کیا آپ جانتے ہیں کہ سندھ کے ساحلی علاقے ڈوبنے والے ہیں
اور ان میں پہلا نمبر ٹھٹہ اور بدین کا جبکہ دوسرے نمبر پر کراچی ہے؟
جی ہاں گزشتہ روز سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کی
جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ سمندر کے بڑھنے سے ٹھٹہ اور بدین 2050 جبکہ
کراچی سمیت سندھ کے دیگر ساحلی علاقے 2060 تک ڈوب جائیں گے۔
|
|
سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مطابق اگر بڑھتے
ہوئے سمندر کے پانی کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کراچی،
ٹھٹہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے ڈوب سکتے ہیں۔
نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی (این آئی او) نے سینیٹ کمیٹی کو ایک بریفنگ
میں بتایا کہ 1989 میں اقوام متحدہ نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں
شامل کیا تھا جو سمندر کے آگے بڑھنے سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل این آئی او ڈاکٹر آصف انعام کا کہنا ہے کہ اس وقت شہری 64
کیوبک کلومیٹر تک زمین سے بورںگ کے ذریعے پانی حاصل کر رہے ہیں جبکہ عالمی
قوانین کے مطابق اس کی حد 17 کیوبک کلومیٹر مقرر کی گئی ہے۔
|
|
سندھ بورڈ آف ریونیو کے سیکرٹری غضنفر علی شاہ کا کہنا ہے کہ بدین کی
انتظامیہ کے مطابق سندھ کے ساحلی علاقے بدین کا 31 ہزار ایکٹر سے زائد کا
علاقہ پہلے سے ہی سمندر سے متاثر ہوچکا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے بھی کمیٹی کو اس
بات سے آگاہ کیا کہ بلوچستان کو بھی سندھ جیسی صورتحال کا سامنا ہے اور
بلوچستان کی ساحلی پٹی کا ایک کلومیٹر تک کا علاقہ سمندر کے بڑھے سے متاثر
ہوا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بناتا کہ گزشتہ 35 سال میں بلوچستان کی ساحلی پٹی
کا دو کلومیٹر کا علاقہ سمندر کے پانی کی نذر ہوچکا ہے۔ |