آئے دن سننے میں آ رہا ہے کہ آج
فلاں عیسائی نے اسلام قبول کر لیا آج ایک ہندو فیملی نے اسلام قبول کر لیا
آج ایک سکھ فیملی دین اسلام سے مشرف ہوگئی لیکن ایسا بہت کم سننے کو ملتا
ہے کہ آج یہودیوں کی ایک فیملی نے اسلام کو قبول کرلیا ہے لیکن اس کے بر
عکس اسلام کی جڑیں کاٹنے والوں سب سے زیادہ آپ کو وہ لوگ ملیں گے جو کسی نہ
کسی واسطے سے یہودیت کے ساتھ مربوط ہیں صاحبزادہ فضل کریم بھی اسی قسم کا
ایک رونا رو رہے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل کے کسی جلوس میں توڑپھوڑ کا کوئی
واقعہ نہیں ہوا، جلاؤگھیراؤ کے واقعات ناموسِ رسالت کی مقدس تحریک کو بدنام
کرنے کی سازش ہیں، پرتشدد واقعات کی عدالتی تحقیقات کروائی جائیں، گستاخانہ
فلم بنانے والوں کو سزا ملنے تک تحریک جاری رہے گی، وزیراعظم ناموسِ رسالت
کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس
طلب کریں.
انہوں نے کہاکہ امریکی حکومت گستاخانہ فلم کے مستقل سدباب کے لیے عملی
کارروائی کرنے کی بجائے توہین رسالت کے واقعات سے لاتعلقی ظاہر کر رہی ہے ۔
صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت گستاخانہ فلم کے خلاف
تحریک کو پرتشدد بنایا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کو جنونی، وحشی اور
انتہاپسندی ثابت کیا جا سکے حالانکہ اصل انتہاپسند اور دہشت گرد گستاخانہ
فلم بنانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم حکمران امریکا سے ڈرنا چھوڑ
دیں تو امت مسلمہ کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا
کہ امریکا کی خارجہ پالیسی اسلام دشمنی پر مبنی ہے .
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نبی کریم(ص) کی تعلیمات کے دائرے میں رہ کر
پرامن احتجاج کریں اور دین اسلام کا بہترین پہلو دنیا کو دکھائیں کیونکہ
توڑپھوڑ کے واقعات سے فلم بنانے والوں کا ایجنڈا پورا ہو گا۔ انہوں نے کہا
کہ اگر امریکا گستاخانہ فلم کا فوراً نوٹس لیتا اور مجرموں کو گرفتار کر کے
عبرت کا نشان بنا دیتا تو دنیا بھر میں اشتعال اور بدامنی نہ پھیلتی، اس
وقت دنیا بھر میں پیدا ہونے والی بدامنی کے اصل ذمہ دار امریکی حکومت اور
فلم بنانے والے لوگ ہیں، اب بھی وقت ہے کہ امریکا امت مسلمہ کے مجرموں کو
سزائیں دے کیونکہ ایسا نہ ہوا تو ایسی آگ لگے گی جس پر قابو پانا مشکل ہو
جائے گا۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم نے
گستاخانہ فلم کے حوالے سے دنیا بھر کے تمام مسلم حکمرانوں کو خصوصی خط
ارسال کر دیا ہے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے اپنے خط میں مسلم حکمرانوں سے کہا
ہے کہ وہ توہین رسالت اور توہین قرآن کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز واقعات کو
روکنے کے لیے متحد ہو جائیں اور عالمی سطح پر توہین رسالت کو سب سے بڑا جرم
قرار دینے کی قانون سازی کروانے کے لیے اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالیں۔
صاحبزادہ فضل کریم نے اپنے خط میں مسلم حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ
امریکا کی تابعداری اور مصلحتوں کو چھوڑ کر امت مسلمہ کے جذبوں کی ترجمانی
کریں کیونکہ ایسا نہیں کریں گے تو انہیں عوامی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑے
گا۔ صاحبزادہ فضل کریم نے خط میں کہا ہے کہ تمام مسلم حکمران فی الفور
اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد ممکن بنائیں تاکہ گستاخانہ فلم کے خلاف
اجتماعی آواز اٹھا کر امریکا کو فلم پر پابندی لگانے اور مجرموں کو سزائیں
دینے پر مجبور کیا جا سکے۔
اگر تمام مسلمانوں کی سوچ ایسی ہو جائے تو کبھی بھی کسی کو جرائت نہیں ہو
گی کہ وہ اسلامی مقدسات کی توہین کرے ۔
|