پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور کے رہائشی
قاضی طفیل نے کئی سالوں کی مسلسل محنت کے بعد گاڑی کے انجن کی مدد سے چلنے
والا ایک ہیلی کاپٹر تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
قاضی طفیل کے مطابق “ اس ہیلی کاپٹر کی تیاری پر ابھی تک تقریباً 35 لاکھ
روپے کی لاگت آچکی ہے- اور انہوں نے اتنی بڑی رقم کا انتظام اپنا ایک آبائی
گھر فروخت کر کے کیا کیونکہ یہ ایجاد نہ صرف ان کے بھائیوں بلکہ ان کے والد
کی بھی خواہش تھی“-
|
|
ایک شخص کی گنجائش کا حامل یہ ہیلی کاپٹر ایشیا میں تیار کردہ اپنی طرز کا
واحد ہیلی کاپٹر ہے۔ اور اس اس ہیلی کاپٹر کے زیادہ تر پرزہ جات جرمنی،
اٹلی اور روس سے منگوائے گئے ہیں۔
قاضی طفیل کا کہنا ہے کہ حکومت نے اب تک میری کوئی مدد نہیں کی گئی تاہم
سول ایوی ایشن کی طرف سے مجھے اعزازی یونیفارم ضرور دی گئی ہے۔
|
|
قاضی طفیل نے اس نئی ایجاد سے قبل سن 1978میں اپنے بھائی کے ساتھ مل کر
جہاز بنانے کا ارادہ کیا تھا، جس میں وہ کچھ سال بعد کامیاب ہوئے تھے۔ موٹر
کار کے انجن سے چلنے والے الٹرا لائٹ ایئر کرافٹ کا وہ مختلف مواقع پر
مظاہرہ بھی کر چکے ہیں۔ |
|
|