نظرنہیں آتے؟کیاریاست کے دونوں طراف 5فروری کولاکھوں کشمیریوں کااظہاریکجہتی اوربھارت مخالف احتجاج امریکی ایوانوں پرلرزہ طاری کرسکے گا۔ یقیناًنہیں،اس لئے کہ امریکہ بہادرصرف صیہونی واستعماری طاقتوں کے ہی حقوق کامحافظ اور انہی کی بالادستی کے مذموم مقاصدکاسرپرست بنابیٹھاہے۔دوسری جانب ہماری ستم ظریفی اس سے بڑھ کراورکیاہوسکتی ہے کہ ہم نے تحریک آزادی کشمیر کو بھی مخصوص مفادات کے تابع کردیاہے،ہرکسی نے اپنی ہی ڈیڑھ انچ کی مسجدبنارکھی ہے۔ہم سے تو وہ چند ہزار مہاجرنہیں سنبھالے جاسکے جو مذکورہ ناقابل بیان حدتک مظالم برداشت کرکے ریاست کے آزادحصے میں ہجرت کرکے آئے ہیں۔آج وہ یہ کہنے پر مجبورہوچکے ہیں کہ
ان اپنے سیاستدانوں سے امیدنہ رکھ آزادی کی
یاطاقت سے کشمیرچھڑایاآرزوئے کشمیرنہ کر

اب وقت آگیاہے کہ ہم اٹھ کھڑے ہوں اور اسلام اور مسلمان دشمن قوتوں کا معاشی ،معاشرتی، اقتصادی، سیاسی، سفارتی،اخلاقی وسماجی مقاطعہ کریں۔انشااﷲ کشمیری اپنے زور بازو سے ہی آزادی حاصل کریں گے ۔لیکن اس کے لئے دونوں اطراف کی قیادت کو اپنے ذاتی مفادات سے بالاترہوکروسیع تر حکمت عملی اپناتے ہوئے کشمیرکازکے لئے اپناذمہ دارانہ کرداراداکرناہوگا۔
Safeer Raza
About the Author: Safeer Raza Read More Articles by Safeer Raza: 44 Articles with 48063 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.