عالمی برادری تنازع کشمیر کو نظرانداز نہ کرے

 یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستان میں یکجہتی کی ایک فضا نظر آئی ورنہ تو اس خوبی کا ہمارے ہاں آج کل فقدان پایا جاتا ہے کیونکہ اپنوں اور غیروں نے ہماری قوم کو مختلف طبقوں، سیاسی گروہوں، اور فکروں میں تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر پر ان تمام کا ایک ہوجانا اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ان کی سوچ میں کسی قسم کا کوئی تضاد نہیں پایا جاتا۔ چند روشن خیال شاید میری اس بات سے اختلاف کریں لیکن حقیقت چھپائے نہیں چھپتی۔ 5فروری کو جس طرح پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاکستانیوں نے کشمیر یوں کے ساتھ بھرپور انداز میں اظہار یکجہتی کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ کراچی سے خیبر تک اور دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک جہاں جہاں پاکستانی اور کشمیری موجود ہیں انہوں نے خصوصی سیمینار اور تقریبات میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل سیاسی سفارتی حمایت جاری رکھنے کا عزم اور شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت اور سلام پیش کیا۔پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے سب کا ہم آہنگ ہونے سے دنیا بھر میں یقینا یہ پیغام گیا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے اس قوم کو قطعاََ تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ وہ بھارتی اور عالمی ہٹ دھرمی کے باجود کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور چاہے کچھ ہو جائے پاکستانی عوام کسی قیمت پر بھی کشمیری بھائیوں کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

قومی سطح پر یہ دن منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ پاکستانی عوام کی طرف سے کشمیریوں بھائیوں کو پیغام دیا جائے کہ وہ اپنی جدوجہد میں اکیلے نہیں ہیں۔ وہ کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور حق استصواب رائے کے لئے ان کی ہر اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔وزیراعظم میاں نوازشریف نے مظفر آباد میں آزادکشمیر قانون سازاسمبلی اورکشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں اسی قومی موقف کودہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے کسی مذاکراتی ایجنڈے کومکمل نہیں سمجھتا۔ جنوبی ایشیا میں امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے اوراس حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔ بھارت کشمیریوں کے حقوق پامال کر رہا ہے اور اپنی قیادت جواہر لعل نہرو کے اس وعدے کو بھی بھول گیا ہے جو انہوں نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے بارے میں کیا تھا کہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے خلاف اپنے ساتھ نہیں رکھیں گے۔اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم مسئلہ کشمیر کے حل کو جنوبی ایشیاء کے امن کے لئے ناگزیر قراردے چکے ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی گزشتہ سال اپریل میں یوم شہداء کے موقع پر اپنے خطاب میں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا علاقائی سلامتی اور پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ تنازعہ کشمیر دنیا کے امن کے لئے خطرہ تھا اور اس وقت تک خطرہ بنا رہے گا جب تک کہ کشمیریوں کے خواہش کے مطابق اس کا حل نہیں کرلیا جاتا۔ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلافات کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے اور اسی پر دونوں ممالک کے درمیان تین جنگیں بھی ہوچکی ہیں اور بہت سے مواقع پر ایٹمی جنگ کا بھی خطرہ پیدا ہوا۔ اس طرح اس مسئلے کی وجہ سے نہ صرف جنوبی ایشیاء کا امن خطرے میں ہے بلکہ یہ دنیا میں کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے۔ اس بات کا ادراک اقوام متحدہ اور دنیا کی دوسری بڑی طاقتیں جتنی جلدی کرلیں گی اتنا ہی بہتر ہوگا۔اقوام متحدہ کا کردار اس حوالے سے انتہائی مایوس کن رہا ہے کیونکہ وہ اس حوالے سے منظور کسی بھی قرارداد کو بھارت سے منوانے سے قاصر رہی ہے۔قراردادوں کا معاملہ اتنا پیچیدہ بھی نہیں ہے۔ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان کے حصے میں آئے ۔ کشمیرمیں مسلمان اکثریت میں تھے مگرراجہ نے اس سلسلے میں مذاحمت کی اور بھارت سے عارضی الحاق کیا۔ اس عارضی الحاق کو بھارت نے ہٹ دھرمی سے مستقل الحاق قراردے کر کشمیر پر قبضہ جما لیا۔ جب بھارتی فوج کو شدید مذاحمت کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے ازخود اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور جنگ بندی کی درخواست کے ساتھ یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ ریاست میں امن قائم ہونے کے بعد کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ طور پر حق خود ارادیت کے استعمال کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے گا۔ مگر بعد میں پھر اس وعدے سے منحرف ہو گیا۔اقوام عالم کو ان نقاط پر غور کرنا چاہئے کہ ایک تو کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت تھی اوراس کا الحاق پاکستان سے ہونا قدرتی امر تھا۔ دوسرا وہاں کے راجہ نے کشمیر کا پاکستان سے الحاق کے خوف سے بھارت سے عارضی مدد کی اپیل کی تھی، یعنی اس سے باقاعدہ الحاق نہیں کیا تھا۔ تیسرا نقطہ خود بھارت کا اقوام متحدہ میں کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینے کا وعدہ بھی تھا۔ مگر افسوس انسانی حقوق کے ان نام نہاد عالمی ٹھیکیداروں نے اس حوالے سے کوئی توجہ دی نہ کوئی کردار ادا کیا۔ آج اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں بھارت کی اس ہٹ دھرمی کے سامنے خاموشی طاری کئے ہوئے ہیں۔تاہم اس عالمی بے حسی کے باجود کشمیری عوام اپنے حق کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں اور پاکستان اس مسئلے کا اہم ترین فریق ہونے کے ناطے کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ یہ اصولی موقف رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔

اس وقت کشمیر میں آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج تعینات ہے اور اسے کشمیریوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کے لئے تمام اختیارات حاصل ہیں جنہیں وہ استعمال بھی کررہی ہے۔ نہتے کشمیریوں کو اغواء کیا جارہا ہے۔ نوجوانوں کو شہید اور عورتوں بچوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں۔ایک لاکھ سے زائدکشمیری آزادی کی جدوجہد کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ ان مظالم کے علاوہ بھارت کی جانب سے دوسرے حربے بھی استعمال کئے جارہے ہیں جن میں کشمیریوں کو بھارتی شہریت کی مکارانہ پیش کش اور نقل مکانی بھی ہے۔ کشمیر میں ہندو خاندانوں کو آباد کرکے وہاں آبادی کے تناسب میں فرق ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسی طرح دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ بھی رچایا جارہا ہے۔ مگر ان تمام حربوں کے باوجود کشمیریوں نے سر تسلیم خم نہیں کیا۔انہوں نے بھارت کی ان تمام پیشکشوں کو ٹھکرا اور انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔گوکہ بھارتی وزارت خارجہ نے روایتی ہٹ دھرمی کامظاہرہ کرتے ہوئے یوم یکجہتی کشمیرکوپاکستان کی طرف سے علاقائی توسیع پسندی کی لاحاصل مشق اورکشمیرکوبھارت کااٹوٹ انگ قرار دینے کی پرانی رٹ کودہرایا ہے لیکن اس روز ہونے والے مظاہروں اورریلیوں نے دنیا پرپاکستان اورکشمیری عوام کے اٹل موقف کی حقانیت واضح کردی ہے ۔ اس موقع پر اپنے عزم سے انہوں نے ثابت کردیا کہ تنازع کشمیر کے تصفیے کے بغیر برصغیر میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ عالمی برادری اس تنازع کے حل میں اپنا کردار ادا کرے ۔ اس حوالے سے کسی بھی قسم کی ٹال مٹول جنوبی ایشیاء کو جنگ کے دہانے پرلے جاسکتی لہٰذا وہ اس معاملے کو ہرگز نظر انداز نہ کرے اور اس کے فوری حل لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
 
Amna Malik
About the Author: Amna Malik Read More Articles by Amna Malik: 80 Articles with 73250 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.