پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کمی ۔۔۔مہنگائی اوورچارجنگ کاذمہ دارکون؟
(Muhammad Siddique, Layyah)
نوازشریف کی حکومت نے عوام
کوریلیف دینے کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے۔ موجودہ حکومت کی طرف سے جب عوام
کوریلیف دینے کاسلسلہ شروع کیاگیا اس وقت اسلام آبادمیں دھرنے جاری تھے۔ جس
پرکہا گیا کہ یہ سب کچھ دھرنوں کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔ دھرنے توختم ہوچکے
ہیں تاہم حکومت کی طرف سے عوام کوریلیف دینے کاسلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یکم
ستمبر دوہزارچودہ کووزیرخزانہ اسحاق ڈارکی سفارش پر وزیراعظم نوازشریف نے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کااعلان کیا۔ جس کے مطابق ایک سو سات
روپے سے ایک روپیہ اکتالیس پیسے کم ہوکرایک سوچھ روپے چھپن پیسے،ہائی
اوکٹین ایک سوچونتیس روپے ۶۳ پیسے سے ایک روپیہ ۶۲پیسے کم ہوکرایک سوتینتیس
روپے ایک پیسہ،مٹی کاتیل ستانوے روپے پانچ پیسے سے چھ پیسے کم ہوکرچھیانوے
روپے ننانوے پیسے،ہائی سپیڈ ڈیزل ایک سونوروپے چونتیس پیسے سے ایک روپیہ کم
ہوکرایک سوآٹھ روپے چونتیس پیسے،لائٹ ڈیزل ترانوے روپے ستائیس پیسے سے ایک
روپیہ انیس پیسے کم ہوکربیانوے روپے آٹھ پیسے فی لٹر ہوگئی۔ یکم
نومبرکوپھرپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی۔ جس کے مطابق پٹرول کی
قیمت ۹ روپے ۴۳ پیسے کم ہوکرچورانوے روپے انیس پیسے،ڈیزل ۶ روپے اٹھارہ
پیسے کم ہوکرایک سوایک روپے اکیس پیسے،مٹی کاتیل آٹھ روپے سولہ پیسے کم
ہوکرستاسی روپے ۵۲ پیسے،ہائی اوکٹین چودہ روپے ۶۸ پیسے کم ہوکرایک سوسولہ
روپے ۴۵ پیسے اورلائٹ ڈیزل آٹھ روپے ۳۷ پیسے کم ہوکر۸۳ روپے چارپیسے فی
لٹرہوگیا۔ ۲۹ نومبر کوہزارہ موٹروے کے سنگ بنیادکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
وزیراعظم نوازشریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ماہ دسمبرکے لیے کمی
کااعلان کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پٹرول کی قیمت میں ۹ روپے ۶۶ پیسے فی
لٹرکمی کررہے ہیں جس کے بعد پٹرول ۹۴ روپے انیس پیسے سے کم ہوکر۸۴ روپے ۵۳
پیسے فی لٹرملے گا۔ہائی اوکٹین دس روپے اٹھارہ پیسے کمی کے بعدایک سوچھ
روپے ستائیس پیسے ،ہائی سپیڈ ڈیزل ایک سوایک روپے اکیس پیسے سے سات روپے
بارہ پیسے کم ہوکرچورانوے روپے ۹ پیسے ،لائٹ ڈیزل پانچ روپے انتالیس پیسے
کمی کے بعد۸۳ روپے ۳۷ پیسے سے کم ہوکر۷۷ روپے ۹۸ پیسے فی لٹرفروخت ہوگا۔
یکم جنوری دوہزارپندرہ کوپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزیدکمی کی منظوری
وزیراعظم نوازشریف نے دی جس کے مطابق پٹرول چھ روپے پچیس پیسے کم ہوکر۷۸
روپے اٹھائیس پیسے،ہائی سپیڈ ڈیزل سات روپے چھیاسی پیسے کم ہوکر۸۶ روپے ۲۳
پیسے،لائٹ ڈیزل دس روپے اڑتالیس پیسے کم ہوکر۶۷ روپے پچاس پیسے فی
لٹرہوگیا۔ماہ فروری کے لیے نوازشریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی
کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پٹرول کی فی لٹرقیمت میں مزیدسات روپے
ننانوے پیسے کمی کی گئی ہے اب اس کی قیمت ۷۰روپے ۲۹ پیسے ہوگئی ہے۔ہائی
سپیڈ ڈیزل پانچ روپے ۶۲ پیسے کم ہوکر۸۰ روپے اکسٹھ پیسے ،لائٹ ڈیزل ۹ روپے
۵۶ پیسے کم ہوکر۵۷ روپے ۹۴ پیسے،ہائی اوکٹین گیارہ روپے بیاسی پیسے کمی کے
بعد۸۰ روپے اٹھارہ پیسے،مٹی کاتیل دس روپے اڑتالیس پیسے کم ہوکراکسٹھ
روپے۴۴ پیسے فی لٹر ہوگئی۔یوں پٹرول ایک سو سات روپے سے کم ہوکر ۷۰ روپے ۲۹
پیسے ،ہائی سپیڈ ڈیزل ایک سو ۹ روپے ۴۳ پیسے سے کم ہوکر۸۰ روپے اکسٹھ
پیسے،مٹی کاتیل ستانوے روپے پانچ پیسے سے کم ہوکراکسٹھ روپے ۴۴ پیسے فی
لٹرہوگیا ہے۔ حکومت کی طرف سے تو عوام کوریلیف دیا جارہا ہے۔جب پٹرول مہنگا
ہوتاہے۔ تواس کے ساتھ ہی ہرچیز خودبخود مہنگی کردی جاتی ہے۔ سبب پوچھا جائے
توکہا جاتاہے کہ پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ سے
نقل وحمل کے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے۔اس لیے مجبوری ہے اس کے سواچارہ
نہیں۔ ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی از خود بڑھادیے جاتے ہیں کہ پٹرول اورڈیزل
مہنگے ہوگئے ہیں۔سی این جی کی قیمتیں بڑھائی جائیں تب بھی کرایوں میں اضافہ
ہوجاتاہے اورپٹرول، ڈیزل کی قیمتیں بڑھ جائیں تب بھی کرایوں میں اضافہ
کیاجاتاہے۔ کرایوں میں کمی نہ سی این جی کی قیمتوں میں کمی کے بعد ہوتی ہے
اورنہ ہی پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد۔ٹرانسپورٹروں کی ایک
چالاکی مسافروں نے بارباردیکھی کہ پٹرول ،ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ
ہی کرائے بھی بڑھادیے جاتے ہیں ۔ جب سی این جی اسٹیشن بندہوں سی این جی نہ
مل رہی ہو توتب بھی مسافروں سے اضافی کرایہ وصول کیا جاتاہے۔ جتنے سفر
کرایہ بیس روپے ہوسی این جی نہ ملنے کی صورت میں تیس روپے وصول کیاجاتاہے۔
اورکہا جاتاہے کہ سی این جی نہیں مل رہی گاڑی ڈیزل پرچلائی جارہی ہے۔عوام
کوبیوقوف بنایاجاتاہے اوران کی جیبیں صاف کی جاتی ہیں۔ اب پٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں واضح کمی کے بعد کرایوں میں کمی کا بارباراعلان توہوا ہے۔
تاہم اس پرعمل نہیں ہورہا۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا
ہوتوکئی کئی دن پہلے زیادہ منافع کے لالچ میں فروخت بندکردی جاتی ہے۔اورجب
قیمتوں میں حکومت کی طرف سے کمی کی جاتی ہے توتب یہ کہہ کرفروخت روک دی
جاتی ہے کہ ہمیں یہ قیمتیں قبول نہیں ہیں۔ اب پٹرول ڈیلرزنے بھی ہڑتال
کاپروگرام بنایاتاہم اس پرعمل نہ ہوسکا۔عوام کوپھرخوارکرنے کامنصوبہ
بنالیاگیا۔جب قیمتوں میں اضافہ ہوتاہے اس وقت توکوئی پٹرول پمپ مالک نہیں
کہتاکہ اسے یہ قیمتیں قبول نہیں۔جب نرخ کم ہوتے ہیں تب کہتے ہیں ہمیں یہ
قیمتیں منظورنہیں ہیں۔ پہلے توپٹرول پمپوں کے خلاف کارروائی بہت کم ہوتی
تھی ۔ موجودہ دورحکومت میں مقررہ نرخوں سے زائدقیمتوں پرفروخت کرنے
اورفروخت نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ بہت سوکوگرفتارکیاگیا۔
جرمانے کیے گئے۔ جوں جوں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی۔ اسی
تناسب سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی کمی کااعلان کیا جاتارہا۔جس طرح
پٹرول پمپ مالکان کوکم کی گئی قیمتیں منظورنہیں ہوتیں اسی طرح ٹرانسپورٹروں
کوکرایوں میں کمی بھی منظورنہیں ہوتی۔ وہی ہوا۔ حکومت نے توکرایوں میں کمی
کااعلان کردیا۔ ٹرانسپورٹروں نے کرائے کم نہ کیے۔پھر کسی نے کیے کسی نے نہ
کیے۔عوام شش وپنج میں پڑگئے۔کرایوں میں کمی نہ کرنے والے ٹرانسپورٹروں کے
خلاف بھی کارروائی باربارکی گئی۔سیکڑوں گاڑیوں کے چالان کیے گئے۔سیکڑوں
گاڑیوں کوکرائے کم نہ کرنے پرجرمانے کیے گئے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اضافہ ہوتوٹرانسپورٹرکرائے خودبخود بڑھادیتے ہیں۔ اب قیمتوں میں نمایاں کمی
کے بعد حکومت نے کرایوں میں کمی کا اعلان کیا توٹرانسپورٹروں نے ہڑتال کردی
کہ ہمیں یہ کرائے منظورنہیں ہیں۔اس طرح کی ہڑتال جنوری کے مہینے میں بھی
ہوچکی ہے اوراب فروری میں بھی۔مسافروں کومجبوری سے رکشوں پرسفرکرناپڑا۔
رکشہ والوں نے ڈبل سے بھی زیادہ کرائے وصول کیے۔رکشوں کی بات آگئی ہے توہم
اپنے قارئین کویاددلاتے چلیں کہ دیگر ٹرانسپورٹ کی طرح پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافے کے ساتھ رکشوں کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔ پٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد دیگرٹرانسپورٹ کی طرح رکشوں کے کرایوں
میں بھی کمی نہیں ہوتی۔جب پٹرول کی قیمت ایک سوسات روپے فی لٹرتھی رکشہ
کاایک روٹ کاکرایہ پندرہ روپے فی سواری تھا۔ اب پٹرول کی قیمت ۷۰ روپے ۲۹
پیسے فی لٹرہوگئی ہے۔ رکشوں کاایک روٹ کاکرایہ فی سواری وہی پندرہ روپے
ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتوفروٹ ، سبزیاں اوراشیائے
خوردونوش اورروزمرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔
جبکہ پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ان اشیاء کی قیمتوں میں کمی
نہیں ہوتی۔حکومت کی ہدایات کی روشنی میں ہرضلع میں ضلعی انتظامیہ نے روزمرہ
کے استعمال، پھل ،سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کااعلان کیا توکاروباری حلقوں
نے اس اعلان کونظراندازکرتے ہوئے قیمتوں میں کمی نہیں کی۔عوام کوروزمرہ کے
استعمال کی عام اشیاء کی مقررہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کے لیے
انتظامیہ نے قیمتوں میں کمی نہ کرنے والوں اورناجائزمنافع خوروں کے خلاف
انتظامیہ نے کارروائی کی۔ ان کوجرمانے کیے گئے۔انتظامیہ نے کاشتکاروں کی
مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے کھادکی مقررہ نرخوں پرفراہمی یقینی بنانے کے لیے
مقررہ نرخوں سے زیادہ قیمتیں وصول کرنے والے کھادڈیلروں کوبھی بھاری جرمانے
کیے۔قیمتوں میں کمی اورانتظامیہ کی طرف سے ناجائزمنافع خوروں کے خلاف
کارروائی کے بعد کریانہ کے دکانداروں نے ہڑتال کردی اورجلوس بھی نکالا کہ
انہیں انتظامیہ کی طرف سے مقررکردہ قیمتیں قبول نہیں ہیں۔اٹھارہ نومبرکے
مقامی اخبارکی خبرہے کہ کریانہ ایسوسی ایشن لیہ نے کہا ہے کہ ڈی سی اوپرائس
کنٹرول ایکٹ کی آڑمیں جرمانے پکڑدھکڑفوری بندکریں۔کریانہ ایسوسی ایشن نے اے
ڈی سی سے مذاکرات کے بعددھرناختم کردیا۔ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کرایوں میں
کمی کے بعدٹرانسپورٹروں کوہدایت کی گئی کہ وہ کرائے نامے آویزاں کریں۔جنرل
بس سٹینڈ پرمختلف شہروں کے کرایوں پرمشتمل پینافلیکس لگایا گیا۔ جس پرصرف
چند شہروں کاکرایہ لکھاہواتھا۔ اوروہ بھی اونچا کرکے لگایا گیا شایداس لیے
کہ کوئی مسافراسے پڑھ نہ سکے۔گاڑیوں پرکرائے نامے چسپاں توکیے گئے تاہم
انہیں پڑھنے کے لیے دوربین کی ضرورت تھی جوکہ مسافروں کے پاس نہیں تھی۔یہ
کرائے نامے اس طرح لگائے گئے کہ بس سٹینڈ پرگاڑی کھڑی ہوتوکرائے نامے
نظربھی آجاتے اورجب گاڑی روٹ پرہوتوراستے میں کھڑے ہوئے مسافروں
کوتیزرفتاری کی وجہ سے دکھائی نہیں دیتے۔یہ کرائے نامے سب گاڑیوں نے نہیں
لگائے بلکہ بمشکل دوفیصد نے لگائے۔اب ان دوفیصدگاڑیوں پربھی کرائے نامے
نہیں ہیں۔ ٹرانسپورٹروں کی لوٹ مارجاری ہے۔صوبائی حکومت تمام اضلاع کی ضلعی
انتظامیہ کوسختی سے کرایوں میں کمی پرعملدرآمداورکرائے نامے نمایاں جگہوں
پرآویزاں کرنے کی ہدایت کرے۔ کرائے نامے تمام بس اڈوں اورتمام بس سٹاپوں
پرآویزاں کیے جائیں کہ یہاں سے کس سٹاپ کاکتنا کرایہ ہے۔لاریوں، بسوں
اورہائی ایس پرگیٹ پرکرایہ ناموں کاپینافلیکس بنواکرلگوایاجائے۔تاکہ
مسافرآسانی سے پڑھ سکیں ۔اے سی نان اے سی بسوں کی سیٹوں کے پیچھے کرائے
ناموں کے پینافلیکس لگوائے جائیں۔ بعض ٹرانسپورٹ کے کنڈیکٹر حضرات کہتے ہیں
ان کوقانون بھی کچھ نہیں کہتا۔ وہ مسافروں کوکہتے ہیں کہ ہم جتناچاہیں
کرایہ وصول کریں ہم پرکسی قانون کااطلاق نہیں ہوتا۔لانگ روٹ، شارٹ روٹ بڑی
گاڑیوں ،چھوٹی گاڑیوں سب نے عوام کوذلیل کرنے کاایکاکررکھاہے۔ راستے میں
اتارنے سے بھی بازنہیں آتے۔ ہم رشتہ داروں کی قل خوانی میں شرکت کے لیے گئے
۔ واپسی پرایک معروف کمپنی کی بس پرسوارہوگئے۔اس نے کرایہ مانگا ہم نے کہا
کہ اب توتیل کی قیمت کم ہوگئی ہے۔یہ کرایہ زیادہ ہے۔اس نے کہا کہ کرایہ
دوورنہ اترجاؤ۔ ہمارے ساتھ ہماری ضعیف والدہ بھی تھیں۔ اسے بوڑھی خاتون
کابھی خیال نہ آیا۔ہمیں والدہ کاپاس رکھتے ہوئے زیادہ کرایہ اداکرنا
پڑا۔لیہ سے کوٹ ادو تک کے روٹ کا کرایہ نامہ یوں ہوناچاہیے۔ نمونہ کاکرایہ
نامہ یہ ہے۔
--------------- جمن شاہ -- حافظ آباد -- کھرل عظیم -- کوٹ سلطان --
پہاڑپور
لیہ سے ----۱۰ روپے ---۱۳ روپے -- ۱۵ روپے --- ۲۰ روپے -- ۲۵ روپے
جمن شاہ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۰ روپے ---- ۱۲ روپے ---- ۱۵ روپے ---- ۲۰ روپے
حافظ آباد سے
کھرل عظیم سے
ہم مہنگائی کی ذمہ داری حکومتوں پر ڈال دیتے ہیں۔ اب حکومت نے توپٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ اورروزمرہ کے استعمال کی اشیاء
کی قیمتوں میں کمی کابارباراعلان کردیا ہے۔ مہنگائی پھر بھی کم ہونے کانام
نہیں لے رہی۔اس کی ذمہ داری کس پرڈالیں۔قیمتیں اورکرائے کم ہونے کے خلاف
کریانہ ایسوسی ایشن اورٹرانسپورٹروں نے توہڑتال کردی کہ انہیں یہ قیمتیں
اورکرائے منظورنہیں ہیں۔ جب پٹرولیم مصنوعات اورروزہ مرہ کے استعمال کی
اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتاہے۔ تواس وقت توکوئی احتجاج نہیں کرتا۔ کوئی
ہڑتال نہیں کرتا۔ اس وقت توکوئی کاروباری کوئی ٹرانسپورٹر نہیں کہتا کہ اسے
یہ قیمتیں یہ کرائے منظور نہیں۔ ہم حکومتوں کے خلاف تواحتجاج کرتے رہتے
ہیں۔ سول سوسائٹی ان ناجائز منافع خوروں اورزائد کرایہ لینے والوں کے خلاف
بھی احتجاج کرے۔حکومت نے یوٹیلٹی سٹورقائم کررکھے ہیں تاہم عوام کی توجہ نہ
ہونے کے برابرہے۔گاہک دس روپے کاسامان خریدے اسے فراہم کیاجائے۔ حکومت
ہرشہر میں سرکاری پٹرول پمپ بھی لگائے جہاں عام مارکیٹ سے سستا پٹرول ڈیزل
صارفین کودیا جائے۔آئندہ جوکوئی قیمتوں یاکرایوں میں کمی کے خلاف احتجاج
کرے دکان بندکرگاڑی روڈ پرنہ لائے سرکاری عملہ تعینات کردیاجائے۔اس کے لیے
قانون میں ترمیم یاآرڈی نینس کاسہارابھی لینا پڑے تولے لیاجائے۔عوام
کوریلیف دینے میں رکاوٹ بننے والوں سے کوئی رعائت نہیں ہونی چاہیے۔حکومت
سستی سرکاری ٹرانسپورٹ بھی شروع کرے ۔ جوتمام شہروں اورملک کے تمام روٹس
پرچلائی جائے۔جس کاکرایہ عام ٹرانسپورٹ سے پندرہ سے پچیس فیصد کم ہو۔ |
|