امریکا بھارت کا اصل دشمن ہے بھارتی سمجھیں

امریکا بھارت کا دوست بن کراِسے جنگ میں دھکیل دے گا .....
کیا واقعی بھارت صبر سے کام نہیں لے گا..؟
بھارت اپنے دوست اور دشمن میں تمیز کرنا سیکھے

بھارت میں ممبئی طرز کے آئندہ دہشت گردوں کے حملوں کے حوالے سے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا یہ خطاب جو اُنہوں نے ہندوستان کے شہر نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا کہ ”پاکستان سے پھر ممبئی طرز کا حملہ ہوا تو بھارت صبر نہیں کرسکے گا“ میرے خیال سے یہاں اِن کے اِس اشتعال انگیز خطاب اور بیان کو کیا جنوبی ایشیا میں آئندہ اِسی بہانے ہونے والی پاک بھارت کسی جنگ کے لئے خطرے کی گھنٹی ضرور قرار دیا جاسکتا ہے؟

جس میں اُنہوں نے محض مفروضوں کی بنیاد پر یہ تک کہہ دیا ہے کہ” القاعدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھیڑنے کی کوشش کرسکتی ہے“ اور اِس موقع پر رابرٹ نے یہ بھی کہا کہ ”بھارت کو ممبئی طرز کے حملے جیسے واقعات کا ابھی مزید سامنا ہے۔“

اِس صورت ِ حال میں یہاں یہ سمجھتا ہوں کہ گیٹس نے جس جنگ کا تذکرہ کیا ہے وہ ایک ایسی جنگ ہوگی جس میں امریکا بھارت کو اِس جنگ کا ایندھن بنا کر پیش کرنے کا اپنا پہلے ہی سے منصوبہ بنا چکا ہے اور اِس جنگ کی صورت میں بھارت کے ڈوری ابتدا سے لے کر اِس جنگ کے اختتام تک امریکا کے ہی ہاتھ میں ہوگی اور امریکا جس طرح سے چاہے گا وہ اپنے مقاصد کے لئے بھارت کو پاکستان سے جنگ کرنے کے لئے اکساتا رہے گا اور یوں جنگ چھڑ جانے کی صورت میں امریکا اپنے مقاصد کے حصول کے لئے بھارت کے آخری فوجی کے آخری خون کے قطرے تک بھارتی فوج کو اِس جنگ میں جھونکتا رہے گا۔ اور بھارت کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

کیوں کہ امریکا یہ بات اچھی طرح سے جان اور سمجھ چکا ہے کہ اِس خطے میں پاکستان کی ایٹمی صلاحیتیں بھارت کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ طاقتور اور مستحکم ہیں اور اگر بھارت نے کسی بھی بہانے پاکستان سے جنگ کی تو یقیناً شکست بھارت کا مقدر بنے گی اور بھارت کا وجود بھی دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا۔

جو پاکستان سے امریکا کے روابط بڑھانے اور پاک امریکا تعلقات برقرار رکھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ اور امریکا کے لئے حلق کا ایک ایسا کانٹا بن چکا ہے کہ جو نہ اَب نگلنے میں ہے اور نہ اُگلنے ہی میں آرہا ہے اور یوں اَب امریکا کو بھارت سے اپنی جان چھوڑانی مشکل ہوگئی ہے ۔

اور اَب اِس صورتِ حال میں امریکا کو یہ ایک ہی راہ سوجھائی دے رہی ہے کہ بھارت کو کسی بھی بہانے پاکستان جیسے ایک پاور فل ایٹمی ملک سے بھڑا دیا جائے اور اِسے اپنے راستے سے ہٹا کر وہ تمام مقاصد حاصل کرلئے جائیں جس کی وجہ سے اِسے اَب تک وہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکے ہیں اور اَب اِن مقاصد کے حصول کے خاطر امریکا نے خود پاک بھارت جنگ کی اپنی ایک ایسی منصوبہ بند ترتیب دے رکھی ہے کہ جس میں سارا نقصان بھارت ہی کا ہوگا۔

اگرچہ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کے اِس بیان کے بعد جنوبی ایشیا کی سازگار ہوتی امن کی فضا یکدم سے مکدر ہوگئی ہے اور اِس خطے میں بسنے والا ہر فرد یہ سوچنے لگا ہے کہ آخر امریکی وزیر دفاع نے اپنا ایک ایسا غیبی بیان کیا سوچ کر اور کیوں دیا ہے؟ کہ جس میں یہ بات واضح نہیں ہو پا رہی ہے کہ اُن کا یہ بیان بھارت حق میں ہے؟ یا بھارت کی کدورت میں کہ وہ بھارت کو اُکسا کر کیا کرنا چاہتا ہے؟ اور اِس کے ساتھ ہی یہ بات بھی کسی کے سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے اپنا یہ بیان بھارت کے ساتھ دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے دیا ہے؟ یا امریکا کا یہ بیان بھارت کو اگلے حملوں کے بعد کسی نئی مصیبت سے دوچار کر کے اِس کا پاکستان کے ہاتھوں ستیاناس کرنے کی کوئی نئی سازش کا حصہ ہے۔

بہرحال یہ کچھ بھی ہے اِس کے ثمرات آئندہ چندہ دنوں میں خود بخود سامنے آجائیں گے کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ اپنی پکی دوستی کا حق نبھایا ہے یا واقعی اِس کے پیچھے کوئی امریکی سازش کار فرما ہے۔

بہرکیف! میں اپنے آج کے کالم کا اختتام حضرت شیخ سعدی رحمتہ اﷲ علیہ کے اِس قول پر کروں گا کہ ”وہ دشمن جو بظاہر دوست ہو اِس کے دانتوں کا زخم بہت گہرا ہوتا ہے“ اور اَب یہ بات بھارتی حکمرانوں کو سمجھنی چاہئے کہ وہ اِس سے کیا مطلب اخذ کرتے ہیں اور اپنے اصل دشمن امریکا کے رویوں کو کہاں تک جانچنے اور پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ امریکا جو بظاہر آج اِن کا دوست نظر آرہا ہے وہی دراصل اِن کا اصل دشمن ہے۔

جو اِس خبر کے بعد جس کے مطابق نئی دہلی میں بھارت کی اعلیٰ ٰقیادت سے ملاقات کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے بھارت کا مخلص دوست ظاہر کرتے ہوئے اِسے ایک ایسی مصیبت سے دوچار ہونے کا ڈھکے چھپے انداز سے یہ اشارہ بھی دے دیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین سے ممبئی حملوں کی طرز پر ایک اور حملہ ہونے کی صورت میں ہندوستان کی قوت برداشت ختم ہوسکتی ہے اور اِن کا اِس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گرد پورے خطے کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور اَب بھارت ممبئی طرز کے اگلے حملوں کے بعد صبر سے ہرگز کام نہیں لے گا۔ میرے نزدیک یہ واضح ہے کہ امریکا نے بھارت کو یہ کہہ دیا ہے کہ اَب اگر ممبئی طرز کا بھارت میں دہشت گردوں کی جانب سے کوئی حملہ ہوا یا کوئی ایسی ہی گھناؤنی کاروائی ہوئی تو بھارت پاکستان سے جنگ کرے۔

اور اِس کے ساتھ ہی میرا یہ بھی خیال ہے کہ گیٹس کے اِس بیان کے بعد اَب یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ امریکیوں نے بھارت کے ہاتھوں جنوبی ایشیا کو ایک ایٹمی جنگ کا محاذ بنانے اور اِسے آگ و خونی کی وادی بنانے کی بھی اچھی طرح سے ٹھان رکھی ہے جس کے لئے امریکی خود ہی بھارت میں ایک بار پھر اپنے ایجنٹوں اور بھارت ہی سے زرخرید دہشت گردوں کے ہاتھوں ممبئی طرز کا ایک اور حملے کا ڈرامہ رچا کر اِس کا سارا کا سارا ملبہ پاکستان کے سر پر گرا کر بھارت کو پاکستان سے جنگ پر اکسائیں گے اور اِس طرح بھارت امریکیوں کے اُکسائے جانے اور اِن کی پشت پناہی کے عوض پاکستان جیسے ایٹمی ملک سے جنگ کر کے اپنے ہی لئے مشکلات اور پریشانیاں پیدا کر لے گا اور یوں جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت کا شیرازہ خود بخود بکھر جائے گا اور بھارت دنیا کے نقشے سے مٹ جانے کے بعد پاک امریکا تعلقات کی راہ سے بھی خود بخود ہٹ جائے گا۔

آخری میں بھارتی حکومت اور بھارتی عوام سے یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ وہ امریکیوں کی اِس سازش کو بھی اچھی طرح سے سمجھیں کہ امریکا کس طرح سے بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں جنگ میں جھونک کر بھارت کے لئے مشکلات اور پریشانیاں پیدا کرنا چاہ رہا ہے کہ بھارت اپنی ہی الجھنوں کا ہمیشہ شکار رہے اور وہ پاک امریکا تعلقات کی راہ میں حائل نہ ہو۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889889 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.