پریشان کن خبریں

پرانی کہاوت ہے کہ ’’ آبیل مجھے مار‘‘ یعنی پرامن اور سکھ چین سے کھڑے بیل کو جان بوجھ کر چھیڑنا بیل کو خود پر حملہ آور ہونے دعوت دینے کے مترادف ہوگا ۔ مسلم لیگ نواز جب سے برسراقتدار آئی ہے روزانہ کی بنیاد پر بحرانوں کو دعوت دیتی آ رہی ہے۔یار دوست پہلے سے ہی خبردار کر رہے ہیں کہ ایک اور بحران عوام کی نیندیں اڑانے، سکھ چین غارت کرنے کو بے چین ہے۔اس بحران کو چینی بحران سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔گنے کے کاشت شوگرملز کے مالکان کی بلائیں لیتے نہیں تھک رہے ہیں۔ کئی مقامات پر خوشی سے پھولے نہ سماتے ہوئے مظاہرے کرکے شوگر مالکان کو’’ خصوصی دعاؤں‘‘ سے یاد کر رہے ہیں۔……اطلاعات ہیں کہ پاکستان پر بیرونی قرضوں میں چار ارب سترکروڑ ڈالر کے بوجھ کا مذید اضافہ ہو گیا ہے، وفاقی وزارت خزانہ کے ریکارد کے مطابق مالی سال دوہزار بارہ اور تیرہ کے احتتام پر بیرونی قرضوں کا حجم ساٹھ ارب نوے کروڑ ڈالر تھا جبکہ دوہزار تیرہ اورچودہ میں یہ بیرونی قرضے چار ارب ستر کروڑ ڈالر کے اضافے سے پینسٹھ ارب ساٹھ کروڑ سے تجاوز کر گئے۔ اور ابھی اسی ہفتے آئی ایم ایف سے مذید پچپن کروڑ ڈالر کا قرضہ لینے سے کل قرضہ چھیاسٹھ ارب پندرہ کروڑ دالر کی انتہائی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے۔ جبکہ وفاقی وزارت خزانہ کے ماہرین اعدادو شمار پاکستانی قوم کو یہ خوشخبری بھی سنا رہے ہیں کہ انہیں امید ہے کہ اس سال ایک ارب ڈالر کی ادائیگی سے مجموعی بیرونی قرضہ میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا بھی امکان ہے۔

پیپلزپارٹی کی لاپرواہ حکومت نے محنت کشوں کو پاکستان کے ایک سو پچاس قومی اداروں میں بارہ فیصد حصص دینے کے لیے ’’بے نظیر اسٹاک آپشن سکیم ‘‘ کا اجراء کیا تھا لیکن مسلم لیگ نواز کی حکومت نے برسراقتدار ٓانے کے بعد سے اب مذکورہ اداروں کے ملازمین کو ان کے حصص کا منافع کی ادائیگی نہ کی ہے بلکہ جان بوجھ کر ٹال مٹول سے تاخیر کی جارہی ہے، باخبر ذرائع خبر کی خبر یہ ہے کہ حکومت اس سکیم کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر چکی ہے ،تمام تیاریاں مکمل ہیں ،وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی اس فیصلے کی باضابطہ منظوری دے چکے ہیں ،اب محض اعلان متوقع ہے جو کسی لمحے بھی ہو سکتا ہے۔
مسلم لیگ نواز کی پہلی حکومت پیلی ٹیکسی سکیم ،آشیانہ سکیم،سمیت موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے پر شروع کی گئی تمام سکیمیں انیس سو ستر کی دہائی کی ناکام ترین پنجابی فلم ’’ بندہ بشر‘‘ کی طرح ناکامی سے دوچار ہیں۔میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق’’حکومت کی جانب سے سن دوہزار بارہ میں یوتھ سیلف ایمپلائمنٹ سکیم کے تحت کوئی اکیس ہزار سے زائد گاڑیاں بے روزگار نوجوانوں کو دی گئیں جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے پاس بطور ٹیکسی رجسٹریشن کروانے کے لیے صرف ایک ہزار نو سو گاڑیوں کے کیس آئے۔یہ اطلاعات بھی حکومت کے علم میں ہیں کہ اٹھارہ ہزار گاڑیاں بطور ٹیکسی استعمال نہیں کی جارہی ہیں۔ عام خیال یہی ہے کہ ان اٹھارہ ہزار سوزوکی مہران کاروں اور بولان کیری ڈبوں کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔بعض لوگوں نے ان گاڑیوں پر سے چھتیں اتار دالی ہیں اور رنگ بھی تبدیل کر رکھے ہیں۔

ایک اورجان لیواء خبر ملاحظہ کریں کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت ’’ وزیر اعظم یوتھ بزنس سکیم‘‘ کی چیئرپرسن مریم نواز شریف کے مستعفی ہونے سے کافی دل برداشتہ ہے۔ جس کے باعث وزیر اعظم نواز شریف سمیت دیگر حکام کی جانب سے اس سکیم کو آگے بڑھانے میں’’ سردمہری ‘‘دکھائی جا رہی ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ اس سکیم کو شفاف بنانے کے لیے ماہانہ بنیادوں پر خود قرعہ اندازی کیا کریں گے۔ لیکن کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی سکیم کی قرعہ اندازی نہیں ہو رہی۔اس ضمن میں بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم صاحب اپنی مصروفیات کے باعث وقت نہین دے پا رہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم یوتھ بزنس سکیم میں انسٹھ ہزار سے زائد نوجوانوں نے قرضہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں ، لیکن ان میں سے کل دس ہزار درخواستوں کو منظوری کے خوشخبری کے لیٹر جاری کیے گئے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ اس بزنس سکیم کے لیے وزیر اعظم نواز شریف تجارتی بینکوں سے جس سطح کے تعاون کی امید رکھتے تھے وہ بھی پوری نہیں ہو رہی کیونکہ تجارتی بینکوں کا رویہ کافی مایوس کن ہے۔بینکوں کے رویئے اور وزیر اعظم کی مصروفیات تو محض بہانہ ہیں، اسل وجہ وہی ہے کہ وزیر اعظم اپنی بیٹی مریم نواز کے اس بزنس سکیم سے الگ ہونے سے دل برداشتہ ہیں۔اور وہ مریم نواز کے یوتھ بزنس سکیم سے مستعفی ہونے کو بہت محسوس کرنے لگے ہیں۔

خبر ہے کہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف جو اپنے انداز حکمرانی کے باعث عالمی سطح پر ایک منجھے ہوئے منتظم کی شہرت ہاچکے ہیں۔دنیاکاہر حکمران ان سے ملنے اور کچھ سیکھنے کا متمنی دکھائی دیتا ہے۔ وہیں میاں شہباز شریف جو سیلاب ہو یا برسات کا پانی ……اس میں بلا خوف خطر کود پڑتے تھے ،جس کی دیکھا دیکھی ہماری نازک مزاج بیوروکریٹ بھی ان کے پیچھے پیچھے ’’ کود پڑا عشق آتش نمرود میں‘‘ کے مصداق گہرے اور خوب گندے پانیوں میں اترنے میں دیر نہ کرتے تھے۔ اب وہیں شہباز شریف کچھ محتاط سے ہو گئے ہیں۔ اور اچانک چھاپے مارنے والے شہباز شریف ماڈل ٹاؤن والے دفتر میں بیٹھ کر وڈیو کانفرنس سے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں…… کچھ دوست کہتے ہیں کہ انہیں دہشت گردوں کی جانب سے کافی سارے ’’ محبت نامے‘‘ موصول ہو رہے ہیں ۔ جس کے باعث شہباز شریف اپنی پرواز کو نیچلی سطح( محتاط) پر لے آئے ہیں۔ دعا ہے کہ اﷲ پاکستان کیاس گوہر نایاب اور عوام کے ہمدرد شہباز شریف کو اپنی حفظ و امان میں رکھے-

میری ان کی کدمت اقدس میں گزارش ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی اور وزیر اعظم پاکستان سے کہیں کہ ایک سو پچاس قومی اداروں میں محنت کشوں کے حصص کا منافع کی ادائیگی فوری کی جائے اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت مین جاری کی گئی بے نظیر اسٹاک آپشن سکیم کو ختم کرنے کی غلطی سے سجتناب برتیں کیونکہ اس غلطی سے مھنت کش سڑکوں پر دم دما دم کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ وزیر اعظم سے کہیں کہ وہ وزیر اعظم یوتھ بزنس سکیم کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں ورنہ ’’ناک کٹ‘‘ جائیگی
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144483 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.