ئے دن امریکی ایجنٹوں اور امریکی ایما پر ہونے والی دہشت
گردی نے اپنے وحشیانہ اور شدت پسندانہ اعمال کے ساتھ پوری دنیا میں اس قدر
حقیقی اسلام کا حقیقی چہرہ مسخ کر دیا ہے کہ آج اُس اسلام کو جو دین محبت
ہے تشدد اور قتل و غارت کا دین سمجھا جانے لگا ہے۔ سلف صالح کی پیروی کا
دعویٰ کرنے والے اسلامی اور دینی رنگ دھار کر مختلف احزاب اور گروہوں کی
شکل میں امریکہ اور اسرائیل کے اسلحے سے شام، عراق، لبنان، پاکستان، بحرین
اور دیگر ممالک میں شیعہ، سنی، عیسائی، یہودی سب کے خون سے ہولی کھیلنے
والا اگر کوئی فرقہ ہے تو وہ صرف ایک ہے۔ تاریخ بشریت کے خونخوار ترین اور
سفاک ترین افراد معاویہ، یزید، حجاج،۔۔۔ چنگیز، ہٹلر اور صدام جیسوں سے بھی
سفاکیت کی دوڑ جیتنے والا اگر کوئی ہے تو صرف یہی ہے۔ خدا کی لعنت اور اس
کا غضب ہو ان تکفیری دھشتگردوں پر جو امریکہ، اسرائیل اور آل سعود کے آلہ
کار بن کر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں آل سعود کے پاس تیل اور حج سے حاصل ہونے والا سرمایہ
اس قدر زیادہ ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے تاجر ملک اس سرمائے کے سامنے گھٹنے
ٹیکنے پر مجبور ہیں۔ وہابیت کو پروان چڑھانے والی قوم آل سعود اپنا تمام تر
سرمایہ اس فرقہ ضالہ کی تبلیغ و ترویج پر خرچ کر نے میں مصروف ہے۔
خود سعودی عرب میں آل سعود جو تقریبا چار ہزار ہیں نے اس ملک کی تمام کلیدی
پوسٹوں پر قبضہ جما رکھا ہے اور پورے ملک پر حکومت کر رہے ہیں اور تمام
ملکی سرمائے کو اپنے ہاتھوں میں رکھے ہوئے ہیں۔
آل سعود کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ زور و زبردستی سے دوسروں کو اپنے افکار
قبول کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور عصر حاضر میں وہ پیسے اور لاٹھی کے زور پر
تقریبا تمام مسلمانوں پر اپنے افکار تھوپنے میں کامیاب ہو گئے ہیں صرف شیعہ
ایسا مذہب ہے جس نے ابھی تک ان کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں اور نہ ہی
کبھی ٹیک سکتا ہے۔
وہابی دینی شعائر اور دوسرے فرقوں کے مقدسات کی نسبت انتہائی بربریت کا
اظہار کرتے ہیں پیغمبروں کی قبروں پر گنبد کی تعمیر، مردوں کی قبروں کی
زیارت اور ان کے لیے فاتحہ خوانی، مردوں کے لیے ختم قرآن کے مراسم اور
بزرگان دین سے شفاعت طلب کرنے کو بدعت قرار دیتے ہوئے ان چیزوں کو سماج سے
کلی طور پر ختم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ وہابیوں کی تمام کتابیں، رسالے، ان
کے خطیبوں کی تقاریر خاص طور پر مسجد النبی(ص) کے امام کے خطبے سب کے سب
توحید، شرک اور بدعت کے بارے میں اور لوگوں کو دعا، توسل اور شفاعت سے
روکنے کے سلسلے میں ہوتے ہیں۔
وہابی افکار کی سب سے زیادہ ترویج حج کے موسم میں ہوتی ہے حج کے فریضہ الہی
ہونے کے پیش نظر لاکھوں کی تعداد میں مسلمان سعودی عرب میں جمع ہوتے ہیں
اور اس دوران آل سعود حجاج کو وہابی افکار کی ویکسینیشن کرتے ہیں اور جب
حجاج اس ملک سے واپس جاتے ہیں تو بجائے اس کے مرکز اسلام و مقام وحی سے دین
حقیقی کو حاصل کر کے واپس جائیں اپنے اُس دین کو بھی گنوا بیٹھتے ہیں جس پر
وہ یہاں آنے سے پہلے ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ حجاج گرامی
مکہ و مدینہ میں آکر دین محمدی(ص) کا سودا دین امریکی سے کر کے چلے جاتے
ہیں۔
حرمین شریفین یعنی مکہ و مدینہ کے ادارہ وزارت حج کا سب سے بڑا کارنامہ یہ
ہوتا ہے کہ وہ اس دوران وہابیت کی تبلیغ کے لیے کتابیں، رسالے، بروشرز اور
دیگر چیزیں لوگوں کے درمیان مفت تقسیم کرتا ہے اور لوگوں کو وہابی افکار سے
آشنا کرتے ہوئے دیگر اسلامی عقائد کو غلط اور بے بنیاد ثابت کرتا ہے۔
سعودی عرب میں وہابیوں نے اپنے افکار کو مضبوط بنانے کے لیے جگہ جگہ علمی
مراکز قائم کر رکھے ہیں۔ جن کی اہم ذمہ داریاں یہی ہیں کہ وہ وہابی افکام و
نظریات پر مشتمل کتابیں لکھیں، ان کے مطابق قرآن کی تفسیر کریں، دوسرے
ممالک میں جا کر لوگوں کو عربی زبان سکھلائیں، دنیا کے کونے کونے میں دینی
مدارس قائم کروائیں۔
سعودی حکام، وہابی افکار اور امریکی دین کو پھیلانے میں اپنا تمام سرمایہ
لگانے کو تیار ہیں اور لگا رہے ہیں۔
ان ثقافتی اداروں کی ایک اہم فعالیت آل سعود کے نظام کو پہچنوانے اور فرقہ
ضالہ سے لوگوں کو آشنا کرانے کے لیے ریڈیو، ٹی وی اور سیٹلائٹ جیسے ذرائع
ابلاغ کا استعمال کرنا ہے وہ ان ذرائع کے ذریعے یہ کوشش کرتے ہیں کہ لوگوں
کو یہ باور کروا دیں کہ دین وہابیت ہی قرآن و سنت نبوی کے مطابق ہے اور یہی
درست فرقہ ہے اس کے علاوہ نہ شیعہ مذھب راہ حق پر ہے اور نہ کوئی سنی فرقہ۔
اور یہی امریکی اسلام ہے جس کی تبلیغ میں امریکا اور سعودی عرب دونوں مل کر
لگے ہوئے ہیں ۔
اے مسلمانوں اپنے ضمیر بیدار کرو کیا آپ اس وقت بیدار ہو نگے جب پیغمبر
اسلام کی ساری محنت ضائع ہو جائے گی ؟؟؟؟؟
|